(خطبہ کے لئے کس زینہ پر بیٹھنا چا ہئے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جمعہ میں جو خطبہ دیا جاتا ہے منبر پر سے تو خطبہ اولی کے بعد جو امام لوگ بیٹھتے ہیں تو کیا اوپر والے زینہ پر بیٹھ سکتے ہیں ؟اور دوسرا سوال ہے کے پہلے زینہ پر خطبہ دینا افضل ہے یا پھر دوسرے زینہ پر افضل ہے؟ جواب عنایت فرمائیں،نوازش ہوگی ۔
المستفتی: ۔وسیم الدین اصدق دھنباد جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
منبر کی کسی بھی سیڑھی پر بیٹھنا جائز ہے، مگر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت سے مسلمانوں کا یہ معمول ہے کہ منبر کی (اوپر سے)پہلی سیڑھی پر کھڑے ہوکر خطبہ دیا جاتا ہے، اگر مجمع زیادہ ہو اور آواز دور تک پہنچانی مقصود ہو توسب سے اوپر والی سیڑھی پر بھی کھڑ ے ہو نے میں حر ج نہیں۔( وقار الفتاوی جلد ۲ صفحہ ۱۶۵ )
اور امام اہل سنت سیدی اعلحضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم درجہ بالا پر خطبہ فرمایا کرتے، صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دوسرے پر پڑھا، فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تیسرے پر، جب زمانہ ذوالنورین رضی اللہ تعالی عنہ کا آیا پھر اول پر خطبہ فرمایا سبب پوچھا گیا فرمایا: اگر د وسرے پر پڑھتا لوگ گمان کرتے کہ میں صد یق کا ہمسر ہوں اور تیسرے پر تو وہم ہوتا کہ فاروق کے برابر ہوں لہذا وہاں پڑھا جہاں یہ احتمال متصور ہی نہیں اصل سنت اول درجہ پر قیام ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۳ صفحہ ۷۰۰ضا اکیڈ می ممبئی)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔