AD Banner

{ads}

( قبر میں فرقہائے باطلہ سے سوال وجواب ہوگا یا نہیں؟)

 ( قبر میں فرقہائے باطلہ سے سوال وجواب ہوگا یا نہیں؟)


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎


مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک پروگرام میں ایک عالم صاحب بیان کر رہے تھے کہ جو گستاخ رسول ہوتا ہے جیسے دیوبندی وہابی اور جتنے بھی باطل فرقے ہیں ان سے قبر میں سوال نہیں ہوں گے کیا یہ صحیح ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائے بڑی مہربانی ہوگی


 المستفتی:۔ عبدالسبحان رضوی/ضلع ناگور راجستھان


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب بعون الملک الوہاب


سوالات قبر سب سے ہوگا اس لیےکہ سوالات قبر حق ہے اور یہ اس امت کےلیے مخصوص ہیں صحاح ستہ کی اکثر کتابوں میں  الگ الگ ابواب میں اسکا ذکر ہےکتابوں میں یہ نہیں ہے کہ فلاں سے سوال ہوگا فلاں سے نہیں ہاں اتنا ضرور ہے کہ  مُردہ منافق ہے تو سب سوالوں کے جواب میں یہ کہے گا"ھَاہْ ھَاہْ لَا أَدْرِي" افسوس مجھے توکچھ معلوم نہیں " کُنْتُ أَسْمَعُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ شَیْئاً فأقوْلُ"میں لوگوں کو کہتے سنتا تھا خود بھی کہتا تھا۔" وإن کان منافقاً قال لا أدري کنت أسمع الناس یقولون شیئاً فکنت أقولہ إلخ" ( صحیح ابن حبان  الحدیث   ۳۱۰۷  جلد ۴  صفحہ ۴۸)


  وفي روایۃ  وإن کان منافقاً قال :  سمعت الناس یقولون فقلت مثلہ، لا أدري  إلخ  (سنن الترمذی کتاب الجنائز باب ما جاء في عذاب القبر، الحدیث   ۱۰۷۳  جلد ۲  صفحہ ۳۳۸)


  وفي روایۃ قال وإن الکافر فذکر موتہ قال وتعاد روحہ في جسدہ ویأتیہ ملکان فیجلسانہ فیقولان لہ من ربک فیقول   ھاہ ھاہ لا أدري فیقولان لہ   ما دینک فیقول ھاہ ھاہ لا أدري فیقولان لہ ما ھذا الرجل الذي بعث فیکم   فیقول   ھاہ ھاہ لا أدري فینادي مناد من السماء أن کذب فأفرشوہ من النار وألبسوہ من النار وافتحوا لہ باباً إلی النار قال   فیأتیہ من حرھا وسمومھا ۔۔زاد في حدیث جریر قال   ثم یقیض لہ أعمی أبکم معہ مرزبۃ من حدید لو ضرب بھا جبل لصار تراباً قال   فیضربہ بھا ضربۃ یسمعھا ما بین المشرق والمغرب إلاّ الثقلین فیصیر تراباً ۔۔  إلخ  ملتقطاً(  سنن أبي داود کتاب السنۃ باب في المسألۃ في القبر وعذ اب القبر الحدیث   ۴۷۵۳ ، جلد ۴ صفحہ ۳۱۶)(بہار شریعت جلد١ حصہ١ صفحہ١١٠ تا١١١  عالم برزخ کا بیان مکتبہ دعوت اسلامی)


اور ایسا ہی شرح الصدور میں بھی موجود ہے کہ منکر اور نکیر مردے کی قبر میں داخل ہوکر اسے بٹھاتے ہیں  اور پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے اگر وہ مومن ہے تو کہتا ہے اللہ اسی طرح تینوں سوالوں کے جواب صحیح سے مومن دیتا ہے اور اگر مرنے والا کافر ہے تو اس سے بھی پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے تو جواب میں کہےگا میں نہیں جانتا اسی طرح تینوں سوال کے جواب میں کہیگا نہیں جانتا پس وہ ایک کوڑا مارتےہیں جس سے قبر میں آگ بھڑک اٹھتی ہے  اور قبر اس پر تنگ ہوجاتی ہے ۔(شرح الصدور مترجم صفحہ۱٢٤ تا۱٢٥۔مکتبہ دعوت اسلامی)


مذکورہ حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ قبر میں سوال وجواب سب سے ہوگا چاہے مومن ہو یا کافر یا منافق وغيرہ جس عالم نے ایسا مسلہ بتایا ہے کہ وہابی دیوبندی وغيرہ سے قبر میں سوال نہیں ہونگے تو انھونے مسئلہ غلط بتایا ہے انھیں چاہیے کہ غلط مسئلہ بتانے سے گریز کریں اور خدا کی بارگاہ میں توبہ کریں ۔واللہ تعالیٰ اعلم 


کتبہ


محمد راحت رضا نیپالی

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner

Below Post Ad

AD Banner AD Banner

Gooogle Adsense Ads