AD Banner

(وتر مسجد میں پڑ ھنا افضل ہے یا گھر میں؟)

 (وتر مسجد میں پڑ ھنا افضل ہے یا گھر میں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں ‌کہ رمضان المبارک میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے یا بوقت تہجد گھرمیں پڑھنا افضل ہے؟ بینوا وتواجرو 

المستفتی:۔ شاہ عالم باندہ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  وتر رمضان المبارک میں نمازی کو اختیار ہے چاہے تو جماعت کے ساتھ پڑھے یا گھر میں تنہا پڑھے تہجد کی نماز پڑھ کر پڑھے یا پہلے پڑھے۔ وتر رمضان المبارک جماعت کےساتھ پڑھنا افضل ہے یا گھر میں نفل کی طرح تنہا پڑھنا افضل ہے اس بارے میں ہمارے علماء کا اختلاف ہے۔حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں" وتررمضان المبارک میں ہمارے علمائے کرام قدست اسرارہم کواختلاف ہے کہ مسجد میں جماعت سے پڑھناافضل ہے یامثل نماز گھرمیں تنہا، دونوں قول باقوت ہیں اور دونوں طرف تصحیح وترجیح، اول کو یہ مزیت کہ اب عامہ مسلمین کا اس پر عمل ہے اور حدیث سے بھی اس کی تائید نکلتی ہے، ثانی کو یہ فضیلت کہ وہ ظاہرالروایۃ ہے، ردالمحتارمیں زیرِ قولِ درمختارالجماعۃ فی وتررمضان مستحبۃ علی قول فرمایا:وغیرمستحبۃ علی قول اٰخر بل یصلیھا وحدہ فی بیتہ وھما قولان مصححان وسیاتی قبیل ادراک الفریضۃ ترجیح الثانی بانہ المذھب ‘‘

  درمختارمیں ہے:ھل الافضل فی الوتر الجماعۃ ام المنزل تصحیحان لکن نقل شارح الوھبانیۃ مایقتضی ان المذھب الثانی واقرہ المصنف وغیرہ ‘‘

  ردالمحتار میں ہے:رجح الکمال الجماعۃ بانہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کان اوتربھم ثم بین العذر فی تأخرہ مثل ماصنع فی التراویح فکما ان الجماعۃ فیھا سنۃ فکذلک الوتر بحر وفی شرح المنیۃ الصحیح ان الجماعۃ فیھا افضل الاان سنیتھا لیست کسنیۃ جماعۃ التراویح اھ قال الخیر الرملی وھذاالذی علیہ عامۃ الناس الیوم   اھ  

  وقولہ المحشی ایضا بانہ مقتضی مامرمن ان کل ماشرع بجماعۃ فالمسجد افضل فیہ اھ  

  مافی ردالمحتار اقول فی ھذہ التقویۃ عندی نظر ظاھرفانہ لوکان المراد ان ماجاز بجماعۃ فالمسجد افضل فیہ فممنوع فان کل نفل یجوز بجماعۃ مالم یکن علی سبیل التداعی مع ان الافضل فیہ البیت وفاقا وان کان المراد ماندب فیہ الشرع الی الجماعۃ فمسلم لکن ھذا اول المسئلۃ فالاستناد بہ صریح المصادرۃ فلیتأمل۔بالجملہ اس مسئلہ میں اپنے وقت وحالت اور اپنی قوم وجماعت کی موافقت سے جسے انسب جانے اس پرعمل کا اختیار رکھتاہے۔(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد۳؍ صفحہ ۴۵۳)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی


کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad