( بیوی گھر سے بھاگ جائے تو کیا طلاق کا حکم نافذ ہوگا ؟)
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُمسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت اپنے شوہر سے ٨سال سے دور ہے لڑائی کی وجہ سے تو کیا اس کا طلاق ہوگیا یا نہیں اور وہ اب اگر اپنے شوہر کے پاس رہنا چاہتی ہو تو کیا رہ سکتی ہے یا نہیں مکمل وضاحت کے ساتھ علمائے کرام جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی فقط والسلام
المستفتی:۔ محمد عتیق احمد قادری بہرائچ شریف یوپی الہند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعون الملک الوہاب
شوہر کےگھر کو چھوڑ کر جانے میں یاشوہر سے جدا رہنے میں طلاق واقع نہیں ہوتی جب شوہر طلاق دیگا تبھی اسکی بیوی پر طلاق واقع ہوگی ورنہ الگ رہنے میں طلاق واقع نہیں ہوتی ارشاد باری تعالی ہے: بیدہ عقدة النکاح "یعنی نکاح کا گرہ شوہر کے ہاتھ ،البتہ بلا اجازت شوہر کے گھرسے جانا جائز نہیں۔
فتاوی امجدیہ میں ہے:بلا اجازت شوہر عورت کو اس طرح گھرسے نکل جانا ناجائز عورت گنہگار اور حق شوہر میں گرفتارہے عورت اس حرکت سےتوبہ کرے اور اپنے خاوندکہ اطاعت کرےگھر سےنکل جانے پر عوام میں مشہور ہےکہ نکاح سےباہر ہوجاتی ہےیہ غلط ہےاس فعل سےخارج از نکاح نہیں ہوتی عورتوں کو دھمکی دینےکیلے لوگوں نےیہ بات مشہور کر رکھی ہے۔( فتاوی امجدیہ جلد ۲ صفحہ /۱۹۴ کتاب النکاح مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی)
لہذا عورت اگر اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو رہ سکتی ہے شرعا کوئی قباحت نہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ
محمد راحت رضا نیپالی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔