AD Banner

(امتحان دینے کی وجہ سے نماز جھوٹ جا ئے تو کیا یہ عذر میں شامل ہو گا؟)

 (امتحان دینے کی وجہ سے نماز جھوٹ جا ئے تو کیا یہ عذر میں شامل ہو گا؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ لوگ امتحان دینے جاتے ہیں تو بسا اوقات ایسا ہوتا ہے نماز چھوٹ جاتی ہے امتحان دینے کی وجہ سے تو کیا یہ عذر میں شامل ہوگا؟ یا امتحان چھوڑ کر نماز کی پابندی کرنی چاہئے؟        

المستفتی:۔توحید عالم اشرفی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب 

  جو لوگ امتحان دینے جاتے ہیں۔ان پر بھی نماز کی پابندی ضروری ہے۔ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا فرض ہے۔اور جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے۔ بلا عذر شرعی جماعت چھوڑنا گناہ ھے۔بوجہ مجبوری صرف جماعت کیلئے رخصت ھے۔اپنی نماز کو وقت نکلنے سے پہلے ادا کریں۔اگر جماعت سے نماز پڑھنے میں اندیشہ ہو کہ امتحان چھوٹ جائے گا تو جماعت چھوڑ کر امتحان دیں مگر نماز کو اس کے وقت میں ادا کریں۔کیونکہ نماز کسی صورت میں معاف نہیں ہے۔

  امام النحو حضور علامہ سید غلام جیلانی میرٹھی علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایامال یا کھانے کے تلف ہونے کا اندیشہ ہو کھانا حاضرہے اور نفس کو اس کی خواہش ہو،قافلہ چلاجانے کا اندیشہ ہو۔تو جماعت چھوڑ سکتا ہے۔(نظام شریعت صفحہ۲۸۹؍ ھکذافی بہارشریعت جلداول حصہ سوم۱۲۰؍اور ھکذافی فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ۳۴۳)

  لہٰذا کوشش یہ ہونی چاہئے کہ جماعت نہ چھوٹنے پائے اگر کسی عذر کی بنیاد پر جماعت چھوٹ جائے تو نماز کو نماز کے وقت میں ادا کیا جائے اور قضاء نہ کیا جائے کیونکہ قضاء کرنا گناہ ہے۔واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ

العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ 



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad