AD Banner

(تین جمعہ چھوڑنے والے کا شرعی حکم)

 (تین جمعہ چھوڑنے والے کا شرعی حکم)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی مسلمان لگاتار تین جمعہ چھوڑ دے تو کیا وہ اسلام سے خارج ہو جائے گا یا نہیں؟ 

 المستفتی:۔ سجاد رضا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

  جمعہ فرض عین ہے اس کا منکر ضرور کافر ہے مگر عوام میں جو مشہور ہے کہ تین جمعہ چھوڑنے والاکافر ہوجاتا ہے یہ لغو و جہالت ہے۔

   فتاوی شامی جلد اول ص ۴۱۱؍میں ہے کہ’’جمعہ زیادہ موکد ہے بنسبت ظہر کے یعنی جمعہ میں جو تہدید آئی ہے وہ ظہر میں نہیں جیسا کہ مشکوۃ شریف ص ۱۲۱؍پر ہے’’ من ترک الجمعۃ من غیر ضرورۃ کتب منافقا فی کتاب لایمحی ولا یبدل‘‘یعنی جس شخص نے بغیر ضرورت جمعہ چھوڑ دیا اسکو منافق لکھ دیا جاتا ہے ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے نا ہی تبدیل کی جاتی ہے ’’وعن ابی قتادۃ رضی اللہ عنہ من ترک ثلاث جمعۃ تھاونا بھا طبع اللہ علی قلبہ‘‘( رواہ ابو داود والنسائی وابن ماجہ)

   اور جس نے محض سستی کی وجہ سے ان کو ہلکا سمجھتے ہوئے چھوڑ دیا اللہ تعالی اس کے دل پر مہر لگا دیا ان تمام دلائل سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ ترک جمعہ سخت گناہ ہے مگر کفر نہیں۔ واللّہ تعالیٰ  اعلم بالصواب

کتبہ 

محمد انیس الرحمن حنفی رضوی


کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad