(جمعہ پڑھنے سے پہلے سفر کرنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زیدجمعہ کے دن شرعی سفر کے لئے نکلا تو تنہا ظہر پڑھ کر سفرکیاجبکہ وقت بھی شروع ہو چکا تھااور اس کے پاس وقت بھی تھا کہ جمعہ پڑھ کر سفر کے لئے نکلے تو زید کا ایسا کرنا کیساہے ؟ اور نماز ظہر جو اس نے پڑھی اس کے لئے کیا حکم ہو گا؟ جمعہ چھوڑنے کا گناہ ہو گا یا نہیں؟
المستفتی:۔محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جمعہ کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکد ہے اور جمعہ کے لئے جماعت شرط ہے جب نماز جمعہ کا وقت شروع ہو چکا تھا تو زید کو چاہئے تھا کہ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد سفر کرے ہاں اگر ترک جماعت کے اعذار پائے جاتے مثلا قافلہ یا گاڑی وغیرہ کے چلے جانے کا اندیشہ ہو تا یا اور کوئی عذر ہوتا تو ظہر پڑھ کر جا سکتا تھا لیکن سوال سے ظاہر ہے کہ زید نماز جمعہ پڑھ کر جا سکتا تھا مگر بغیر ادا کئے سفر پر گیا اس لئے گنہگار ہوا توبہ کرے ۔(ماخوذاز بہار شریعت ) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
حقیرمحمد علی قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔