السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نمازی کے پیر (foot) کی تین انگلیوں کا پیٹ سجدہ میں لگنا واجب ہے۔ جو نہ لگائے اس کے لئے کیا حکم ہے۔بینوا وتوجروا
المستفتی:۔ محمد ابوالکلام عبیدی بنارس
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر سجدہ میں دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہیں یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے رہیں اور کسی انگلی کا پیٹ بچھا نہیں تو اس صورت میں نماز بالکل نہیں ہوگی۔اور اگر ایک دو انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگے اور اکثر کے پیٹ نہیں لگے تو اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔اشعۃ اللمعات جلداول صفحہ۳۹۸؍میں ہے۔اگر ہر دو پائے بردارد نماز فاسد ست و اگر یک پائے بردارد مکروہ ست
درمختار مع ردالمحتار جلداول صفحہ۳۱۳؍میںہے’’وضع اصبع واحدۃ منھما شرط‘‘اور اسی جلد کے صفحہ ۳۵۱؍ پر ہے’’ فیہ یفترض وضع اصابع القدم ولو واحدۃ نحوالقبلۃ والالم تجزوالناس عنہ غافلون‘‘اور فتاوی رضویہ جلداول صفحہ ۵۵۶؍پر ہے۔سجدے میں فرض ہے کہ کم سے کم پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگا ہو اورہر پاؤں کی اکثر انگلیوں کا پیٹ زمین پر جما ہونا واجب ہے۔
پھر اسی صفحہ کی تیسری سطر میں ہے پاؤں کو دیکھئے انگلیوں کے سرے زمین پر ہوتے ہیں کسی انگلی کا پیٹ بچھانہیںہوتا سجدہ باطل نماز باطل۔
اورحضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں پیشانی کا زمین پرجمناسجدہ کی حقیقت ہے۔اور پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ لگنا شرط۔تو اگر کسی نے اس طرح سجدہ کیا کہ دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے نماز نہ ہوئی بلکہ اگر صرف انگلی کی نوک زمین سے لگی جب بھی نہ ہوئی۔اس مسئلہ سے بہت لوگ غافل ہیں۔( بہارشریعت حصہ سوم صفحہ ۷۱ ؍بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ ۲۵۰ )واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔