(دوسری رکعت میں اوپر کی سورت پڑھ دی تو کیا حکم ہے؟ )
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز میں پہلے سورۃ الکافرون پھر سورہ الکوثر پڑھنے سے نماز ہو جائیگی یانہیں؟ مزید یہ بھی بتادیں کہ قصدا خلاف ترتیب پڑھنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟ اور بچوں کو جو دور ان تعلیم خلاف ترتیب پڑھایا جاتا ہے اس پر بھی روشنی ڈال دیں کرم نوازی ہوگی ۔
المستفتی:۔شاہ نواز قادری دربھنگہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں نماز ہو جائے گی جیسا کہ کتب فقہ میں ہے نمازی نے اول رکعت میں سورہ فیل پڑھی اور دوسری رکعت میں سہوا والعصر پڑھنا شروع کردیا تو یاد آنے پر بھی وہ سورۃ مکمل کرے نماز ہوجائیگی سجدہ سہو کی حاجت نہیں، کیونکہ ورتل القرآن ترتیلا، کے تحت قرآن مجید ترتیب سے پڑھنا واجب ہے تو یہ واجبات نماز سے نہیں بلکہ واجبات تلاوت قرآن سے ہے۔(بہار شریعت بحوالہ ردالمحتار )
لیکن قصداً قرآن شریف الٹا پڑھنا نماز کے اندر ہو یا نماز کے باہر دونوں مکروہ تحریمی ہے اور اس فعل کے ارتکاب پر توبہ صادقہ لازم ہے،چنانچہ قصداً قرآن مجید الٹا پڑھنے والے کیلئے حدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں، جن میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ،،حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو قرآن ترتیب کے خلاف الٹا پڑھے تو کیا وہ خوف نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ اسکا دل ہی الٹ دے (العیاذ باللہ تعالی)
البتہ سہواً ترتیب کے خلاف پڑھا تو کوئی گناہ نہیں بلا سجدہ سہو کے نماز ہوجائےگی اور قصدا پڑھنے پر بھی نماز ہوجائیگی سجدہ سہو کی حاجت نہیں ہاں قصدا خلاف ترتیب قرآن پڑھنا قبیح ضرور ہے توبہ و استغفار کرے ۔البتہ بچوں کی تعلیم کی غرض سے خلاف ترتیب جو پڑھایا جاتا ہے اسکی فقہائے کرام نے اجازت دی ہے۔(عامۂ کتب فقہ)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔