(کیا قصر کی قضا قصر ہی پڑھنا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ قصر نماز کی قضا قصر پڑھیں گے یا پوری پڑھیں گے جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں المستفتی: سرفراز خان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حالت سفر میں جو نمازیں قضاء ہوجائیں گھر انہیں قصر ہی پڑھنے کا حکم ہے جب کہ وہ شرعی مسافر رہا ہو یعنی کم سے کم ساڑھے بانوے کلو میٹر کے سفر کی نیت سے نکلا ہو جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ’’ان الفائتۃ تقضی علی صفۃ التی فاتت إلا لعذر و ضرورۃ فیقضی مسافر فی السفر مافاتہ فی الحضرمن الفرائض الرباعی اربعا و المقیم فی الاقامۃ مافاتہ فی السفر منہا الرکعتین ‘‘ (فتاوی عالمگیری مع خانیہ ج۱؍ص ۱۲۱)
اور حضور صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ جو نماز جیسی فوت ہوئی اس کی قضاء ویسی ہی پڑھی جائے گی مثلا سفر میں نماز قضاء ہوئی تو چار رکعت والی دو ہی پڑھی جائے گی اگر چہ اقامت کی حالت میں پڑھے ۔ (بہار شریعت ج۱؍ص ۷۰۳)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔