( کن دلائل کے سبب گاؤں میں جمعہ جائز نہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کن دلائل کے سبب گاؤں میں جمعہ جائز نہیں ؟
المستفتی:۔ سید خلیق اشرف کچھوچھہ شریف
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
دیہات میں جمعہ جائز نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ جمعہ پڑھنے کے ليے چھ شرطیں ہیں کہ ان میں سے ایک شرط بھی مفقود ہو تو ہو گا ہی نہیں۔جس میں شرط اول ہے مصر یا فنائے مصر ’’مصر‘‘ وہ جگہ ہے جس میں متعدد کوچے اور بازار ہوں اور وہ ضلع یا پرگنہ ہو کہ اس کے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اور وہاں کوئی حاکم ہو کہ اپنے دبدبہ و سطوت کے سبب مظلوم کا انصاف ظالم سے لے سکے یعنی انصاف پر قدرت کافی ہے، اگرچہ ناانصافی کرتا اور بدلہ نہ لیتا ہو
’’فنائے مصر‘‘ جو جگہ مصر کے آس پاس مصر مصلحتوں کے ليے ہو اسے ’’فنائے مصر‘‘ کہتے ہیں۔ جیسے قبرستان، گھوڑ دوڑ کا میدان، فوج کے رہنے کی جگہ، کچہریاں، اسٹیشن کہ یہ چیزیں شہر سے باہر ہوں تو فنائے مصر ميں۔ (بہار شریعت و عامۂ کتب فقہ)
چونکہ گاؤں کا شمار نہ مصر میں آتا ہے نہ فنائے مصر میں اس لئے گاؤں میں نماز جمعہ جائز نہیں۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت مسافر غلام بچے اور گاؤں والے ان پانچ لوگوں پر جمعہ نہیں ہے ۔( طبرانی)
سنن الکبری للبیہقی میں ہے’’لا جمعۃ ولا تشریق الافی مصر جامع‘‘ یعنی جمعہ اور تشریق نہیں مگر شہر میں. واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔