(عید کی نماز میں تکبیر تین سے زیادہ یا کم ہو جائے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ )
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عید کی نماز میں تکبیر تین سے زیادہ یا کم ہو جائے تو نماز ہوگی یا نہیں؟ اور اس کے علاوہ کوئی غلطی ہو جائے سجدہ سہو کریں گے یا نہیں؟ جواب عنایت کریں اور شکریہ کا موقع عطاکریں
المستفتی:۔ اکرم علی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عیدین میں تکبیریں کم یا زائد یا غیر محل ہو جائیں یا اور کوئی واجب سہواً چھوٹ جائے تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے جب کہ جماعت کثیرنہ ہو اور فتنہ کا صحیح اندیشہ نہ ہو اور اگر جماعت کثیر ہو اور فتنہ کا صحیح اندیشہ ہو تو سجدہ سہو نہ کرناہی بہترہے۔فقہ حنفی کی مشہور کتاب بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۵۳؍پرہےکہ عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں یا غیر محل میں کہیں ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے۔ الخ
اورفتاوی ہندیہ جلداول مصری صفحہ ۱۲۰؍پرہے(قال فی البدائع اذاترکھا (اوتکبیرات العید)اونقص منھااوزادعلیھااواتی بھافی غیرموضعھافانہ یجب علیہ السجودکذافی البحرالرائق )
لیکن جمعہ وعیدین میں اگر جماعت کثیر ہو تو سجدہ سہو نہ کرنا بہترہےجیسا کہ اسی فتاوی ہندیہ میں چند سطر بعدہے(قالوالایسجدللسھوفی العیدین والجمعۃ لئلایقع الناس فی فتنۃ کذافی المضمرات ناقلاعن المحیط) یعنی مشائخ کرام نے فرمایا کہ عیدین اورجمعہ میں سجدۂ سہونہ کرے اس لئےکہ لوگ فتنہ میں پڑجائیں گے اسی طرح مضمرات میں محیط سےمنقول ہے۔لــہـذااگر جماعت. کثیر نہ تھی اور لوگوں میں فتنہ پڑ جانے کا اندیشہ نہ تھا تو امام پر سجدہ سہو کرنا واجب اور نہ کرنے پر نماز کا اعادہ واجب اور اگر جماعت کثیر تھی اور لوگوں میں فتنہ پڑ جانے کا اندیشہ تھا تو سجدہ سہو نہ کرنابہتر(ماخوذازفتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ ۴۲۹؍۴۳۰)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔