AD Banner

(مسافر کی نمازِ مغرب، مقیم امام کے پیچھے ہوگی یا نہیں؟)

 (مسافر کی نمازِ مغرب، مقیم امام کے پیچھے ہوگی یا نہیں؟)

اَلسَـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ الــلّٰــهِ وَبَـــرْڪَاتُـهُ‎

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ایک مسافر ہے اب اس نے امام صاحب کے پیچھے نماز مغرب پڑھ لی کیا زید کی نماز ہوجائے گی؟

المستفتی:۔شاکر علی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

  صورت مسئولہ میں نماز ہوگئی! کیونکہ فجر ،مغرب، وتر ، اور سنتوں میں قصر نہیں !صرف چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر واجب ہے۔مسافر مقتدی اگر مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے تو کوئی بھی نماز ہو پوری پڑھے گا نماز بھی ہوجائے گی اور جماعت کا ثواب بھی پائے گا! لیکن تنہا یا مسافر امام کے پیچھے پڑھے تو چار رکعت والی نمازوں میں قصر کرنا لازم ہو گا ۔

  حدیث شریف میں ہے: ابن عمر رضی الله عنھما اذا صلی مع الامام صلی اربعاً و اذا صلھا وحدہ صلی رکعتین حضرت عبد اللہ بن عمر رضی الله عنھما (سفر میں)  امام کے ساتھ چار رکعت نماز  پڑھتے تھے اور جب تنہا نماز پڑھتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے ، (صحیح مسلم مترجم صفحہ ۵۰۲ کتاب صلوۃ المسافرین وقصرھا) تنبیہ:۔صلی مع الامام" سے مراد امامِ مقیم ہے نہ کہ امامِ مسافر۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

 فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad