(حالت روزہ میں ڈکار کے ساتھ پانی آ گیا تو؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہمسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ حالت روزہ میں اگر ڈکار آئی اور منہ میں پانی آ گیا یا دانہ پانی دونوں آگیا تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا ؟ المستفتی : نصیب علی یوپی انڈیا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
روزہ کی حالت میں ڈکار کی وجہ سے پانی یا خوراک جو حلق میں آجاتا ہے اس کو نگل لینے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے یہ اس قے کی طرح ہے جو منہ بھر سے کم ہوتی ہے تو جس طرح منہ بھر سے کم قے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگرچہ وہ واپس حلق سے نیچے اتر جائے تو اسی طرح کھٹی ڈکار سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
جیسا کہ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ: " إذا كان اقل من ملء الفم و عاد او شئى منه قدر الحمصة لم يفطر اجماعا الخ " اھ (در مختار ج 3 ص 392 : کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ )
اور اسی میں ہے کہ: " لو ابتلع البلغم بعدما تخلص بالتنحنح من حلقه إلى فمه لا يفطر عندنا قال فی الشرنبلالية و لم أره و لعله كالمخاط قال : ثم وجدتها في التتارخانية سئل إبراهيم عمن ابتلع بلغما قال إن كان أقل من ملء فمه لا ينقض إجماعا و إن كان ملء فمه ينقض صومه عند أبی يوسف و عند أبي حنيفة لا ينقض " اھ ( در مختار مع رد المحتار ج 3 ص 373 : کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ )
اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " کھٹی ڈکار آنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر چہ ڈکار آنے سے پانی حلق تک آجائے اور واپس بھی لوٹ جائے جیسا کہ روزے کی حالت میں منہ بھر سے کم قے آنے اور واپس چلی جانے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا " اھ ( ماخوذ فتاوی رضویہ ج ۱۰ص ۴۸۶/ بہار شریعت ج ۱،ص ۹۸۸) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔