(آنکھ بند کرکے نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دورانِ نماز کچھ لوگ اپنی آنکھیں بند کرکے نماز پڑھتے ہیں۔ اس بارے میں کیا حکم شرع ہے؟آج کل عموماً دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے نوجوان حضرات باتھ روم میں جاکر نشہ آور چیز استعمال کرتے ہیں۔ جیسے سگریٹ، تمباکو، پان وغیرہ وغیرہ ان سب چیزوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح کی چیز باتھ روم میں جاکر استعمال کرنا کیسا؟ اس بارے میں کیا حکمِ شرع ہے؟مع حوالہ جواب عنایت کریں۔
المستفتی:۔احقرایم۔کے۔رضا صدّیقی متعلم الجامعۃ الاسمٰعیلیۃ، مسولی شریف، بارہ بنکی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں بلاوجہ دوران نمازآنکھیں بند کرنامکروہ تنزیہی ہے یعنی گناہ تونہیں ہے مگربچنااولیٰ ہے اوراگرخشوع وخضوع کی بنیادپربندکرتاہے کہ آنکھیں نہیں بندکرتاہے توخشوع وخضوع نہیں ہوتاہے تب آنکھیں بندکرکےپڑھناافضل ہے جیساکہ حضورصدرالشریعہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃوالرضوان نے ارشادفرمایا نمازمیں آنکھیں بند رکھنا مکروہ ہے مگر کھلی رہنے میں خشوع نہ ہوتاہو تو بندکرنے میں حرج نہیں بلکہ بہتر ہے ۔(بہارشریعت حصہ سوم )
سرکاراعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام احمدرضاخان قادری فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتے ہیں بعض مکروہات سے کراہت زائل ہوجاتی ہے، جیسے نماز میں آنکھیں بند کرنا مکروہ ہے اور خشوع یونہی ملتا ہے تو آنکھیں بند کرنا ہی اولی کمافی الدرالمختارکرہ تغمیض عینیہ للنھی الالکمال الخشوع، وفی ردالمحتاربان خاف فوت الخشوع بسبب رؤیۃ مایفرق الخاطرفلایکرہ بل قال بعض العلماء انہ الاولی ولیس ببعید حلیۃ وبحر اھ ۔اقول ولعل التحقیق ان بخشیۃ فوات الخشوع تزول الکراھۃ وبتحققہ یحصل الاستحباب اوردرمختار میں ہے: نماز میں آنکھیں بند کرنا مکروہ ہے کیونکہ اس بارے میں ممانعت آئی ہے لیکن اگر کمال خشوع کے لئے ہو تو مکروہ نہیں۔
ردالمحتار میں ہے: اس طرح طبیعت کو منتشر کرنے والی چیزیں دیکھنے کے سبب خشوع فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو مکروہ نہیں بلکہ بعض علماء نے فرمایا کہ اولی ہے، اور یہ کوئی بعید نہیں۔حلیہ وبحر ۔اھ اقول شاید تحقیق یہ ہے کہ خشوع فوت ہونے کے اندیشہ کی وجہ سے کراہت زائل ہوجاتی ہے اور آنکھ بند کرلینے پر خشوع متحقق ہوجانے سے استحباب حاصل ہوجاتا ہے اورخدائے برتر خوب جاننے والا ہے(درمختار باب مایفسدالصلوۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱ ؍۹۲؍ردالمحتار باب مایفسدالصلوۃ ادارۃ الطباعۃ المصریہ مصر ۱ ؍۴۳۴؍فتاوی رضویہ شریف جدیدجلدنہم صفحہ ۲۱)
بیت الخلاء میں کھانا پینا منع ومکروہ تنزیہی ہے اورجب ان چیزوں کااستعمال بیت الخلا ء میں کرےگاتوتھوکےگابھی اوربیت الخلا ء میں تھوکنا منع ہے اور اس سے نسیان کی بیماری ہوتی ہے تواولیٰ یہی کہ ان کاموں کوایسی جگہ کر نے سے بچے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمدافسررضاسعدی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔