( نماز اشراق اور چاشت پڑھنے کا وقت کب ختم ہوتا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہمسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز اشراق اور چاشت پڑھنے کا وقت کب ختم ہوتا ہے؟
المستفتی:۔محمد عالمگیر رضا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز اشراق کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ( من صلی الفجر فی الجماعۃ ثم قعد یذکر اللہ حتی تطلع الشمس ثم صلی رکعتین کانت لہ اجر حجۃ و عمرۃ ) یعنی جو شخص صبح کی نماز باجماعت پڑھ کر طلوع آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا پھر دو رکعت نماز ادا کی اس کے لئے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ہے۔(ترمذی ج۱؍ص ۱۳۰)
بہار شریعت میں ہے کہ نماز اشراق سنت ہے فجر پڑھ کر دورود شریف وغیرہ پڑھتا رہے جب سورج ذرا اونچا ہوجائے یعنی کم از کم نکلنے کے بعد بیس منٹ گزر جائے توچار رکعت پڑھے ۔اور اس نماز کا آخری وقت زوال تک ہے۔
نماز چاشت کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ( من حافظ علی شفعۃ الضحی غفرت لہ ذنوبہ وان کانت مثل زبد البحر ) یعنی جو شخص چاشت کی دو رکعت کی حفاظت کرے اس کے گناہ (صغیرہ) بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہو ۔ اھ (سنن ابن ماجہ شریف ص۹۸)
اور اس نماز کا وقت آفتاب بلند ہونے (یعنی تیز) سے زوال تک ہے۔اوربہارشریعت میں ہے کہ نماز چاشت سنت ہے کم سے کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں اور بارہ ہی افضل ہیں اس کا وقت سورج کے اچھی طرح اونچے ہونے کے بعد سے ضحوہ کبری کے شروع ہونے تک ہے لیکن بہتر وقت چوتھائی دن چڑھے ہے ۔اھ (قانون شریعت جدید تخریج ص ۲۲۷)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔