(دیہات میں جمعہ وعیدین کی متعدد جماعت کرنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کرونا کی وجہ سے حکومت نے پانچ سے زائد افراد کو ایک ساتھ جمع کرنے سے منع کردیا ہے جس کی وجہ سے کچھ دیہاتوں میں عید گاہ کے بجا ئے مسجد میں جمعہ وعیدین کی دو تین جماعتیں ہو ئی ہیں کیا یہ درست ہے؟جبکہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما ے ہیں کہ جمعہ وعیدین دیہات میں ناجائز ہے اور ان کا پڑھنا گناہ ہے ۔(فتاوی رضویہ جلد ۳؍ص۷۱۹)
دریافت طلب یہ امر ہے کہ کرونا کی وجہ سے جنھوں نے جمعہ وعیدین کی دو تین جماعتیں نئی جگہ یعنی مسجد میں(جہاں جمعہ کی نماز اداکی جا تی تھی) ادا کی ہیں وہ شرعا گنہگار ہو ئے یا نہیں؟یونہی جو امام امامت کے کام کو انجام دئے وہ گنہگار ہوئے یا نہیں؟یا اس کو عذر میں شمار کیاجا ئے گا؟نیزآنے والے وقت میں کرونا کا معاملہ ختم نہ ہوا تو جمعہ وعیدین کی دوتین جماعت مسجد میں اد ا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟بینوا توجروا
المستفتی:۔ راج محمد واحدی مقام گائیڈیہ پو سٹ چمرو پور تحصیل اترولہ ضلع بلرام پور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
جمعہ وعیدین کیلئے جوشرائط ہیں ان میں سے ایک شرط شہرکاہونابھی ہے دیہات میں جمعہ وعیدین کی نماز جائزنہیں اوران کاپڑھناگناہ ہے مگرجاہل عوام جہاں پڑھتے ہوں انہیں منع کرنے کی ضرورت نہیںجیساکہ حضور اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتے ہیں کہ جمعہ وعیدین دیہات میں ناجائز ہیں اوران کاپڑھناگناہ مگرجاہل عوام اگرپڑھتے ہوں توانہیں منع کرنے کی ضرورت نہیں کہ عوام جس طرح اللہ ورسول کانام لے لیں غنیمت’’ کمافی البحرالرائق والدر المختاروالحدیقۃ الندیۃ وغیرہا‘‘(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ۷۱۸)
جب لاک ڈاؤن کے سبب عوام کواکٹھاہونے کی اجازت نہیں ہے تو جتنے لوگوں کی اجازت ہے وہی لوگ جمعہ وعیدین کی ایک جماعت قائم کرسکتے ہیں انہیں منع نہ کیاجائے گا اوردوسری تیسری جماعت قائم کرنے کی دیہات میں ہرگزاجازت نہیں جولوگ قائم کریں گے گنہگار ہوں گے حضوراعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ باجماع جملہ ائمہ حنفیہ اس میں جمعہ وعیدین باطل ہیں اور پڑھناگناہ تمام متون وشروح وفتاویٰ میں ہے’’ شرط صحتھاالمصر ‘‘درمختار میں ہے ’’صلاۃ العید فی القری تکرہ تحریمالانہ اشتغال بمالایصح لان المصرشرط الصحۃ ‘‘ خودنہ پڑھیں گے حکم پوچھاجائے گاتوفتوی یہ دیں گے جہاں نہیں ہوتے قائم نہ کریں گے باایں ہمہ اگرعوام پڑھتے ہوں گے منع نہ کریں گے۔درمختا ر’’کرہ تحریماصلاۃ مطلقاولونفلامع شروق الاالعوام فلایمنعون من فعلھالانھم یترکونھا والا داء الجائزعندالبعض اولی من الترک‘‘ ردالمحتار میں ہے ’’قولہ فلایمنعون افادان المستثنی المنع لاالحکم بعدم الصحۃ عندناقولہ عندالبعض ای بعض المجتھدین کالامام الشافعی ھنا‘‘(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ۷۴۱)
ان دلائل سے بالکل واضح ہے کہ دیہات میں نماز جمعہ وعیدین کی دوسری تیسری جماعت قائم کرنے والے گنہگار ہوئے اولاً تودیہات میں جائزہی نہیں ثانیاًجمعہ وعیدین شعائراسلام میں سے ہیں اوراس طرح متعدد جماعت ایسی جگہ قائم کرنا جہاں جائز ہی نہیں شوکت اسلام باقی نہیں رہتا۔
معلوم ہونا چاہئے کہ دیہات میں جمعہ فرض ہی نہیں جہاں پرلوگ پڑھتے ہیں وہاں بھی ان کے ذمہ سے ظہرساقط نہیں ہوگاظہراداکرناہی ہوگا لہذاجوایک جماعت قائم ہے فقط وہی قائم کریں دوسری تیسری جماعت ہرگزہرگزنہ قائم کریں یونہی عیدین، ورنہ قائم کرنے والے امام ومقتدی سب گنہگار ہوں گے جن لوگوں نے قائم کیا وہ توبہ واستغفار کریں اورآئندہ اس طرح جمعہ وعیدین کی جماعت قائم نہ کریں شہر کے علاوہ دیگر کئی شرائط اور ہیں جو اس صورت میں نہیں پائے جاتے جیسے امام کاماذون ہونادوسری جماعت کے لئے اعلم علمائے بلدکی اجازت ہونا وغیرہ وغیرہ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔