(جمعہ کی نماز کب فرض ہو ئی ؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جمعہ کی نماز کب فرض ہوئی ؟جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں۔
المستفتی:۔محمد قمرالدین قادری بمقام گیناپور ضلع بہرائچ شریف یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
علی الصحیح المشہور عندالجمہور فی شرح المواھب للزرقانی، الایۃ مدنیۃ فتدل علی انھا فرضت بالمدینۃ وعلیہ ا لاکثر وقال الشیخ ابوحامد فرضت بمکۃ قال الحافظ وھو غریب ‘‘جمہور کے نزدیک صحیح مشہور یہی ہے کہ ہجرت کے پہلے سال فرض ہوا، شرح المواہب للزرقانی میں ہے کہ آیت (جمعہ) مدنی ہے جو دال ہے کہ جمعہ کی فرضیت مدینہ منورہ علی صاحبہا الصلوۃ میں ہوئی، اور اکثر علماء کی یہی رائے ہے، شیخ ابوحامد کہتے ہیں کہ جمعہ مکہ مکرمہ میں فرض ہوا تھا، حافظ کہتے ہیں کہ یہ قول غریب ہے۔(شرح المواہب اللدنیہ للزرقانی الباب الثانی فی ذکر صلوۃ الجمعۃ مطبوعہ مطبعہ عامرہ مصر ۷/۳۳۴)
وفی شرح الموطا لہ انہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی سفر الھجرۃ لما خرج من قبایوم الجمعۃ حین ارتفع النھار ادرکتہ الجمعۃ فی بنی سالم بن عوف فصلاھا بمسجد ھم فسمی مسجد الجمعۃ وھی اول جمعۃ صلاھا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ذکرہ ابن اسحق‘‘زرقانی کی شرح موطا میں ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب سفر ہجرت کے موقعہ پر جمعہ کے دن قبا سے مدینہ طیبہ کی طرف چلے تو دن خوب بلند ہوچکا تھا محلہ بنوسالم بن عوف میں جمعہ کا وقت ہوگیا تو آپ نے ان کی مسجدمیں جمعہ ادا فرمایا، اسی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد الجمعہ قرار پاگیا، یہ پہلا جمعہ تھا جو حضور سرور عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ادا فرمایا، ابن اسحاق نے اسی طرح ذکر کیا ہے۔(فتاوی رضویہ شریف جدید جلد ہشتم فتاوی رضویہ شریف قدیم جلدسوم صفحہ ۶۸۸)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمدافسررضا سعدی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔