(سیدطاہر میاں بلگرامی! شخصیت کی تابانی)
از۔محمد قمرانجم قادری فیضی چیف ایڈیٹر مجلہ جام میر بلگرام شریف
ملک ہندوستان کی عظیم وقدیم خانقاہوں میں سب سے ممتاز خانقاہ، خانقاہ عالیہ واحدیہ طیبیہ بلگرام شریف ضلع ہردوئی ایک عظیم ترین خانقاہ ہے جہاں سے کم و بیش ساڑھے چار سو سال سے امت مسلمہ کی رشد و ہدایت کے کام بحسن و خوبی انجام پا رہے ہیں، اسی عالمی خانقاہ کے سجادہ نشین، پیر طریقت، منبع علم وحکمت، مصدر فیض و برکت ،توقیر بزم عرفان و تصوف، تحریک علم وعمل محافظ مسلک و مذہب، شمس العارفین خیرالاذکیاء آل رسول حضرت سید طاہر میاں بلگرامی قدس سرہ اسلامی ہیں۔
[ولادت مسعود]
آپ کی پیدائش 1944ء/کو جنت نشاں دارالسلام، شہرستان ولایت محلہ سلہاڑا بلگرام شریف ضلع ہردوئی یوپی میں ہوئی، آپ کا سلسلہ نسب حضور میر سید آل احمد عرف ستھرے میاں سے ہوتا ہوا سید شاہ میر عبد الواحد بلگرامی [مصنف سبع سنابل ]ابن حضرت سید شاہ ابراہیم ابن حضرت سید شاہ قطب الدین ابن حضرت سید شاہ ماہرو ابن حضرت سید شاہ بڈہ ابن حضرت سید کمال ابن حضرت سید قاسم ابن حضرت سید حسن ابن حضرت سید نصیر ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید عمر ابن حضرت سید محمد صغری جد قبائل سادات بلگرام ابن حضرت سید علی ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید ابوالفرح واسطی جد اعلی جماعت سادات زیدیہ بلگرام و بارہا وغیرہما ابن حضرت سید داؤد ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید یحي ابن حضرت سید زید سوم ابن حضرت سید عمر ابن حضرت سید زید دوم ابن حضرت سید علی عراقی ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید علی ابن حضرت سید محمد ابن حضرت سید عیسی المعروف بموتم الاشبال ابن حضرت سید زید شہید رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ابن امام ہمام سید السادات زین العابدین الملقب بسجاد ابن سید الشہدا امام حسین ابن حضرت امیر المومنین مولی مرتضی علی زوج سیدة النساء فاطمہ زہرا بنت حضرت سید الانبیا حضرت احمد مجتبی محمد مصطفے صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تک پہنچتا ہے
[تعلیم وتربیت]
آپ نے تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے لئے والد گرامی وقار حضور میر سید آل احمد عرف ستھرے میاں کی بارگاہ ولایت میں حاضر ہوئے، یعنی قاعدہ بغدادی سے لے کر حفظ قرآن اور حفظ قرآن سے لے کر علم فقہ اور علم روحانیت تک مکمل تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد سے حاصل کی،عبادت و ریاضت کا یہ عالم تھا کہ کبھی نماز قضا نہیں ہوئی ہے ، آپ کی عبادت کو دیکھ کر "وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون، کی عملی تفسیر یاد آجاتی تھی،
[زہد وتقوی]
آپ کی شخصیت زہد و ورع ،صدق و صفا کا حسین و جمیل سنگم تھی، صرف بلگرام شریف ہی کے قرب و جوار ہی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھی آپ کی کمالات، و اوصاف کا چرچہ، اور شہرہ تھا،اللہ تعالی نے آپ کی ذات کو اگر ایک طرف مذکورہ اوصاف کا حامل بنایا تھا تو دوسری طرف آپ کے دست میں شفاء کا خزانہ بھی رکھا تھا، بیماریوں کے ہو لناک دلدل میں پھنسے ہوئےحضرات، اور مصیبت زدہ لوگ ایک خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے آپ کی بارگاہ اقدس میں حاضری دیا کرتے تھے، اور شفایاب ہوکر واپس جایا کرتے تھے، اسی وجہ سے صبح سے لے کر شام تک اور شام سے لے کر صبح تک مریضوں، پریشان حالوں، مصیبت زدہ لوگوں کی لمبی قطاریں لگا رہا کرتی تھی،
کبھی کبھی ایسا ہوا کرتا تھا، کہ مریضوں کی فریاد رسی کرتے کرتے سارا دن گزر جایا کرتا تھا ،بھوکے پیاسے، مصروف رہا کرتے تھے، کھانا کھانے تک کی فرصت نہیں ملتی تھی، اگر کھانا کھاتے وقت کوئی مصیبت زدہ یا تکلیف کا مارا پہنچ جاتا تو آپ کھانا چھوڑ کر فوراً خانقاہ شریف میں تشریف لے آتے ،اور مصروف دعا و تعویز ہوجایا کرتے تھے.
[حلیہ و سراپا]
حضور طاہر ملت، نہایت وجیہ شکیل حسین و جمیل اور بہترین قد وقامت کے بزرگ تھے، روشن و تابناک چہرہ سے ہمہ وقت ولایت و روحانیت کا رعب و جلال نمایاں رہتا، پیشانی کشادہ، اور درخشاں ،سر متوسط، رنگ گورا، صبیح و نورانی آنکھیں، درمیانی ،ریش مبارک (داڑھی) گھنی گول اور ابھری ہوئی،دندان مبارک صاف و شفاف، ہاتھ نرم و نازک ،درمیانی سینہ کشادہ علم و معرفت کا گنجینہ، پائے مبارک متوسط، نرم ولطیف ،رفتار میں قدم بغیر آواز کے زمین پر پڑتا، اور متانت کے ساتھ اٹھاتے، ہیبت و جلال کی یہ کیفیت تھی کہ کوئی آپ کو زیادہ دیر تک نظر بھر کے دیکھ نہیں سکتا تھا، گفتگو میں جچے، نپے تلے الفاظ بولتے جو پُر از معانی اور مطلب خیز ہوتے، انہی بہت سی گونا گوں خوبیوں کی وجہ سے آپ کی تنہا ذات گرامی ایک روحانی و عرفانی انجمن بنی ہوئی تھی، فارسی شعر کے مصداق۔۔
زفرق تا بقدم ہر کجا کہ می نگرم:
کرشمہ دامن دل می کشد کہ جا ایں است:
[ اولاد و امجاد]
آپ کو اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت عظمی سے سرفراز فرمایا تھا، جن میں تین صاحبزادے، اور چار صاحبزادیاں ہیں، جن میں خصوصیت سے (1)شہزادہ حضور طاہر ملت حضرت سید سعید اختر میاں قادری چشتی واحدی مدظلہ العالی(2)شہزادہ حضور طاہر ملت حضرت سید رضوان میاں صاحب قبلہ قادری چشتی واحدی مدظلہ العالی،(3) شہزادہ حضور طاہر ملت، مصدر تجلیات واحدی، حضرت علامہ سید آل رسول میر محمد سہیل میاں صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، سجادہ نشین خانقاہ عالیہ واحدیہ طیبیہ محلہ سلہاڑا بڑی خانقاہ بلگرام شریف ضلع ہردوئی،ہیں
[امت مسلمہ کے تئیں ہمدردی]
آپ مسلمانان عالم کے تئیں کافی فکر مند رہا کرتے تھے، اور آپ دعوتی اصلاحی مجلسوں میں شریک ہو کر وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے کہ ائے مسلمانوں: تم کو چاہئے کہ تعلیم کے معاملے میں ہم اہم کردار نبھائیں، ہر بچے کو تعلیم حاصل کرنا سکھائیں، تاکہ اپنا وہ مستقبل روشن و تابناک کرسکے،نیز مدارس اسلامیہ کی عروج و ارتقاء کے لئے خوب خوب دعائیں کیا کرتے تھے، آپ فرماتے تھے کہ تعلیم سے ہی ہر شخص ترقی حاصل کر سکتا ہے لہذا ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں کو دین کی تعلیم ضرور دلائیں، تعلیم کے میدان میں ترقی یافتہ ہونا ہی کامیابی کا واحد راستہ ہے،
[ اخلاق حسنہ]
آپ اخلاق حسنہ کی اعلی مثال تھے، آپ لوگوں سے ہمیشہ خندہ پیشانی سے ملتے تھے آپ نے اپنی پوری زندگی حقوق اللہ اور حقوق العباد پر رہ کر گزاری، آپ کی زندگی کا لمحہ لمحہ شریعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاسداری کرتا ہوا نظر آتا تھا آپ سے اگر کوئی ایک بار ملاقات کرلیتا تو آپ کے اخلاق کی بنیاد پر بار بار آپ سے ملنے کی چا ہت جتاتا تھا آپ اپنے مریدین کا نام لکھ کراپنی ڈائری میں فہرست کے طور پر رکھتے تھے اور ہمیشہ حضور طاہر ملت اپنے مریدین اورامت مسلمہ کے لئے دعافرما تے رہتے تھے آپ کی بار گاہ میں اگر کوئی سائل اپنی فریاد لے کر آتا تو آپ اس کی فریاد رسی فرماتے تھے ۔
[ کرامت طاہرملت ]
ایک مرتبہ قنوج کے[آر ٹی او] آفیسر کی آفس کے کچھ اہم کاغذات گم ہو گئے تھے،حضور طاہر ملت کی بارگاہ میں عریضہ لے کر حا ضر ہوا ،اور سارا معاملہ بیان کیا حضور طاہر ملت نے بر جستہ ارشاد فرمایا جاؤ،کاغذات وہیں ہونگے جہاں رکھا تھا، حضور کا فرمان سن کر آفیسر اپنے گھر گیا کاغذات تلاش کئے تو کاغذات اس نے وہیں پائے، جہاں پر حضور طاہر ملت نے ارشاد فرمایا تھا دیکھنے والے نے بیان کیا آفیسر حیرت میں تھا کہ میں نے ہر جگہ تلاش کیا مگر کاغذات کہیں نہ ملے۔یہ تو تعجب کی بات ہے کہ کاغذات وہیں ملے جہاں پر رکھا تھا دیکھنے والے نے بیان کیا کہ یہ تمہارا کمال نہیں ہے یہ حضور طاہر ملت کی زبان کا کمال ہے اس طرح اللہ تعالی نے میرے پیر و مرشد حضور طاہر ملت کو مستجاب الدعوات بنایا تھا۔آپ یقینا اسلاف کرام کی یادگار تھے اخلاق حسنہ کی اعلی مثال تھے ۔
[سَلام رضا کی پسندیدگی]
دارالعلوم واحدیہ طیبیہ کے طالب علم سلمان رضا واحدی امجدی کا بیان ہے کہ حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ اس حقیر کو بھی بہت چاہتے تھے دوران تعلیم جب میں دارالعلوم واحد یہ طیبیہ میں زیرتعلیم تھا اکثر وبیشتر جب سلام پڑھنے کی باری آتی تھی تو میں ہی سلام پڑھتا تھا حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ میرے سلام کو بہت پسند فرماتے تھے حضور نے کئی مرتبہ مجھ سے کہا بیٹا جب تم سلام پڑھا کرو تو کعبے کے بدرالدجی سلام پڑھا کرو یہ سلام بہت اچھا لگتا ہے حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ کا یہ فرمانا میرے لئے بہت بڑی خوش نصیبی کی بات تھی بعض اوقات میں نہیں بو تا تھا تو حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ تمام بچوں پر نظر دوڑا کر مجھے تلاش کر تے تھے اس طرح حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ اپنے چاہنے والوں پر شفقت فرماتے تھے..
[وصال پرملال]
مورخہ 17 اگست بروز منگل 2021/ کو، تاجدار مسند بلگرام پیر طریقت رہبر راہ شریعت گل گلزارِ واحدیت حضور طاہر ملت حضرت العلام الشاہ سید میر محمد طاہر میاں صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی دنیاء فانی سے دار بقا کی جانب روانہ ہوگئے،اناللہ وانا اليہ راجعون،، خانقاہ عالیہ واحدیہ طیبیہ بلگرام شریف ضلع ہردوئی میں اس وقت غم و اندوہ کا پہاڑ ٹوٹا ہوا تھا، ہر طرف غم کا ماحول چھایا ہوا تھا، واضح ہو کہ حضور طاہر ملت سید میر محمد طاہر میاں علیہ الرحمہ خانقاہ واحدیہ طیبیہ بلگرام شریف کے سجادہ نشین تھے، آپ کے وصال پُرملال سے جماعت اہل سنت کا ایسا عظیم خسارہ ہوا ہے جس کا بھر پانا مشکل ہے حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ کی شخصیت ہم سبھوں کے لئے سرمایہ حیات تھی، اصاغر نواز ,منکسر المزاج، بے لوث,مخلص,پابند شرع عالم شیخ طریقت تھے,حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ نے اپنی پوری حیات کے شب و روز مسلک اعلی حضرت اور دین مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ترویج و اشاعت کے لئے وقف کر رکھی تھی،
آپ کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر بروز بدھ کو عرس طیبی واحدی جلسہ گاہ میں ٹھیک 02:00 بجے دوپہر میں شہزادہ طاہر ملت منبع خیر وبرکت حضرت سید سہیل میاں مدظلہ العالی کی اقتداء میں اداکی گئی، تدفین خانقاہ واحدیہ طیبیہ متصل بڑی مسجد کے بغل میں ہوئی ہے ۔
[ شخصیت کی تابانی]
ایسے ہی عظیم المرتبت شخصیت حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ تھے کی ذات مبارکہ تھی ،جو ایک مردِ جانباز تھے۔وہ متحرک لنفسہ اور محرک لغیرہ تھے۔کاموں میں ان کی فعالیت بڑی مشہور تھی، جس کو مان لیتے اس کی کبھی ناقدری نہ کرتے ، وہ دل کے پاک تھے، سینہ میں بڑی کشادگی اور وسعت رکھتے تھے ، ملت اسلامیہ کے تمام مسائل سے خصوصی دلچسپی رکھتے، زندگی بھر سادگی اور قناعت کے دامن کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیا، راحتوں کی کوئی فکر دامن گیر نہ کرتے ، جس میدان میں بھی قدم رکھا ،دعوت دین کا کام خوب کیا اور کام کو جمانے کا تو عجیب قدرتی فن اللہ نے ان کے اندر ودیعت فرما رکھا تھا، ،ان میں تقویٰ و ریاضت کی مایہ خوب تھی، للہیت کے نمونہ تھے، کلفتِ دشت و صحراء جھیلنے کا سلیقہ بھی ان کے دروں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔وہ عابد و زاہد، صابر وشاکر اور حد درجہ قانع تھے، ان کی زندگی میں نئی نسلوں کے لیے خدمت دین کے اور پرانوں کے لیے عزیمت واستقامت کے کئی اسباق پنہاں تھے، وہ اکابر سے تعلق رکھنے میں یکتا تھے، کام ان کی فطرت تھی، قناعت ان کی زندگی کا لازمہ تھا۔ حقیقت یہی ہے کہ ان کی رخصتی نے ہر قدرداں کو آبدیدہ اور ہر اہل تعلق کو نمدیدہ کردیاہے ۔
ابر رحمت انکی مرقدپرگہرباری کرے
حشرتک شان کریمی نازبرداری کرے
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔