(نماز میں کپڑا لٹکانا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہبعض لو گوں کو دیکھا گیا ہے کہ مو سِمْ سر ماں میں شال ،چا در ، رومال وغیرہ اوڑھ کر نماز پڑھتے ہیں اور اس کے کنا رے لٹکتے رہتے ہیںاس طرح اوڑھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟بینوا توجروا المستفتی:۔جواد علی کرنا ٹک
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
شال ،چادر ،رومال ،یا کو ئی کپڑا سر سے اوڑھ کر نماز پڑھنا سنت ہے اور کندھے سے اوڑھ کر نماز پڑھنا خلاف سنت ہے نماز میں اگر سر سے ڈُھلک کر کندھے پر آجا ئے تو اشارے سے سر پر رکھ لینا چا ہئے بشرطیکہ عمل کثیر نہ ہو نے پا ئے ور نہ نماز فا سد ہو جائے گی اور رو مال شال ،چا در وغیرہ کندھے پراس طرح ڈالاکہ اس کے کنا رے لٹکتے ہوں تو یہ مکرو ہ تحریمی ہے نماز کا پھیر نا واجب ہے اور حدیث پاک میں ایسا کرنے سے سخت منع کیا گیا ہے ۔
کپڑا سر یا کندھے پر اس طرح ڈالنا کہ اس کے کنا رے لٹکتے ہوں یہ سدل ہے اور سدل نماز میں مکروہ ہے ہاں ایک کنارہ دوسرے مونڈھے پر ڈال لیا اور دوسرا لٹک رہا ہے تو مکروہ نہیں ہے جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قادری بر کا تی رضی اللہ تعا لی عنہ فر ما تے ہیں کہ اگر سر پر ڈال کر اس کا آنچل شانے یعنی کندھے پر ڈال لیا جو اوڑھنے کا طریقہ ہے تو حرج نہیں اور اگر سر پر ڈال کر دونوں پلو لٹکے چھوڑ دئے تو مکروہ تحریمی و گناہ اور نماز کا پھیر نا واجب ہے ۔(فتا وی افریقہ ص ۱۷۵؍احکام شریعت ح ۲؍ص ۲۰۹)
لہٰذا تمام مصلیان پر لازم وضروری ہے کہ ان با توں کا خاص خیال رکھیںاور نماز کے مسائل معلوم کرتے رہیں ور نہ تھوڑی سی بھول پر نماز فا سد ہو جا ئے گی ۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
حقیر محمد علی قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔