AD Banner

(کیا حضورﷺ سےامام حسین بڑے ہیں؟)

 (کیا حضورﷺ سےامام حسین بڑے ہیں؟)

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک حضرت بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین کو بلایا اور کہا مرتبہ کس کا بڑا ہے حسین آپ کا یا میرا تو امام حسین نے فرمایا کہ نانا جان یہ سچ ہے کہ آپ اللّٰہ تعالیٰ کے نبی ہیں اللّٰہ تعالیٰ کے رسول ہیں مگر مرتبہ آپ سے بڑا میرا ہے پیارے آقا نے پوچھا کہ حسین تمہارا مرتبہ کیسے بڑا ہے تو حضرت امام حسین نے فرمایا کہ میری ماں سیدہ فاطمہ ہے جو تمام جنت کے عورتوں کی سردار ہیں دوسرا یہ کہ میرا باپ مولیٰ علی مشکل کشا ہے تیسرا یہ کہ میرا نانا امام الانبیاء ہے اس لیے میرا مرتبہ اعلیٰ ہے علمائے کرام کیا یہ واقعہ درست ہے کس حدیث میں ہے وضاحت فرمائیں علمائے کرام اور دلیل سے نوازیں کرم ہوگا سرکار بڑی مہربانی ہوگی
المستفتی:۔ شبو رضا حشمتی بنوریہ ضلع گونڈہ اترپردیش یوپی توجہ فرمائیں

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

اس روایت کے متعلق صاحب فتاوی شارح بخاری حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت من گھڑت موضوع وہیات ہیں اسکا بیان کرنا حرام اور حسب فرمان حدیث جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنانا ہے ارشاد فرمایا"من کذب علی متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار" جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔(فتاوی شارح بخاری کتاب العقائد جلد ۱ صفحہ ۵۱۰ مطبوعہ دائرۃالبرکات گھوسی ضلع مؤ)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ مذکورہ روایت خود میں نے بھی سنی ہے اور جب خطیب صاحب سے حوالہ طلب کیا تو ادھر اُدھر بتانے لگے اللّٰہ تعالیٰ اپنے حبیب کے صدقے میں صحیح روایت بولنے کی توفیق عطا فرمائے خطیب حضرات بیان کرنے سے پہلے تحقیق کرلیا کریں کہ یہ روایت صحیح ہے یا نہیں ایسی روایت بولنے سے عوام تو خوش ہوجائگی لوگ خطیب کی بڑی تعریف کرینگے خوب واہ واہی ہوگی کہ حضرت نے تو بہت اچھا عمدہ بیان کیا لیکن اس سے جو جہالت کا دروازہ کھلےگا کھالی گھر میں اس کا کیا ہوگا آپ تو عوام کی واہ واہی چاہتے ہیں کل جب کوئی صحیح روایت بیان کریگا تب کیا ہوگا عوام کس پہ عمل پیرا ہوگی باتوں کو جتنا طویل کرونگا اتنی زیادہ ہوجائگی لھذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ جھوٹی من گھڑت روایت نہ تو بولنا چاہئے نہ تو سننا چاہئے اسکا سننا بیان کرنا ناجائز و حرام ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ
محمد راحت رضا نیپالی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad