(حج کے لئے رشوت دینا پڑے تو کیا کرے ؟)
مسئلہ:کیا فرما تے ہیں مفتیان دین و ملت اس مسئلہ میں کہ!کیارشوت دینا پڑے جب بھی حج کر نا ضروری ہے؟ جبکہ رشوت حرام ہے۔بینوا توجروا
المستفتی :عبد الوحید رضوی اندور
الجــــــــــواب بعون الملک الوہاب ھو الھا دی الی الصواب والیہ المرجع و المآب
ہاں جب بھی لا زم ہے چو نکہ مسلمان اپنے فرائض کی ادا ئیگی کے لئے مجبور ہیں اس لئے دینے والوں پر مواخذہ نہیں البتہ لینا ہر حال میں حرام رہے گا ۔
جیسا کہ علا مہ حصکفی حنفی رضی اللہ تعا لیٰ عنہ تحریر فرما تے ہیں ’’امن ا لطریق بغلبۃ السلامۃ ولو با لرشوۃ وعلی ما حققہ الکمال ‘‘ اھ ،ملخصا (درمختار مع شا می جلد ۳؍ ۴۶۳)
اور علا مہ کما ل الدین دمشقی حنفی و علا مہ ابن نجیم مصری حنفی رضی اللہ تعا لیٰ عنہما تحریر فرما تے ہیں ’’وعلی تقدیر اخذ ھم الرشوۃ فالا ثم فی مثلہ علی الآخذ لا المعطی علی ما عرف من تقسیم الرشوۃ فی کتاب القضاء ولا یترک الفرض لمعصیۃ عاص‘‘اھ ملخصا (فتح القدیر جلد ۔۔۔بحر الرائق جلد۲؍۵۵۰) واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معین الدین خاں رضوی غفر لہ القوی
۱۴؍ شوال المکرم۱۴۲۹ھ
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔