(کیا عورتیں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا عورتیں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہیں جب کہ کوئی عذر نہ ہو ؟ المستفتی:۔ ہاشم علی شاہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عورت ہو یا مردبلا کسی عذر کے بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے اور اگر کسی نے بھی بلا عذر بیٹھ کر نماز پڑھ لی تو نماز نہ ہوگی بلکہ نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا ۔ہاں نفل نماز بیٹھ کر پڑھ سکتی ہے مگر کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے کیونکہ نفل بیٹھ کر پڑھنے کے بنسبت کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ہے ۔
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے : فرض ، وتر ، عیدین ، اور سنت فجر میں قیام فرض ہے ، یعنی بلا عذر صحیح نمازیں بیٹھ کر پڑھی گئیں تو نہ ہوں گی ۔
بحر الرائق صفحہ ۲۹۲ جلد اول میں ہے : ’’ وھو فرض فی الصلاۃ للقادر علیہ الفرض وما ھو ملحق بہ۔ اھ ‘‘ فتاویٰ عالمگیری صفحہ ۶۴ جلد اول میں ہے :وھو فرض فی صلوٰۃ الفرض والوتر ھکذا فی الجوھرۃ النیرۃ والسراج الوہاج۔ اھ‘‘ شامی جلد اول صفحہ ۲۹۹ میں ہے : وسنۃ الفجر لا تجوز قاعدا من غیر عذر باجماعھم کما ھو روایۃ الحسن عن ابی حنیفۃ کما صرح بہ فی الخلاصۃ۔ اھ‘‘ بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ۶۹ میں غنیۃ سے ہے اگر عصا یا خادم یا دیوار پر ٹیک لگا کر کھڑا ہوسکتا ہے تو فرض ہے کہ کھڑا ہوکر پڑھے اگر کچھ دیر بھی کھڑا ہوسکتا ہے اگرچہ اتنا ہی کھڑا ہو کر اللہ اکبر کہہ لے تو فرض ہے کہ کھڑا ہوکر کہہ لے پھر بیٹھ جائے۔
اور فتاویٰ رضویہ جلد سوم صفحہ ۵۲ میں تنویر الابصار ودر مختار سے ہے : ان قدر علیٰ بعض القیام ولو متکئا علیٰ عصا او حائط قام لزوما بقدر ما یقدر ولو قدر اٰیۃ او تکبیرۃ علی المذہب۔ اھ‘‘ اور یہ حکم مردوں کے لئے خاص نہیں ہے یعنی جس طرح نماز میں قیام مردوں کے لئے فرض ہے اسی طرح عورتوں کے لئے بھی فرض ہے لہذا فرض وواجب تمام نمازیں جن میں قیام ضروری ہے بغیر عذر صحیح بیٹھ کر نہیں ہو سکتیں ۔جتنی نمازیں باوجود قدرت قیام بیٹھ کر پڑھی گئیں ان سب کی قضا پڑھنا اور توبہ کرنا فرض ہے اگر قضا نہیں پڑھیں گی اور توبہ نہیں کریں گی تو سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوں گی ہاں نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھی جاسکتی ہیں فتاویٰ فیض الرسول میں ہے : نفل نمازیں بیٹھ کرپڑھی جاسکتی ہیں مگر کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے اس لئے کہ کھڑے ہوکر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنے سے دوگنا ثواب ہے اور وتر کے بعد جو دورکعت پڑھی جاتی ہے اس کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے ۔( فتاویٰ فیض الرسول جلد اول صفحہ ۲۴۰)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
غلام محمد صدیقی فیضی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔