(لاک ڈاؤن کی وجہ سے نماز عید گھر پر پڑھنا کیسا؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا عید کی نماز گھرپر پڑھ سکتے ہیں کچھ لوگ عید گاہ میں پڑھ لیں باقی دس پانچ آدمی الگ الگ گھر پر جماعت کرلیں کیا ایسا کرنا درست ہے ؟
المستفتی:۔ عباس علی پونا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
موجودہ صورتحال میں لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے اس لئے لوگ مجبور ہیں اس وجہ سے ان پر نماز جمعہ و عیدین فرض نہیں کہ بادشاہ یا چور وغیرہ کسی ظالم کاخوف نہ ہونا،یہ جمعہ وعیدین کے لئے شرط ہے۔( بہارشریعت حصہ چہارم)
اب لوگوں کا یہ سوال کرنا کہ گھر میں پڑھ لیں معلوم ہونا چاہئے کہ مصر یا فنائے مصر کا ہونا بھی شرط ہے دیہات وغیرہ میں جمعہ وعیدین کی نماز نہیں ہوگی جیسا کہ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ جمعہ وعیدین دیہات میں ناجائز ہے اور ان کا پڑھنا گناہ مگر جاہل عوام اگر پڑھتے ہوں تو انہیں منع کرنے کی ضرورت نہیں کہ عوام جس طرح اللہ ورسول کا نام لے لیں غنیمت’’ کمافی البحرالرائق والدرالمختاروالحدیقۃ الندیۃ وغیرھا‘‘(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ۷۱۹)
اگر شہر میں ہوں تو بھی گھر میں عیدین کی نماز نہیں ہو سکتی اس لئے کہ دو اہم شرطیں نہیں پائی جائیں گی ایک تو اذن عام کہ یہ شرط موجودہ صورتحال میں اور بھی مشکل ہے گھر میں مزید دشوار۔
دوم:۔ جمعہ وعیدین کی نماز ہرکوئی نہیں قائم کرسکتاجیسا کہ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ جمعہ وعیدین کی امامت پنجگانہ کی امامت سے بہت خاص ہے امامت پنجگانہ میں صرف اتنا ضرور ہے کہ امام کی طہارت ونماز صحیح ہو قرآن عظیم صحیح پڑھتا ہو بدمذہب نہ ہو فاسق معلن نہ ہو پھر جو کوئی پڑھا دے گا نماز بلا خلل ہو جائے گی بخلاف نماز جمعہ وعیدین کہ ان کے لئے شرط ہے کہ امام خودسلطان اسلام ہو یا اس کا ماذون اور جہاں یہ نہ ہوں تو بضرورت جسے عام مسلمانوں نے جمعہ وعیدین کا امام مقرر کیا ہو کما فی الدرمختاروغیرہ دوسرا شخص اگرچہ کیسا ہی عالم وصالح ہو ان نمازوں کی امامت نہیں کر سکتا اگر کرے گا نماز نہ ہوگی۔(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ۸۰۱)
جہاں اسلامی سلطنت نہ ہو وہاں جو سب سے بڑا فقیہ سنی صحیح العقیدہ ہو، احکام شرعیہ جاری کرنے میں سلطان اسلام کے قائم مقام ہے لہٰذا وہی جمعہ وعیدین قائم کرے بغیر اس کے اجازت کے نہیں ہو سکتا اور یہ بھی نہ ہو تو عام لوگ جس کو امام بنائیں، عالم کے ہوتے ہوئے عوام بطور خود کسی کو امام نہیں بنا سکتے نہ یہ ہو سکتا ہے کہ دو چار شخص کسی کو امام مقرر کرلیں ایسا جمعہ کہیں سے ثابت نہیں۔(بہار شریعت حصہ چہارم )
خلاصہ ان شرائط کے نہ پائے جانے کے سبب نماز عید گھروں میں ہرگز ہرگز نہ ہوگی اگرلاک ڈاؤن کھل گیا پھر تو کوئی بات نہیں ورنہ جس طرح چند لوگ نماز جمعہ میں شریک ہوکر جمعہ پڑھتے ہیں اورباقی لوگ حکومت کے خوف سے مسجد تک نہیں آتے اسی طرح عید کی بھی نماز پڑھی جائے گی موجودہ صورتحال کے سبب نماز عید کے بارے میں مسلمان معذور ہیں نماز عید ان کے ذمہ سے ساقط ہے کچھ نا اہل اور بدمذہبوں کی غلط مسئلہ بیانی جو ویبسائٹ پر عام ہے اس سے اجتناب کریں اوران کی تحریر پر ہرگز ہرگز عمل نہ کریں۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔