AD Banner

(جلوۂ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ28)

(جلوۂ اعلی حضرت علیہ الرحمہ28)


حضور نے فرمایا بہت اچھا کھاتا ہوں! ہاتھ دھونے کے لیے پانی لے آئیے ۔ادھر وہ صاحبزادے پانی لانے کو گئے اور اِدھر حاجی صاحب نے کہا کہ حضور یہ مکان نقارچی(نقارہ بجانے والا) کا ہے۔حضور یہ سن کر(غایت تقویٰ کی وجہ سے) کبیدہ خاطر ہوئے اور فرمایا’’ ابھی کیوں کہا،

کھانے کے بعد کہا ہوتا‘‘۔

     اتنے میں وہ صاحبزادے پانی لے کر حاضر ہوئے ، حضور نے دریافت فرمایا کہ: آپ کے والد کہاں ہیں اور کیا کرتے ہیں؟

 دروازے کے پردے میں سے اُن صاحبزاد ے کی والدہ نے عرض کی : حضور! میر ے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے، وہ کسی زمانے میں نوبت بجاتے تھے اس کے بعد توبہ کر لی تھی ، اب صرف یہ لڑکا ہے جو راج مزدوروں کے ساتھ مزدوری کرتا ہے۔ حضور نے(مسرت سے) الحمد للہ کہا اور دُعائے خیر و برکت فرمائی ۔

    حاجی صاحب نے حضور کے ہاتھ دھلوائے اور خود بھی ہاتھ دھو کر شریکِ طعام ہو گئے ،مگر دل ہی دل میں حاجی صاحب کے یہ خیال گشت کر رہا تھا کہ حضور کو کھانے میں بہت احتیاط ہے ۔ غذا میں سوجی کا بسکٹ استعمال ہوتا ہے ۔ یہ روٹی اور وہ بھی باجرہ کی اور اس پر ماش کی دال کس طرح تناول فرمائیں گے۔مگر قربان اِس اخلا ق اور دلداری کے کہ میزبان کی خوشی کے لیے خوب سیر ہو کر کھایا ۔

حاجی صاحب فرماتے تھے کہ میں جب تک کھاتا رہا حضور بھی برابر تناول فرماتے رہے، وہاں سے واپسی پر حاجی صاحب کے شبہ کو رفع فرمانے کے لیے ارشاد فرمایا: اگر ایسی خلوص کی دعوت روز ہو تو میں روز قبول کر وں۔ (حیات ِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفرالدین بہاری مکتبہ نبویہ لاہور ص165)

         

عبد اللطیف قادری بڑا رہوا بائسی پورنیہ بہار
 8294938262 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad