( دوحافظ دس دس رکعت تراویح پڑھاسکتے ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ رمضان المبارک میں تراویح کے لئے دو حافظ رکھنا ایک حافظ دس رکعت پڑھائے اور دوسرا دس رکعت پڑھائے لیکن ایک حافظ نے دس رکعت میں جو پڑھایا دوسرے حافظ نے بھی وہی اخیر کی دس رکعتوں میں پڑھایا مثلاً ایک حافظ نے شروع کی دس رکعتوں میں پارہ الم پڑھایا دوسرے حافظ نے اخیر کی دس رکعتوں میں پارہ الم ہی پڑھایا تو اس طرح تراویح میں پڑھنا کیسا ہے جبکہ کمیٹی والوں کا کہناہے اس طرح پڑھانے سے دو قرآن ختم ہوجاتا ہے۔ بینوا وتواجرو
المستفتی:۔ رضوان احمد گریڈیہ جھارکھنڈ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
یہ طریقہ مکروہ ہے اگر کچھ مقتدیوں کو گراں گزرنے کا سبب ہو تو سخت ممنوع ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں"یہ طریقہ مکروہ ہے اور اگرثابت ہوکہ بعض مقتدیوں پرگراں گزرنے کاباعث تھا (اور ضرورہوگا) توسخت ممنوع ہے کہ یوں دوختم معاً سنت سے زائد ہیں تو ایک امر زائد سنت کے لئے مقتدیوں پرگرانی کی گئی اور یہ ناجائز ہے’’وانما علل عدم ترک ختم بکسل القوم لانہ سنۃ فمازاد یترک لانہ فتنۃ‘‘ قوم کی سستی کی وجہ سے ایک ختم قرآن ترک نہیں کیاجائے گا کیونکہ یہ سنت ہے اور جو اس سے زائد ہے وہ ترک کردیاجائے گا کیونکہ یہ فتنہ ہے۔(فتاوی رضویہ قدیم جلد۳؍ صفحہ۴۸۰)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔