(کیا جمعہ کی نماز کے لئے فجر پڑھنا شرط ہے؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کیا جمعہ کی نماز کے لئے فجر کی نماز شرط ہے اگر کسی نے اسکی قضاء نہیں پڑھی تو کیا جمعہ کی نماز مکمل نہیں ہوگی؟ بحوالہ کتب جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:عیان رضا رضوی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگرصاحبِ ترتیب یعنی وہ شخص جس کی زندگی میں پانچ یا اس سے کم نمازیں قضاء ہوئی ہوں تو ایسے شخص کے لئے فقہائے کرام نے جمعہ کے حوالے سے یہ مسئلہ بیان فرمایا ہے کہ اگر اس دن فجر کی نماز اس سے رہ جائے تو وہ اسے ادا کئے بغیر جمعہ نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلے کی مکمل تفصیل بہارِ شریعت میں یوں ہے:جمعہ کے دن فجر کی نماز قضا ہوگئی اگر فجر پڑھ کر جمعہ میں شریک ہوسکتا ہے تو فرض ہے کہ پہلے فجر پڑھے اگرچہ خطبہ ہوتا ہو اور اگر جمعہ نہ ملے گا مگر ظہر کا وقت باقی رہے گا جب بھی فجر پڑھ کر ظہر پڑھے اور اگر ایسا ہے کہ فجر پڑھنے میں جمعہ بھی جاتا رہے گا اور جمعہ کے ساتھ وقت بھی ختم ہو جائے گا تو جمعہ پڑھ لے پھر فجر پڑھے اس صورت میں ترتیب ساقط ہے۔(بہارِ شریعت،حصّہ۴)
فی الدر المختار:الترتیب بین الفروض الخمسۃ والوتر اداء وقضاء لازم.وقال الشامی علیہ رحمۃ الباری:دخل فیہ الجمعۃ فان الترتیب بینھما وبین سائر الصلوات لازم فلو تذکر انہ لم یصل الفجر یصلیھا ولو کان الامام یخطب۔(فتاوی شامی،۴۵۷/۲)
یعنی،فرض نمازوں اور وتر کے درمیان ادا اور قضاء دونوں ہی صورتوں میں ترتیب لازم ہے۔(اس عبارت کے تحت علامہ شامی علیہ الرحمۃ نے لکھا ہے کہ:)اس میں جمعہ داخل ہے کیونکہ اس کے اور دیگر نمازوں کے مابین ترتیب لازم ہے۔ لہٰذا اگر صاحبِ ترتیب نے فجر نہ پڑھی تو پہلے اسے ادا کرے گا اگر چہ امام خطبہ دے رہا ہو۔(انوار الفتاویٰ،ص۲۲۱،۲۲۲،مطبوعہ:فرید بک اسٹال،لاہور)
اورجو صاحبِ ترتیب نہ ہو وہ نمازِ جمعہ کے بعد بھی فجر کی قضاء کرسکتا ہے اور اُس کا جمعہ بھی ادا ہوجائے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد اُسامہ قادری
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔