AD Banner

(کیا الوداع کی نماز جامع مسجد میں پڑھنا چاہئے؟)

 (کیا الوداع کی نماز جامع مسجد میں پڑھنا چاہئے؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بعض لوگ الوداع کی نماز اپنی مسجد کو چھوڑ کر جامع مسجد یا شہر کی مسجد میں جاکر پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جتنا دورجا کر پڑھیں گے اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا کیا یہ درست ہے؟ بینوا توجروا       المستفتی:۔ محمد شمیم نیپالی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجـواب بعون الملک الوہاب 

    یہ بالکل غلط ہے وہ لوگ نادان ہیں جو اپنی مسجدوں کو چھوڑ کر دوسری مسجد میں جاکرنماز پڑھتے ہیں کاش کے وہ لوگ علمائے کرام سے قریب ہوتے اور علم حاصل کرتے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ تین مسجد کے سوانماز کے لئے سفر کرنا جائز نہیں اول مسجد حرام دوم مسجد نبوی سوم مسجد اقصی.جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ, عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ, قَالَ: لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ، الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَی‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین مسجدوں کے سوا کسی کے لئے کجاوے نہ باندھے جائیں۔ (یعنی نماز کے لئے سفر نہ کیا جائے) ایک مسجد الحرام، دوسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد (مسجد نبوی) اور تیسری مسجد الاقصیٰ یعنی بیت المقدس۔ (بخاری رقم الحدیث۱۱۸۹)

  اور علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ مسجد محلہ میں نماز پڑھنا، اگرچہ جماعت قلیل ہو مسجد جامع سے افضل ہے، اگرچہ وہاں بڑی جماعت ہو، بلکہ اگر مسجد محلہ میں جماعت نہ ہوئی ہو تو تنہا جائے اور اذان و اقامت کہے، نماز پڑھے، وہ مسجد جامع کی جماعت سے افضل ہے۔

  نیز فرماتے ہیں کہ جب چند مسجدیں برابر ہوں تو وہ مسجد اختیار کرے، جس کا امام زیادہ علم و صلاح والا ہو اور اگر اس میں برابر ہوں تو جو زیادہ قدیم ہو اور بعضوں نے کہا جو زیادہ قریب ہو اور زیادہ راجح یہی معلوم ہوتا ہے۔ (بہار شریعت ح ۳ ؍احکام مسجد کا بیان)

   یاد رہے چاہے جمعہ کی نماز ہو یا الوداع کی نماز ہو یاعیدین کی نماز ہو اس کے لئے سفر کر کے جانا جائز نہیں،بلکہ افضل ہے کہ اپنی مسجد یا اپنی عید گاہ میں نماز ادا کرے جیسا کہ بہار شریعت کی عبارت سے ظاہر ہے ہاں اگر وہ دیہات میں ہے جہاں عیدین و جمعہ کی نماز فرض وواجب نہیں ہے اور جا مع مسجدشہر میں ہے جہاں جمعہ فرض ہے تو جا سکتے ہیں کو ئی حرج نہیں بلکہ بہتر ہے۔واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ

فقیر تاج محمد قادری واحدی



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad