(کرونا کے ڈر سے نماز جمعہ سے منع کرنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کرونا کے ڈرسے مسجد سے منع کرنا کیسا ہے ؟جیسا کہ کل بروز جمعہ ہمارے شہر ممبئی میں نماز جمعہ سے منع کردیا گیا ہے کیا یہ درست ہے؟
المستفتی:۔عبد الرحمن واحدی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اللہ تعالیٰ جل شانہ قرآن مجید وفرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے ’’یٰٓایھاالذین اٰمنوا اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول‘‘ یعنی اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔(جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وسلم)
اللہ ورسول(جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کیا ہے ملاحظہ کریں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’یٰاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنُوا اذکُرُوا نِعمَتَ اللّٰہِ عَلَیکُم اِذْ ہَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْآ اِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ فَکَفَّ اَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَاتَّقُوا اللّٰہَ وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ ‘‘اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب ایک قوم نے چاہا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے ان کے ہاتھ تم پر سے روک دیئے اور اللہ سے ڈرو اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے۔(کنزلایمان،سورۃ نمبر ۵؍ المائدۃآیت نمبر ۱۱)
نیز فرماتا ہے’’قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَا اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ہُوَ مَوْلٰنَا وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ ‘‘تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا وہ ہمارا مولیٰ ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے۔(کنزلایمان،سورۃ نمبر۹؍ التوبۃآیت نمبر ۵۱)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الطِّیَرَۃُ شِرْکٌ وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَکِنَّ اللَّہَ یُذْہِبُہُ بِالتَّوَکُّلِ‘‘عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بدشگونی شرک ہے اور ہم میں سے جسے بھی بدشگونی کا خیال آئے تو اللہ تعالیٰ پر توکل کی وجہ سے یہ خیال دور کر دے گا ۔(سنن ابن ماجہ کتاب طب حدیث نمبر۳۵۳۸)
یعنی اللہ کے اوپر بھروسہ کرنے سے یہ وہم جاتا رہے گا، انسان کو چاہئے کہ اگر ایسا وہم کبھی دل میں آئے، تو اس کو بیان نہ کرے، اور منھ سے نہ نکالے، اور اللہ پر بھروسہ کرے۔
مسلمانوں کو چا ہئے کہ اللہ کی ذات پر توکل(بھروسہ) کریں اور وہم بد گمانی سے پرہیز کریں یہی ہمیں قرآن واحادیث سے سبق ملا ہے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مجذوم کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ کھانے کے برتن میں رکھا اور فرمایا’’کُلْ ثِقَۃً بِاللَّہِ وَتَوَکُّلًا عَلَیْہِ‘‘یعنی اللہ پر اعتماد و بھروسہ اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ۔(سنن ترمذی حدیث نمبر۱۸۱۷؍سنن ابن ماجہ حدیث نمبر۳۵۴۲؍مشکوۃفال اور بد فالی کا بیان حدیث نمبر۴۵۸۵)
جراثیم سے ضرور بیماریاں پھیلتی ہیں مگراس کا مطلب یہ نہیں کہ نماز کے لئے مسجد سے روکا جا ئے افسوس صد افسوس کہ نماز جمعہ سے روکا جا رہا ہے جو ایک اہم فریضہ تھا ہم پوچھنا چا ہتے ہیں کہ کیا صرف مسجد ہی میں کرونا وائرس ہے یا مارکیٹ ،بازار ،دکان وغیرہ میں بھی ہے ؟جمعہ کے لئے مسجد بند کردی گئی تو کیا لوگ اپنی اپنی دکانیں بھی بند کئے ؟کیا مارکیٹ، بازار بھی بند ہوئے ؟تو یہی جواب ہوگا کہ ہر گز نہیں بند ہو ئے توپھرمسجد کیوں بند کیا جا رہا ہے، مسلمانوں کا ایمان اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ اللہ کی ذات سے توکل ختم ہو گیا،کیا یقین کا مل ہے کہ جمعہ کی نماز پڑھنے سے کرونا ہو جا ئے گا ؟اگر نہیں تو کیوں نماز جمعہ سے محروم کیاجا رہا ہے؟کیوں اس نعمت عظمی سے محروم کیاجا رہا ہے؟نماز جمعہ سے روکنا مصیبت سے بچنا نہیں بلکہ مصیبت وبلا کو خود دعوت دینا ہے مسلمانوں کو چا ہئے کہ اللہ کی ذات پر توکل کریں نماز ادا کرکے اپنے رب سے دعا کریں روئیں گڑگڑا ئیں اپنے رب کو راضی کریں ’’فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ(۷)وَ اِلٰى رَبِّكَ فَارْغَبْ(۸) تو جب تم نماز سے فارغ ہو تو دعا میں محنت کرواور اپنے رب ہی کی طرف رغبت کرو۔( الم نشرح آیت ۷،۸)
دعاءہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو سمجھنے کی تو فیق عطا فر ما ئے اور قرآن واحادیث پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العلمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
نوٹ:۔ یہ فتوی اس وقت کا ہے جب حکومت کی طرف سے پابندی نہیں لگی تھی یعنی کچھ حضرات خوف کی وجہ سے نماز جمعہ سے منع کررہے تھے۔
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔