(چوری کے کپڑے میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ وہابی کی دوکان سےزید نے کپڑاچوری کی تو کیا اس کپڑے میں نماز ہوجائے گی؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرکر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔:۔محمد عارف مرزا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
چوری کئے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے خواہ وہابی کی دوکان سے کی ہو یا اور کی دوکان سے جیسا کہ امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ چوری کا کپڑا پہن کر نماز پڑھنے میں اگرچہ فرض ساقط ہو جائے گا لان الفساد مجاور‘‘کیونکہ فساد نماز سے باہر ہے ۔
مگر نماز مکروہ تحریمی ہوگی '' للاشتمال علی المحرم '' یعنی حرام چیز اٹھائے ہوئے ہونے کی وجہ سے کہ جائز کپڑے پہن کر اس کا اعادہ واجب ہے۔کالصلٰوۃ فی الارض المغصوبۃ سواء بسواء‘‘ یعنی جس طرح مغصوبہ زمین پر نماز کا حکم اور یہ برابر ہے۔ (فتاوی رضویہ ج۷ ص ۳۹۵) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔