(خطبۂ جمعہ کے بعد امام نصیحت کرسکتا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ خطبۂ جمعہ کےلئے جو اذان ہوتی ہے اسکے بعد امام کا یہ کہنا کہ خطبہ سننا واجب ہے؟ دو زانوں ہوکر بیٹھ جائیںکیسا ہے ؟ یا پھر پہلے کہہ سکتے ہیں ؟ جواب ارشاد فرمائیں۔ المستفتی:۔غلام مرسلین رصْا قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
خطبۂ جمعہ سے پہلے اذان خطبہ کے بعد امام کو اجازت ہے کہ وہ نیک کام کرنے کا حکم دے سکتا ہے اور برے کام سے روک سکتا ہے ۔ جیسے امام نے کہا ،، خطبہ سننا واجب ہے یا دو زانوں ہوکر بیٹھ جاؤ یا چپ ہوجاؤ وغیرہ اس طرح کی باتوں کے کرنے کا حکم دینا درست وصحیح ہے ۔ اس کی ممانعت نہیں ۔ فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃوالرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ جب امام خطبہ کے لئے کھڑا ہوا اس وقت سے ختم نمازتک نمازواذکار اور ہرقسم کا کلام منع ہے ۔نیز جو چیز یں نماز میں حرام ہیں مثلا کھانا پینا سلام وجواب وغیرہ یہ سب خطبہ کی حالت میں بھی حرام ہیں یہاں تک کہ امربالمعروف ہاں خطیب امربالمعروف کرسکتا ہے ،جب خطبہ پڑھے تو تمام حاضرین پر سننا اورچپ رہنا فرض ہے۔(بہارشریعت ح ۴؍،ص۷۷۴)
اسی طرح بعد ختم خطبہ بھی امام کہہ سکتا ہے کہ کہ صف وغیرہ درست کرلیجئےجیساکہ فتاوی امجدیہ میں ہےخطبہ کے بعد امام درستگی صف کے متعلق ہدایت کرسکتا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صف قائم ہونے کے بعد ایک شخص کو دیکھا کہ اس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے ارشادفرمایا ’’لاتختلفوا فتختلف قلوبکم،، (ج ۱؍ص۳۰۱)
مذکورہ بالاعبارات سے واضح ہوگیا کہ امام بعد اذان خطبہ یہ کہہ سکتا ہے کہ خطبہ سننا واجب ہے،یا دوزانوں ہوکر بیٹھ جاؤ وغیرہ۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔