(اپنے مقتدی کے سوا دوسرے کا لقمہ لینا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اپنے مقتدی کے سوا دوسرے کا لقمہ لینا کیسا ہے ؟
المستفتی:۔ محمد گلزار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اپنے مقتدی کے سوا دوسرےکا لقمہ لینا مفسد نماز ہے یعنی نماز فاسد ہوجائے گی البتہ اگر اس کے بتاتے وقت اسے خودیاد آگیا یعنی اگر وہ نہ بتاتا جب بھی اسے یاد آجاتا تو اس کا پڑھنا مفسد نماز نہیں ہے ۔فتاویٰ شامی میں ہے ’’ان حصل التذکر بسبب الفتح تفسد مطلقا ای سواء شرع فی التلاوۃ قبل تمام الفتح او بعدہ لوجود التعلیم وان حصل تذکرہ من نفسہ لا بسبب الفتح لا تفسد مطلقا وکون الظاہر انہ حصل بالفتح لا یؤثر بعد تحقق انہ من نفسہ لان ذالک من امور الدیانۃ لا القضاء حتی یبنی علی الظاہر الا تریٰ انہ لو فتح علیٰ غیرہ امامہ قاصدا القراء ۃ لا التعلیم لا تفسد مع ان ظاہر حالۃ التعلیم ‘‘ یعنی ایسی صورت میں اگر امام کو لقمے کی وجہ سے یاد آیا تو مطلقا نماز فاسد ہوجائے گی خواہ امام نے لقمہ ختم ہونے سے پہلے تلاوت شروع کردی ہو یا لقمہ ختم ہونے کے بعد شروع کی ہو تعلم کے پائے جانے کی وجہ سے اور اگر اسے خود ہی یاد آگیا ہو نہ کہ لقمہ کی وجہ سے یعنی اگر لقمہ نہ آتا تب بھی اسے یاد آجاتا تو ایسی صورت میں مطلقا نماز نہ ٹوٹے گی ، یہ بات ظاہر ہے کہ جب یہ ثابت ہوجائے کہ لقمہ از خود آیا ہے تو لقمہ کا آنانماز پر اثر نہیں ڈالے گا اور از خود یاد آنے یا نہ آنے کا معاملہ دیانت پر موقوف ہے نہ کہ قضا پر کہ حکم لگائیں ایسا نہیں ہوسکتا کیا تو نہیں دیکھتا کہ اگر کوئی اپنے امام کے علاوہ غیر کو تلاوت کی نیت کرتے ہوئے لقمہ دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی اگرچہ کہ ظاہری حالت عمل تعلیم کو ظاہر کرتی ہے ۔ (رد المختار صفحہ ۳۸۲، جلد ۲، مکتبہ امدادیہ )
بہار شریعت میں ہے : اپنے مقتدی کے سوا دوسرے کا لقمہ لینا بھی مفسد نماز ہے البتہ اگر اس کے بتاتے وقت اسے خود یاد آگیا اس کے بتانے سے نہیں یعنی اگر وہ نہ بتاتا جب بھی اسے یاد آجاتا اس کے بتانے کو دخل نہیں تو اس کا پڑھنا مفسد نہیں ہے ۔( بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ۴۰۷)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
غلام محمد صدیقی فیضی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔