(فرض جمعہ کے بعد جو سنت پڑھی جاتی وہ مؤکدہ ہے کہ غیر مؤکدہ؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ جو بعد نماز جمعہ چار رکعت سنت کے بعد دو رکعت سنت اور ہے وہ مؤکدہ ہے کہ غیر مؤکدہ اگر غیر مؤکدہ ہے تو اسکی وجہ کیا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی : ۔علاؤ الدین رضا فقط السلام
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جمعہ کی نماز میں سنت و نفل ملا کر کل چودہ رکعتیں ہیں : جن میں سے چار رکعت جمعہ سے پہلے سنت مؤکدہ ہے ، دو رکعت نماز جمعہ یہ فرض ہے ، اس کے بعد چار رکعت طرفین ( یعنی امام ابو حنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ ) کے نزدیک اور چھ رکعت امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک سنت مؤکدہ ہے اور یہی قول راجح ہے ، آخر میں دو رکعت نفل ہے جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ " عن أبي عبد الرحمٰن قال : قدم علینا ابن مسعود رضى اللّٰه ، فکان یأمرنا أن نصلى بعد الجمعة أربعاً ، فلما قدم علینا عليٌّ أمرنا أن نصلى ستّا ، فأخذنا بقول على ، وترکنا قول عبد اللّٰه ، قال : کان یصلي رکعتین ، ثم أربعاً ‘‘( مصنف ابن أبی شیبہ ج ۴،ص ۱۱۷،رقم حدیث ۵۴۱۰ )
اور شرح معانی الآثار میں ہے کہ " عن علي، رضي الله عنه أنه قال : من كان مصليًا بعد الجمعة فليصل ستًا " اھ ( شرح معانی الآثار ج ۱،ص ۳۳۷ )
اور طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے کہ " و قال أبو یوسف : یصلي أربعاً قبل الجمعة و ستّاً بعدها ، وفى الکرخى محمد مع أبى یوسف ۔ و فى المنظومة : مع الإمام ، ثم عند أبى یوسف یصلى أربعًا ثم اثنین " اھ ( طحطاوی علی مراقی الفلاح ص ۲۱۳ : فصل في بیان النوافل ، قدیمي کتب خانہ کراچی )
اور غنیہ میں ہے کہ " وعند أبى يوسف السنة بعد الجمعة ست ركعات وهو مروى عن على رضى اللّٰه تعالى عنه و الأفضل أن یصلی أربعاً ثم رکعتین للخروج عن الخلاف " اھ ( غنیة المستملى ص ۳۸۹: فصل فی النوافل / مجمع الأنھر ج ۱،ص ۱۳۰ ، دار الکتب العلمیہ بیروت )
اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " جمعہ کی نماز کے دو فرض کے بعد کی سنتوں کے تعداد میں اختلاف ہے اصل مذہب میں چار رکعت سنت مؤکدہ ہیں اور احوط چھ رکعت ہیں " اھ ( ماخوذ فتاوی رضویہ ج ۳ص ۶۹۳)
اور بہار شریعت میں ہے کہ چار جمعہ سے پہلے ، چار بعد یعنی جمعہ کے دن جمعہ پڑھنے والے پر چودہ رکعتیں ہیں اور علاوہ جمعہ کے باقی دنوں میں ہر روز بارہ رکعتیں ۔ افضل یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار پڑھے ، پھر دو کہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے " اھ ( بہار شریعت ج ۱،ص ۶۶۳ : سنن و نوافل کا بیان ) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔