AD Banner

(مسافر چار رکعت پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟)

 (مسافر چار رکعت پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مسافر بھول کر مقیم والی مکمل نماز ادا کر لی اب کافی دنوں بعد اسکو یاد آیا کہ اسے تو قصر پڑھنی تھی اب وہ نماز کا اعادہ کرےیاگئی نماز؟کیا شرعی احکام ہوں گے؟

المستفتی:۔محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب 

   مسافر پر واجب ہےچار رکعت والی فرض نماز کو قصر کرے تو اگر کسی نے قصدا یا سہوا مکمل چار رکعت ادا کرلی تو اس کی دوصورتیں ہیں اول یہ کہ دو رکعت پر اگر قعدہ کیا ہے تو دو رکعت فرض ادا ہوئی اور دو رکعت نفل ہوئی دہرانے کی ضرورت نہیں البتہ قصدا کرنے کی وجہ سے گنہگار ہوا توبہ کرے ۔دوم،اگر دو رکعت پر قعدہ نہ کیا تو نماز نہ ہوئی پھر سے پڑھے جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے اور قصدا چار پڑھیں اور دو پر قعدہ کیا تو فرض ادا ہوگئے اور پچھلی دو رکعتیں نفل ہوئيں مگر گنہگار و مستحق نار ہوا کہ واجب ترک کیا لہذا تو بہ کرے اور دو رکعت پر قعدہ نہ کیا تو فرض ادا نہ ہوئے اور وہ نماز نفل ہوگئی (بہار شریعت ح۴؍مسافر کی نماز کا بیان)

  حاصل کلام یہ ہے کہ مسافر اگر دوپر قعدہ کیا تھا نماز ہوگئی اور اگر دو رکعت پر قعدہ نہیں کیا تھا تو نماز دہرانی ہوگی. واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad