( چشمہ لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے کیا؟ جواب عنایت فرمائیں المستفتی:۔ محمد عباس اشرفی کچھوچھہ شریف
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اسکا حلقہ اور فریم سونے چاندی کا نہ ہو اور بوقت سجدہ ناک ہڈی تک دبنے میں رکاوٹ کا سبب نہ بنے مگر بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت اتار لے جیساکہ فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ دھات کا چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ سونے چاندی کا نہ ہو لیکن بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت اتار لے جیسا کہ اعلٰی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ ۴۲۷؍/ میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگر عینک (چشمہ) کا حلقہ چاندی یا سونے کی ہیں تو ایسی عینک ناجائز ہے اور نماز اسکی اور مقتدیوں سب کی سخت مکروہ ہوتی ہے ورنہ تانبے یا اور دھات کی ہوں تو بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھنے میں اتار لے ورنہ یہ خلاف اولی اور کراہت سے خالی نہیں ۔ اھ(فتاوی مرکز تربیت افتاء ج:۱/ص:۲۲۴/۲۲۵/ باب ما یکرہ فی الصلاۃ / فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج ضلع بستی)واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبہ
اسرار احمد نوری بریلوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔