(دوران نماز ناک سے خون نکلا تو کیا کرے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دوران نماز ناک سے خون کے چند قطرے ٹپک گئے تو کیا حکم ہے؟ المستفی:۔(مولانا)ایوب رضا حشمتی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
دوران نماز اگر ناک سے خون کے چند قطرے ٹپکے تو فورا ناک کو پکڑ کر باہر جائے اور وضو کرے اور اگر کسی سے کوئی بات چیت نہیں کیا ہے تو اسی پر نماز کو بنا کرے یعنی جہاں تک پڑھ چکا ہے وہیں سے پڑھے اور اگر کسی سے بات چیت کرلیا ہو تو نماز شروع سے پڑھے۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: "عَنْ اِبْنِ عُمَرَاَنَّہ کَانَ اِذَا رَعُفَ رَجَعَ فَتَوَضَّاَ وَلَمْ یَتَکَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ فَبَنیٰ عَلیٰ مَا صَلّٰی" حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی نکسیر پھوٹتی تو وہ نماز سے پھر جاتے وضو کرتے اور کوئی بات نہ کرتے پھر اپنی جگہ پر آجاتے اور پڑھی ہوئی نماز پر بنا کرتے۔ (مؤطا امام محمد شریف صفحہ ۴۹)
اور بہار شریعت میں ہےاُم المومنین صدیقہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے راوی ،رسول ا ﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب کوئی نماز میںبے وضو ہو جائے، تو ناک پکڑلے اور چلا جائے۔
اور اسی میں ہے ابن ماجہ و دارقطنی کی روایت انہیں سے ہے، کہ فرماتے ہیں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ’’جس کو قے آئے یا نکسیر ٹوٹے یا مذی نکلے، تو چلا جائے اور وضو کرکے اسی پر بنا کرے، بشرطیکہ کلام نہ کیا ہو۔(بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ۵۹۹)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
غلام محمد صدیقی فیضی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔