(امام اہلسنّت مخالفین کی نظر میں )
ابو الکلام آزاد
وہابیہ دیوبندیہ کے مذہب کے امام ابو الکلام آزاد نے کہا۔ مولانا احمد رضا خان ایک سچے عاشق رسول گزرے ہیں، میں تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ ان سے توہین نبوت ہو۔ (بحوالہ امام احمد رضا ارباب علم و دانش کی نظر میں صفحہ 96)
فخر الدین مراد آبادی
مولوی فخر الدین مراد آبادی دیوبندی نے کہا، کہ :۔ مولانا احمد رضا خان سے ہماری مخالفت اپنی جگہ تھی مگر ہمیں ان کی خدمت پر بڑا ناز ہے۔ غیر مسلموں سے ہم آج تک بڑے فخر کے ساتھ یہ کہہ سکتے تھے کہ دنیا بھر کے علوم اگر کسی ایک ذات میں جمع ہو سکتے ہیں۔ تو وہ مسلمان ہی کی ذات ہو سکتی ہے۔ دیکھ لو مسلمانوں ہی میں مولوی احمد رضا خان کی ایسی شخصیت آج بھی موجود ہے جو دنیا بھر کے علوم میں یکساں مہارت رکھتی ہے ہائے افسوس کہ آج ان کے دم کے ساتھ ہمارا فخر بھی رخصت ہو گیا۔ (بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116)
عبدالباقی دیوبندی
صوبہ بلوچستان کے دیوبندی مذہب کے مشہور عالم مولوی عبدالباقی جناب پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد صاحب کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں :۔ واقعی اعلٰی حضرت مفتی صاحب قبلہ اسی منصب کے مالک ہیں۔ مگر بعض حاسدوں نے آپ کے صحیح حلیہ اور علمی تبحر طاق نسیان میں رکھ کر آپ کے بارے میں غلط اوہام پھیلا دیا ہے جس کو نا آشنا قسم کے لوگ سن کر صید وحشی کی طرح متنفر ہو جاتے ہیں اور ایک مجاہد عالم دین مجدد وقت ہستی کے بارے میں گستاخیاں کرنے لگ جاتے ہیں حالانکہ علمیت میں وہ ایسے بزرگوں کے عشر عشیر بھی نہیں ہوں گے۔(فاضل بریلوی علماء حجاز کی نظر میں صفحہ 17)
عطاء اللہ شاہ بخاری
تحریک ختم نبوت کے دوران قاسم باغ ملتان کے ایک جلسہ میں دیوبندی امیر شریعت عطاء اللہ شاہ بخاری نے کہا، کہ :۔ بھائی بات یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان صاحب قادری کا دماغ عشق رسول سے معطر تھا اور اس قدر غیور آدمی تھے کہ ذرہ بربار بھی توہین الوہیت و رسالت کو برداشت نہیں کر سکتے تھے پس جب انہوں نے ہمارے علماء دیوبند کی کتابیں دیکھیں تو ان کی نگاہ علماء دیوبند کی بعض ایسی عبارات پر پڑی کہ جن میں سے انہیں توہین رسول کی بُو آئی، اب انہوں نے محض عشق رسول کی بناء پر ہمارے ان دیوبندی علماء کو کافر کہہ دیا اور وہ یقیناً اس میں حق بجانب ہیں۔ اللہ تعالٰی کی ان پر رحمتیں ہوں آپ بھی سب مل کر کہیں مولانا احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سامعین سے کئی مرتبہ رحمۃ اللہ علیہ کے دعائیہ الفاظ کہلوائے۔ (ماہنامہ جناب عرض رحیم یار خان غزالی دوراں نمبر جلد1 شمارہ 10، 1990ء، ص 46۔ 245)
محمد شریف کشمیری
خیرالمدارس ملتان کے صدر مدرس دیوبندی شیخ المعقولات مولوی محمد شری کشمیری نے مفتی غلام سرور قادری کو ایک مباحثہ میں مخاطب کرکے کہا کہ :۔ تمہارے بریلویوں کے بس ایک عالم ہوئے ہیں اور وہ مولانا احمد رضا خان، ان جیسا عالم میں نے بریلویوں میں نہ دیکھا ہے اور نہ سنا ہے وہ اپنی مثال آپ تھا اس کی تحقیقات علماء کو دنگ کر دیتی ہیں۔ (الشاہ احمد رضا بریلوی ص 82 طبع مکتبہ فریدیہ ساہیوال)
مفتی محمود دیوبندی
جمعیت علماء اسلام کے بڑے مشہور دیوبندی عالم مفتی محمود نے کہا کہ میں اپنے عقیدت مندوں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر انہوں نے بریلوی حضرات کے خلاف کوئی تقریر یا ہنگامہ کیا تو میرا ان سے کوئی تعلق نہیں رہے گا اور میرے نزدیک ایسا کرنے والا نظام مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا دشمن ہو گا۔ (روزنامہ آفتاب ملتان، مارچ 1979ء)
ایک صاحب دیوبندی مذید لکھتے ہیں :۔ لائق صد احترام اساتذہ (دیوبندی) میں سے کسی نے بھی تو دوران اسباق بریلوی مکتب فکر سے نفرت کا اظہار نہیں کیا۔ مفتی (محمود) صاحب نے فرمایا میرے اکابرین نے اس (بریلوی) فرقہ پر کوئی فتوٰی فسق کے علاوہ کا نہیں دیا میرا بھی یہی خیال ہے۔ (سیف حقانی صفحہ 79)
بانی تبلیغی جماعت محمد الیاس
تبلیغی جماعت کے بانی مولوی الیاس کے متعلق محمد عارف رضوی لکھتے ہیں:۔ کراچی میں ایک عالم دین نے جن کا تعلق مسلک دیوبند سے تھا۔ فرمایا تھا، کہ تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس صاحب فرماتے تھے۔ اگر کسی کو محبت رسول سیکھنی ہو تو مولانا (احمد رضا) بریلوی سے سیکھے۔ (بحوالہ امام احمد رضا فاضل بریلوی اور ترک موالات صفحہ 100)
حافظ بشیر احمد غازی آبادی
لکھتے ہیں:۔ ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ حضرت فاضل بریلوی نے نعت رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں شریعت کی احتیاط کو ملحوظ نہیں رکھا، یہ سراسر غلط فہمی ہے جس کا حقائق سے دور کا بھی تعلق نہیں ہم اس غلط فہمی کی صحت کے لئے آپ کی ایک نعت نقل کرتے ہیں، فرماتے ہیں۔
سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
باغ خلیل کا گل زیبا کہوں تجھے
بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر کی کیسی فصیح و بلیغ تائید ہے جتنی بار پڑھئیے کہ "خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے" دل ایمانی کیفیت سے سرشار ہوتا چلا جائے گا۔(ماہنامہ عرفات لاہور، اپریل 1970ء صفحہ 31۔ 30)
عبدالقدوس ہاشمی دیوبندی
سید الطاف علی کی روایت کے مطابق مولوی عبدالقدوس ہاشمی دیوبندی نے کہا کہ قرآن پاک کا سب سے بہتر ترجمہ مولانا احمد رضا خان کا ہے جو لفظ انہوں نے ایک جگہ رکھ دیا ہے اس سے بہتر لفظ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔(خیابان رضا صفحہ 121، طبع لاہور)
ابو الاعلی مودودی
جماعت اسلامی کے بانی مولوی مودودی لکھتے ہیں:۔ مولانا احمد رضا خان صاحب کے علم و فضل کا میرے دل میں بڑا احترام ہے فی الواقع وہ علوم دینی پر بڑی نظر رکھتے تھے۔ اور ان کی فضیلت ان لوگوں کو بھی ہے جو ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ نزاعی مباحث کی وجہ سے جو تلخیاں پیدا ہوئیں وہی دراصل ان کے علمی کمالات اور دینی خدمات پر پردہ ڈالنے کی موجب ہوئیں۔(ہفت روزہ شہاب 25 نومبر 1962ء بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 112)
ملک غلام علی
مودودی جماعت کے ذمہ دار فرد اور خود مودودی کے مشیر جسٹس ملک غلام علی لکھتے ہیں:۔حقیقت یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان صاحب کے بارے میں اب تک ہم لوگ سخت غلط فہمی میں مبتلا رہے ہیں۔ ان کی بعض تصانیف اور فتاوٰی کے مطالعہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جو علمی گہرائی میں نے ان کے یہاں پائی وہ بہت کم علماء میں پائی جاتی ہے اور عشق خدا اور رسول تو ان کی سطر سطر سے پھوٹا پڑتا ہے۔ (ارمغان حرم لکھنئو صفحہ14 بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 114)
خیل العلماء مولانا خلیل اشرف صاحب علیہ الرحمۃ نے یہی عبارت مودودی کا قول میں لکھی ہے۔(ہفت روزہ شہاب 25 نومبر 1962ء بحوالہ طمانچہ صفحہ 42)
منظور الحق
جماعت اسلامی کے مشہور صحافی منظور الحق لکھتے ہیں:۔ جب ہم امام موصوف (فاضل بریلوی) کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص اپنی علمی فضیلت اور عبقریت کی وجہ سے دوسرے علماء پر اکیلا ہی بھاری ہے۔ (ماہنامہ حجاز جدید نئی دہلی جنوری 1989ء، صفحہ 54 بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 117)
جعفر شاہ پھلواری
لکھتے ہیں:۔ جناب فاضل بریلوی علوم اسلامیہ تفسیر حدیث و فقہ پر عبور رکھتے تھے منطق فلسفے اور ریاضی میں بھی کمال حاصل تھا۔
عشق رسول کے ساتھ ادب رسول میں اتنے سرشار تھے کہ ذرا بھی بے ادبی برداشت نہ تھی، کسی بے ادبی کی معقول توجیہہ اور تاویل نہ ملتی، تو کسی اور رعایت کا خیال کئے بغیر اور کسی بڑی سے بڑی شخصیت کی پرواہ کئے بغیر دھڑلے سے فتوٰی لگا دیتے۔
انہیں حُب رسول (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) میں اتنی زیادہ فسطائیت حاصل تھی کہ غلو کا پیدا ہو جانا بعید نہ تھا۔ تقاضائے ادب نے انہیں بڑا احساس بنا دیا تھا اور اس احساس میں جب خاصی نزاکت پیدا ہو جائے تو مزاج میں سخت گیری کا پہلو بھی نمایاں ہو جانا کوئی تعجب کی بات نہیں، اگر بعض بے ادبانہ کلمات کو جوش توحید پر محمول کیا جا سکتا ہے تو تکفیر کو بھی محبت و ادب کا تقاضا قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس لئے فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو میں اس معاملے میں معذور سمجھتا ہوں لیکن یہ حق صرف اس کے لئے مخصوص جانتا ہوں جو فاضل موصوف (محدث بریلوی) کی طرح فنافی الحب والا ادب ہو۔(بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116۔ 115)
مفتی انتظام اللہ شہابی
لکھتے ہیں :۔ حضرت مولانا احمد رضا خان مرحوم اس عہد کے چوٹی کے عالم تھے۔ جزئیات فقہ میں ید طولٰی حاصل تھا۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ کلام مجید (کنزالایمان) اور فتاوٰی رضویہ وغیرہ کا مطالعہ کر چکا ہوں، مولانا کا نعتیہ کلام پُر اثر ہے۔ میرے دوست ڈاکٹر سراج الحق پی ایچ ڈی تو مولانا کے کلام کے گرویدہ تھے اور مولانا کو عاشق رسول سے خطاب کرتے ہیں۔ مولانا کو دینی معلومات پر گہری نظر تھی۔ (مقالات یوم رضا ج2 صفحہ 70 طبع لاہور)
عامر عثمانی دیوبندی
ماہنامہ تجلی دیوبند کے ایڈیٹر عامر عثمانی لکھتے ہیں :۔ مولانا احمد رضا خان اپنے دور کے بڑے عالم دین اور مدبر تھے۔ گو انہوں نے علمائے دیوبند کی تکفیر کی مگر اس کے باوجود بھی ان کی علمیت اور تدبر و افادیت بہت بڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بات ان کی تحریروں میں پائی جاتی ہے وہ بہت ہی کم لوگوں میں ہے کیونکہ ان کی تحریریں علمی و فکری صلاحیتوں سے معمور نظر آتی ہیں۔(ماہنامہ ہادی دیوبند صفحہ 17 محرم الحرام 1360ھ بحوالہ طمانچہ صفحہ 41)
حماد اللہ بالیجوی دیوبندی
کہتے ہیں :۔ ان (بریلویوں) کی برائی میری مجلس میں ہرگز نہ کرو وہ حب رسول ہی کی وجہ سے ہمارے (دیوبندیوں کے) متعلق غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔(ہفت روزہ خدام الدین لاہور 11 مئی 1962ء)
خیرالمدارس ملتان
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے اہل سنت و الجماعت دریں امرکہ مسائل متنازعہ فیہا مابین الدیوبندیہ و بریلویہ میں علماء بریلوی اور ان کے ہم عقیدہ لوگوں کو کافر کہنا صحیح ہے یا نہیں " اگر صحیح نہیں تو پھر ایک جماعت کثیرہ علماء کی جو کہ اپنے آپ کو علمائے دیوبند کی طرف منسوب کرتی ہے اور اپنی تحریر و تقریر میں اس امر کی تشریح کرتی ہے کہ ایسے عقیدے (بریلوی) لوگ پکے کافر ہیں۔ ان کا کوئی نکاح نہیں، جو ایسے عقیدہ والوں کو ان کے عقیدہ پر مطلع ہونے کے باوجود کافر نہ کہے، انہیں بھی ایسا ہی کافر کہتی ہے کیا علماء دیوبند اس امر میں متفق ہیں یا نہیں، الخ
الجواب: جو لوگ اہل بدعت (بریلوی) (بزعم دیوبندی) کو کافر کہتے ہیں، یہ ان کا ذاتی مسلک ہے۔ تکفیر مبتدعہ (بریلویہ) کو علماء دیوبند کی طرف منسوب کرنا۔ بہتان صریح ہے۔ حضرات علماء دیوبند کا مسلک ان کی تصنیفات اور رسائل سے واضح رہے۔ انہوں نے ہمیشہ مسائل تکفیر مسلم کے بارہ میں کافی احتیاط سے کام لیا ہے۔ مرزائیت اور روافض کے علاوہ اہل بدعت (بریلوی) (بزعم دیوبندی) کو انہوں نے کافر نہیں کہا۔ (خیرالفتاوٰی ج1 صفحہ 148 طبع ملتان)
مفتی اعظم دیوبند مفتی عزیز الرحمٰن
سوال: احمد رضا خان بریلوی کے معتقد سے کسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: نکاح تو ہو جاوے گا کہ آخر وہ بھی مسلمان ہے۔ الخ
(فتاوٰی دارالعلوم دیوبند، ج7 صفحہ 157 طبع ملتان)
منظور احمد نعمانی
مشہور دیوبندی مناظر اسلام مولوی منظور نعمانی کہتے ہیں:۔
میں ان کی کتابیں دیکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ وہ بے علم نہیں تھے۔ بڑے ذی علم تھے۔
(بریلوی فتنہ کا نیا روپ صفحہ 16 طبع لاہور)
ابو الاوصاف رومی دیوبندی
مولوی ابو الاوصاف رومی دیوبندی نے حضور اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے خلاف بکواسات و ہفوات کا مجموعہ کتاب "دیوبند سے بریلی تک" لکھی ہے۔ مگر خدا کی قدرت دیکھئے کہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کو خدا و رسول اور خصوصاً صحابہ کرام کا گستاخ ثابت کرنے کی کوشش ناکام کی ہے مگر پھر بھی لکھنے پر مجبور ہے:۔ حضرات اکابر دیوبند فاضل بریلوی کی تکفیر نہیں فرماتے تھے۔ (دیوبند سے بریلی تک صفحہ 102 طبع لاہور) ہم نے مانا فاضل بریلی کو ان عرب علماء سے بھی اجازت و سند شاید مل گئی ہو۔
(دیوبند سے بریلی تک صفحہ 113)
مولوی محمد فاضل
مولوی محمد فاضل بزعم خود اور اپنی مولوی فاضل کی حیثیت کے مطابق پاگل ہے نے بھی حضور سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے خلاف بکواسات اور جھوٹ کا پلندہ کتاب "پاگلوں کی کہانی" لکھی ہے۔ اس میں حضور سیدی اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ کے والد گرامی مولانا تقی علی خان علیہ الرحمۃ کے متعلق لکھنے پر مجبور ہے۔ مجدد بدعات (بزعم مولوی پاگل) کے والد ماجد مولانا محمد تقی علی صاحب قدس سرہ بہت بڑے بزرگ اور صاحب تصانیف کثیرہ ہیں۔ بڑے صحیح العقیدہ بزرگوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔
(پاگلوں کی کہانی صفحہ 67 طبع لاہور)
الفضل ما شھدت بہ الاعداء
آج کل دیوبندی حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ کے والد گرامی مولانا تقی علی کے مبارک نام سے اعلٰی حضرت اور آپ کے والدین کو نعوذ باللہ شیعہ ثابت کرنے کی ناکام و ناپاک کوشش کرتے ہیں۔ مشہور دیوبندی مولوی ڈاکٹر خالد محمود وغیرہ نے مطالعہ بریلویت اور دوسری کتابوں میں یہ شور برپا کر رکھا ہے کہ تقی علی نام شیعہ والا ہے۔ لٰہذا وہ شیعہ تھے۔ مگر اب تو ان کے ایک بڑے نے اعلٰی حضرت کے والد گرامی کی عظمت کو تسلیم کر لیا ہے۔ بتاؤ کہ کیا تمہارے بڑے نے ایک شیعہ کی تعریف کی ہے۔ دیوبندیوں کو ڈوب مرنا چاہئیے۔ ع
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
دیوبند کا ادارہ تحقیق کتاب و سنت سیالکوٹ کی طرف سے کتاب شائع ہوئی ہے جس میں واضح لکھا ہے، اعلٰی حضرت الشاہ احمد رضا خان صاحب بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔"
(ندائے حق صفحہ 4) ایک آیت کریمہ کا ترجمہ نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: خان صاحب بریلوی نے حق و صداقت پر مبنی یہ ترجمہ فرمایا۔
(ندائے حق صفحہ 197 بحوالہ ماہنامہ رضائے مصطفٰے گوجرنوالہ اکتوبر 1986ء )
وہابی ترجمان ہفت روزہ الاعتصادم لاہور
میں لکھا ہے :۔ فاضل بریلوی نے ترجمہ اور ترجمانی کی درمیانی راہ اختیار کی اور ان کی تمام تر توجہ اس امر پر رہی کہ قرآن مجید کے ان بعض الفاظ جو عربی اور اردو زبان میں مختلف مفہوم رکھتے ہیں کا ایسا ترجمہ کیا جائے کہ غیر مسلم ان پر جو اعتراض کرتے ہیں اس کی نوبت ہی نہ آئے بلاشبہ بعض الفاظ کے ترجمہ کی حد تک وہ (فاضل بریلوی) کامیاب بھی رہے۔
(ہفت روزہ الاعتصادم لاہور 22 ستمبر 1989ء بحوالہ رضائے مصطفٰے دسمبر 1989ء )
ابو سلیمان اور ابو الکلام آزاد
ابو سلیمان شاہجہان پوری لکھتے ہیں :۔ مولانا (احمد رضا بریلوی) مرحوم بڑے ذہین اور الطباع تھے فکر و عقائد میں ایک مخصوص رنگ کے عالم تھے اور زندگی کے روایتی طریقے کو پسند کرتے تھے۔ عوام میں آپ کے عقائد کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی۔ حتٰی کہ آپ کی نسبت سے بریلوی اور بریلویت کے الفاظ ایک طبقہ خیال اور مسلک خاص کے لئے عام طور پر استعمال کئے جانے لگے۔ مولانا بریلوی ایک اچھے نعت گو تھے۔ سیرت نبوی سیرت اصحاب و اہل بیت تذکار اولیائے کرام تفسیر حدیث فقہ نیز مسائل نزاعیہ وغیرہ میں آپ کی تصنیفات و تالیفات ہیں۔
مولانا آزاد (ابوالکلام آزاد) اور مولانا احمد رضا خاں میں کسی قسم کے ذاتی یا علمی تعلقات نہ تھے لیکن مولانا آزاد بایں ہمہ (مولانا احمد رضا خان کے ان کے والد خیرالدین سے تعلقات تھے) بے حد احترام کرتے تھے۔
(مکاتیب ابولکلام آزاد صفحہ 313)
کوثر نیازی دیوبندی
لکھتے ہیں :۔ بریلی میں ایک شخص پیدا ہوا جو نعت گوئی کا امام تھا اور احمد رضا خان بریلوی اس کا نام تھا ان سے ممکن ہے بعض پہلوؤں میں لوگوں کو اختلاف ہو۔ عقیدوں میں اختلاف ہو۔ لیکن اس میں شبہ نہیں کہ عشق رسول ان کی نعتوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔
(کوثر نیازی بحوالہ تقریب اشاعت ارمغان نعت کراچی صفحہ 29، 1957ء)
مذید لکھتے ہیں۔ بریلوی مکتب فکر کے امام مولانا احمد رضا خان بریلوی بھی بڑے اچھے واعظ تھے ان کی امتیازی خصوصیت ان کا عشق رسول ہے جس میں سرتاپا ڈوبے ہوئے تھے۔ چنانچہ ان کا نعتیہ کلام بھی سوز و گداز کی کیفیتوں کا آئینہ دار ہے اور مذہبی تقریبات میں بڑے ذوق و شوق اور احترام سے پڑھا جاتا ہے۔
(انداز بیان ص 90۔ 89 )
دیوبندی مولوی کوثر نیازی نے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے متعلق ایک تفصیلی مضمون قلمبند کیا ہے جو روزنامہ جنگ لاہور میں شائع ہوا۔
وہابی ترجمان ہفت روزہ الاسلام لاہور
لکھتا ہے :۔ ہمیں ان (فاضل بریلوی) کی ذہانت و فطانت سے انکار نہیں ہے ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ وہ بالکل اوائل عمر میں ہی علوم درسیہ سے فارغ التحصیل ہو کر مسند درس و افتاد کی زینت بن گئے تھے۔
(ہفت روزہ الاسلام لاہور 23 جنوری 1976ء بحوالہ رضائے مصطفٰے اپریل 1976ء)
وہابی ترجمان ہفت روزہ الاعتصادم لاہور
لکھتا ہے :۔ بریلوی کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ وہ اہل قبلہ مسلمان ہے۔
(ہفت روزہ الاعتصادم لاہور 20 نومبر 1959ء بحوالہ رضائے مصطفٰے فروری 1976ء)
ہفت روزہ خدام الدین لاہور
دیوبندی ترجمان لکھتا ہے :۔ فتاوٰی رضویہ از مولانا امام احمد رضا خان بریلوی
(ہفت روزہ خدام الدین لاہور 7 ستمبر 1962ء بحوالہ رضائے مصطفٰے 1976ء)
وہابی ترجمان المنبر لائل پور
لکھتا ہے :۔ مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کے ترجمہ (قرآن، کنزالایمان) کو اعلٰی مقام حاصل ہے۔
(المنبرلائل پور 6 صفرالمظفر 1386ھ بحوالہ رضائے مصطفٰے فروری 1976ء)
محمد متین خالد
دیوبندی مذہب کی تنظیم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے محمد متین خالد لکھتے ہیں:۔ اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی مقتدر علماء روزگار سے تھے۔ مختلف موضوعات پر ان کی تقریباً ایک ہزار کے قریب تصانیف بیش بہا علمی ورثے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ بالخصوص فتاوٰی رضویہ موجودہ دور کا علمی شاہکار ہے۔ اعلٰی حضرت کی پوری زندگی عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عبارت تھی۔ عشق رسول کی لازوال دولت نے ہی ان کی نعتیہ شاعری کو فکر و فن کی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔ اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی شرک و بدعت کے خلاف شمشیر بے نیام تھے ایک سازش کے تحت ان کی اصل تعلیمات کو قفل لگا کر عوام الناس سے ہمیشہ کے لئے چھپا دیا گیا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ جب بھی ان کی اصل تعلیمات کو بیان کیا جاتا ہے تو آدمی ششدر رہ جاتا ہے کہ کیا واقعی یہ اعلٰی حضرت کا فرمان ہے اس لحاظ سے مولانا احمد رضا خان بریلوی کی شخصیت بے حد مظلوم ہے بااثر سو مناتی علماء سو اور ابن الوقت مشائخ اعلٰی حضرت کے کندھے پر اپنی ذاتی اغراض اور دنیاوی مفادات کی بندوق رکھ کر بدعات کی ایمان شکن گولیاں چلاتے رہتے ہیں اور پھر زہریلے پراپیگنڈے کے ذریعے اس کا الزام اعلٰی حضرت پر تھوپ دیا جاتا ہے۔
(عاشق مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم امام احمد رضا اور حدائق بخشش صفحہ 6 تا 7)
ماہنامہ معارف اعظم گڑھ
مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی اپنے وقت کے زبردست عالم و مصنف اور فقہیہ تھے۔ انہوں نے چھوٹے بڑے سینکڑوں فقہی مسائل سے متعلق رسالے لکھے ہیں قرآن کا سلیس ترجمہ بھی کیا ہے۔ ان علمی کارناموں کے ساتھ ہزارہا فتوؤں کے جواب بھی انہوں نے دئیے ہیں۔ فقہ اور حدیث پر ان کی نظر بڑی وسیع ہے۔
(ماہنامہ معارف (ندوی) اعظم گڑھ فروری 1962ء بحوالہ رضائے مصطفٰے مئی 1982ء )
مفتی ابو البرکات
وہابیہ کے احسان الٰہی ظہیر وغیرہ کے استاد مولوی ابو البرکات احمد لکھتے ہیں :۔ بریلوی کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ وہ اہل قبلہ مسلمان ہیں۔
(فتاوٰی برکاتیہ صفحہ 178 طبع گوجرانوالہ)
ثناءاللہ امرتسری
وہابیہ کے شیخ الاسلام ثناءاللہ امرتسری لکھتے ہیں :۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی مرحوم مجدد ماتہء حاضرہ۔
(فتاوٰی ثنائیہ/ ج1 صفحہ 64۔ 263 طبع لاہور)
وہابیہ کے شیخ الاسلام ثناءاللہ امرتسری مذید لکھتے ہیں :۔ امرتسر میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی سال پہلے قریباً سب مسلمان اسی خیال کے تھے۔ جن کو آج کل بریلوی حنفی خیال کیا جاتا ہے۔
(شمع توحید صفحہ53 لاہور صفحہ 40 طبع امرتسر و سرگودھا)
نوٹ:۔ اب بعد کے ایڈیشنوں سے مذکورہ عبارت نکال دی گئی ہے۔ دیکھئے مکتبہ قدوسیہ لاہور اور اہلحدیث ٹرسٹ کراچی کی شائع کردہ شمع توحید۔
ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی
دیوبندی شیخ القرآن غلام اللہ خان کی زیر سرپرستی شائع ہونے والا دیوبندی ترجمان لکھتا ہے:
(دیگر مترجمین کا نام لینے کے بعد مولانا احمد رضا خان بریلوی کے) قرآن کے ترجمے کو اعلٰی مقام حاصل ہے۔
(ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی جون 1964ء صفحہ 24)
مولوی محمد یٰسین دیوبندی / حافظ حبیب اللہ ڈیروی
دیوبندی مولوی محمد حسین نیلوی اور مولوی محمد امیر بندیالوی کے تربیت یافتہ مولوی محمد یٰسین آف راولپنڈی لکھتے ہیں :۔ محقق العصر جناب اعلٰی حضرت احمد رضا خان صاحب بریلی کا فتوٰی کیا ڈاکٹری ادویات کا استعمال کرنا جائز ہے "
الجواب: انگریزی دوائی استعمال کرنا حرام ہے۔ (ملفوظات) بتائیے متقی پرہیزگار صوفیا کدھر گئے " اعلٰی حضرت کتنے تقوٰی پر فتوٰی دیتے تھے۔
(صدائے حق2/ صفحہ 20)
دیوبندی حافظ حبیب اللہ ڈیروی جو نہایت متعصب و معاند ہیں نے بھی حضور اعلٰی حضرت کو اعلٰی حضرت ہی تسلیم کیا ہے۔ مذکورہ بالا عبارت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اس جاہل کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی مطلق انگریزی دواؤں کے متعلق نہیں بلکہ رقیق دواؤں کے بارے میں ہے۔
(قبر حق ج1 صفحہ 42 طبع ڈیرہ اسمٰعیل خان)
احسان الٰہی ظہیر
وہابیہ کے علامہ احسان الٰہی ظہیر نے سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے خلاف بکواسات اور مغلظات کا مجموعہ ایک کتاب البریلویت لکھی ہے جس میں جھوٹ بولنے میں شیطان کو بھی مات کر دیا مگر اس میں بھی وہ لکھنے پر مجبور ہے کہ انما جدیدۃ من حیث النشاءۃ والاسم، ومن فرق شبہ القارۃ من حیث التکوین والمیۃ ولکنھا قدیمۃ من حیث الافکار والعقائد۔
(البریلویۃ صفحہ 7)
ترجمہ:۔ یہ جماعت (بریلوی) اپنی پیدائش اور نام دار اور برصغیر کے فرقوں میں سے اپنی شکل و شباہت کے لحاظ سے اگرچہ نئی ہے لکن افکار اور عقائد کے اعتبار سے قدیم ہے۔ معلوم ہوا کہ مولانا احمد رضا بریلوی کسی مذہب کے بانی نہیں اور بریلویت نہ ہی کوئی نیا مذہب ہے نہ ہی کوئی نیا فرقہ۔
نوٹ:۔ مذکور کذاب کی کذب و افتراء پر مبنی کتاب مذکورہ کا مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری صاحب نے تحقیقی و تنقیدی جائزہ لکھا ہے۔
وہابیہ کے مولوی حنیف یزدانی
لکھتے ہیں :۔ شاہ احمد رضا خان بریلوی نے اپنے دور کی ہر قسم کی خرابیوں اور گمراہیوں کے خلاف پوری قوت سے علمی جہاد کیا ہے جس پر آپ کی تصانیف شاہد ہیں مولانا موصوف نے اپنے فتاوٰی میں جہاں جہاں اصلاح عقائد پر بہت زیادہ زور دیا ہے وہاں اصلاح اعمال پر بھی پوری توجہ دی ہے۔
(تعلیمات شاہ احمد رضا خان بریلوی، ص1۔2 مطبوعہ لاہور)
ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی
یہ صاحب بھی پی ایچ ڈی ہیں جھوٹ میں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود نے کذب و افتراء کا مجموعہ کتاب مطالعہ بریلویت لکھی ہے، جس میں ڈاکٹر خالد محمود نے اعلٰی حضرت پر خدا تعالٰی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم انبیاء کرام صحابہ کرام اہل بیت عظام کی توہین کا الزام لگایا، اعلٰی حضرت پر قادیانیت اور شیعیت کا بھی الزام لگایا نعوذ باللہ مگر اس کے باوجود بھی لکھنے پر مجبور ہیں: مولوی احمد رضا خان صاحب نے جب علماء دیوبند کو کافر کہا تو علماء دیوبند نے خان صاحب کو جواباً کافر نہ کہا جب ان سے کہا گیا کہ آپ انہیں کافر کیوں نہیں کہتے تو انہوں نے کہا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی نے الزامات میں ہم پر جھوٹ باندھا ہے۔ جھوٹ اور بہتان باندھنا گناہ اور فسق تو ہے مگر کفر ہرگز نہیں لٰہذا ہم اس مفتری کو کافر نہیں کہتے۔
(مطالعہ بریلویت/ ج صفحہ 278 )
یہی ڈاکٹر صاحب اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں :۔ ہمارے اکابر کی تحقیق کے مطابق بریلویوں پر حکم کفر نہیں ہے اور دارالعلوم دیوبند نے انہیں ہرگز کافر قرار نہیں دیا۔
(عبقات صفحہ 154)
اولاً: عبارات مذکورہ سے ہمارا مدعا صرف یہ ہے کہ آج دیوبندی ہم اہل سنت و جماعت پر کفر و شرک کے فتوے لگاتے پھرتے ہیں کہ ان کو اپنے ان اکابر کی ان عبارات کو دیکھ شرم کرنی چاہئیے۔
ثانیاً: جہاں تک ڈاکٹر صاحب کا یہ کہنا کہ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے اکابرین دیوبند پر جھوٹے الزامات لگائے۔ نعوذ باللہ۔ یہ ان کا بہت بڑا جھوٹ اور بد دیانتی ہے۔ حضور سیدی اعلٰی حضرت نے جن دیوبندی اکابرین اور ان کی عبارات متنازعہ پر حکم تکفیر لگایا۔ وہ کتب آج بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ اور وہ عبارات توہین آمیز آج بھی ان کی کتب میں بدستور موجود ہیں اور پھر انہی عبارات مذکورہ پر عرب و عجم کے علماء نے کفر کے فتوے لگائے۔
(دیکھئے حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ)
لٰہذا ان دیوبندیوں کا اعلٰی حضرت فاضل بریلوی پر جھوٹ اور بہتان کا الزام لگانا خود بہت بڑا جھوٹ اور بہتان ہے نہ جانے ان دیوبندیوں کو جھوٹ بولتے ہوئے شرم کیوں نہیں آتی، مذید تفصیل کے طالب مولانا محمد عبدالحکیم شاہجہان پوری علیہ الرحمۃ کی کتاب کلمہء حق اور راقم کی کتاب مسئلہ تکفیر ملاحظہ فرمائیں۔
(1) نوٹ:۔ ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی کی کذب و افتراء پر مبنی کتاب مطالعہ بریلویت کا مجاہد اہل سنت مولانا محمد حسن علی رضوی آف میلسی محاسبہ دیوبندیت کے نام سے جواب تحریر فرما رہےہیں اس کی دو جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔
(2) مولانا سید بادشاہ تبسم شاہ بخاری صاحب نے بھی مطالعہ بریلویت کے جواب میں ماہنامہ القول السدید لاہور میں پانچ قسطیں بنام "ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی کی ایمان سوز فریب کاریاں" تحریر فرمائی ہیں۔
قاضی شمس الدین درویش
مفتی کفایت اللہ دہلوی کے شاگرد اور مولوی عبداللہ دیوبندی کندیاں کے خلیفہ قاضی شمس الدین درویش لکھتے ہیں :۔ فن فتوٰی نویسی کا مسلمہ اصول ہے، کہ سوال کا جواب سوال کے مضمون کے مطابق ہوا کرتا ہے جیسا سوال ہوگا جواب اس کے مطابق ہو گا۔ ادھر اعلٰی حضرت فاضل بریلوی بیک وقت شیخ طریقت بھی تھے، معلم شریعت بھی تھے، مقرر اور خطیب بھی تھے، عالم اور طبیب بھی تھے، بے حد مصروف الاوقات بھی تھے۔
(غلغلہ برزلزلہ صفحہ 24)
اکرم اعوان، حافظ عبدالرزاق
دیوبندی تنظیم الاخوان کے بانی اکرم اعوان کی زیر پرستی نکلنے والے رسالہ میں ہے۔
شعر در اصل ہے اپنی حسرت
سنتے ہی دل میں اتر جائے
اہل دل اور اہل درد اور اہل صفا کی نعتوں میں یہ اثر لازماً پایا جاتا ہے کہ ان کی نعتوں کے پڑھنے سے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اور اللہ تعالٰی کی محبت ضرور پیدا ہو جاتی ہے خواہ کسی درجے کی ہو اور اس درجے کا انحصار پڑھنے والے کے خلوص پر ہے۔ اب ہم چند ایسی نعتیں درج کرتے ہیں۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی 1340ھ
فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا
آپ پیاسوں کے تجسس میں ہے دریا تیرا
(ماہنامہ المرشد چکوال اکتوبر 1984ء )
ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی
دیوبندی ترجمان لکھتا ہے :۔ صورت مسئولہ میں خلل اندازی نماز کے متعلق حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب بریلی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ذاتی مذہب کے متعلق دریافت کیا گیا ہے ان کا ذاتی مذہب کوئی خود ساختہ نہیں بلکہ مسئلہ مذکورہ، میں ان کا مذہب وہی جو ان کے امام مستقل مجتہد مطلق امام الفقہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا ہے۔
(ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی اگست 1975ء)
مفتی عبدالرحمٰن آف جامعہ اشرفیہ لاہور
لکھتے ہیں، تمام اہل سنت و الجماعت خواہ دیوبندی ہو خواہ بریلوی قرآن و سنت کے علاوہ فقہ حنفی میں بھی شریک ہیں۔۔۔۔۔۔۔ دیوبندی بریلوی کے پیچھے نماز پڑھ لے کیونکہ دونوں حنفی ہیں۔
(روزنامہ جنگ لاہور 28 اپریل 1990ء)
یہی مولوی عبدالرحمٰن اشرفی مہتمم اشرفیہ لاہور روزنامہ پاکستان کے سنڈے ایڈیشن میں انٹریو دیتے ہوئے کہتے ہیں۔ بریلوی حضرات سے مجھے بڑی محبت ہے۔ اس لئے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے عاشق ہیں۔ چنانچہ بریلوی عشق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے مجھے پیارے لگتے ہیں۔ (روزنامہ پاکستان سنڈے ایڈیشن ہفت روزہ "زندگی" یکم تا 7 اگست 2004ء)
(بحوالہ رضائے مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم رجب المرجب 1425ھ بمطابق ستمبر 2004ء)
قارئین کرام !
یہ سرار جھوٹ ہے کہ دیوبندی اہل سنت ہیں اس لئے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی توہین کرنے والا سنی نہیں ہو سکتا۔ دیوبندیوں سے ہمارا اصول اختلاف ہی تو یہی ہے تفصیل گذشتہ اوراق میں گزر چکی ہے اور جہاں تک ان کے حنفی ہونے کا دعوٰی ہے تو یہ بھی صرف ایک دھوکہ ہے انہوں نے تو امام اعظم سے بیزاری ظاہر کی ہے ثبوت ملاحظہ ہو انور شاہ کشمیری دیوبندی کے متعلق دیوبندی ترجمان لکھتا ہے، کہ میں نے شام سے لے کر ہند تک اس (کشمیری) کی شان کا کوئی محدث و عالم نہیں پایا۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر میں قسم کھاؤں کہ یہ (کشمیری) امام اعظم ابو حنیفہ سے بھی بڑے عالم ہیں تو میں اس دعوٰی میں کاذب نہ ہوں گا۔
(ہفت روزہ خدام الدین لاہور 18 دسمبر 1964ء)
دیوبندی مناظر یوسف رحمانی نے لکھا ہے، کہ ہمارا تو یہ عقیدہ ہے کہ اگر امام اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا فرمان بھی قرآن و حدیث کے معارض ہوگا ہم اس کو بھی ٹھکرادیں گے۔
(سیف رحمانی صفحہ 71)
یہ ہے دیوبندیوں کی حنفیت اور یہ کہ دیوبندیوں کے نزدیک حضرت امام اعظم کے بعض اقوال قرآن و حدیث سے متصادم بھی ہیں۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ دیوبندی اکابر تو حنفیت کے دفاع کو عمر کا ضیاع قرار دیتے رہے ہیں۔
مفتی دیوبند محمد شفیع آف کراچی لکھتے ہیں: قادیان کے جلسہ کے موقع پر نماز فجر کے وقت حاضر ہوا۔ تو دیکھا، کہ حضرت (انور شاہ) کشمیری سر پکڑے مغموم بیٹھے ہیں میں نے پوچھا کہ حضرت کیسا مزاج ہے کہا ہاں ٹھیک ہی ہے۔ میاں مزاج کیا پوچھتے ہو عمر ضائع کردی میں نے عرض کیا کہ حضرت آپ کی ساری عمر علم کی خدمت میں۔ دین کی اطاعت میں گزری ہے ہزاروں آپ کے شاگرد علماء ہیں مشاہیر ہیں جو آپ سے مستفید ہوئے اور خدمت دین میں لگے ہوئے ہیں آپ کی عمر اگر ضائع ہوئی تو کس کی عمر کام میں لگی " فرمایا: میں صحیح کہتا ہوں عمر ضائع کردی۔ میں نے عرض کیا حضرت بات کیا ہے فرمایا ہماری عمر کا ہماری تقریروں کا ہماری ساری کدوکاش کا یہ خلاصہ رہا ہے کہ دوسرے ملکوں پر حنفیت کی ترجیح قائم کر دیں۔ امام ابو حنیفہ کے مسائل کے دلائل تلاش کریں اور دوسرے آئمہ کے مسائل پر آپ کے مسلک کی ترجیح ثابت کر دیں یہ رہا ہے محور ہماری کوششوں کا تقریروں کا اور علمی زندگی کا اب غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کس چیز میں عمر برباد کی۔ الخ
(وحدت امت صفحہ18 )
قارئین کرام ! انصاف سے کہئیے ان دلائل کی بناء پر تو یہ ثابت ہو گیا کہ ان دیوبندیوں کا اپنے کو حنفی مذہب کا ٹھیکیدار کہنا ان کا دھوکہ اور فراڈ ہے۔
امام احمد رضا بریلوی کا رد شیعت کرنا علماء دیوبند کی زبانی
آج کل دیوبندی علماء نے یہ پراپیگنڈا شروع کر رکھا ہے کہ مولانا احمد رضا بریلوی شیعہ تھے نعوذ باللہ حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے۔ اعلٰی حضرت فاضل بریلوی نے شیعہ پر کفر و اتداد واضح بیان کیا ہے۔ شیعہ کے کسی اہل سنت سے اختلافی مسئلے کی حمایت کبھی نہیں کی۔ بلکہ ہمیشہ ان کی تردید کی ہے۔
دیوبندیوں میں اگر کوئی مائی کا لعل اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کی معتمد کتب سے شیعہ سے اہل سنت کے کسی اختلافی مسئلے کی حمایت ثابت کردے تو ہم اسے منہ مانگا انعام دیں گے۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین۔
دوسری طرف دیوبندی اکابر کی شیعیت نوازی ان کی کتب سے ثابت ہے۔ یہاں تک کہ ان کے اکابر صحابہء کرام کی تکفیر کرنے والے کو سنت جماعت سے خارج نہیں مانتے، شیعہ کی امداد ان سے نکاح ان کے ذبیحہ حلال ہونے تعزیہ کی اجازت کے فتوے دیتے ہیں۔
نوٹ:۔ تفصیل کے لئے مولانا غلام مہر علی صاحب کی کتاب دیوبندی مذہب کا مطالعہ سود مند رہے گا۔
دیوبندیوں کو تو اپنے اکابر کے فتاوٰی پڑھ کر ڈوب مرنا چاہئیے۔ اب ہم اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا ببانگ دہل شیعیت کی تردید کرنا دیوبندی علماء کی زبانی بیان کرتے ہیں۔
عبدالقادر رائے پوری دیوبندی :۔
مولوی محمد شفیع نے کہا کہ یہ بریلوی بھی شیعہ ہی ہیں یونہی حنفیوں میں گھس آئے ہیں (عبدالقادر رائے پوری نے) فرمایا یہ غلط ہے۔ مولوی احمد رضا خان صاحب شیعہ کو بہت بُرا سمجھتے تھے۔ بانس بریلی میں ایک شیعہ تفضیلی تھے۔ ان کے ساتھ مولوی احمد رضا خان صاحب کا ہمیشہ مقابلہ رہتا تھا۔
(حیات طیبہ صفحہ 232 طبع لاہور)
نوٹ :۔ تفصیل کے لئے فقیر کی کتاب علمائے دیوبند کی شیعیت نوازی ملاحظہ فرمائیں۔
(فقیر مدنی)
حق نواز جھنگوی دیوبندی :۔
دیوبندی امیر عزیمت بانی نام نہاد سپاہ صحابہ حق نواز جھنگوی فرماتے ہیں کہ علامہ (احمد رضا) بریلوی جن کا قائد جن کا راہنما بلکہ بقول بریلوی علماء کا مجدد احترام کے ساتھ نام لوں گا۔ احمد رضا بریلوی اپنے فتاوٰی رضویہ میں اور اپنے مختصر رسالے رد رفض میں تحریر فرماتے ہیں: شیعہ اثنا عشری بدترین کافر ہیں اور الفاظ یہ ہیں کہ شیعہ بڑا ہو یا چھوٹا مرد ہو یا عورت شہری ہو یا دیہاتی کوئی بھی ہو لاریب و لاشک قطعاً خارج از اسلام ہیں اور صرف اتنے پر ہی اکتفا نہیں کرتے اور لکھتے ہیں۔
من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر
ترجمہ:۔ جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔
یہ فتوٰی مولانا احمد (رضا) خان بریلوی کا ہے جو فتوٰی رضویہ میں موجود ہے۔ بلکہ احمد رضا خان نے تو یہاں تک شیعہ سے نفرت دلائی ہے کہ ایک شخص پوچھتا ہے کہ اگر شیعہ کنویں میں داخل ہو جائے۔ تو کنویں کا سارا پانی نکالنا ہے یا کچھ ڈول نکالنے کے بعد کنویں کا پانی پاک ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔
اعلٰی حضرت فاضل بریلوی لکھتے ہیں:
کنویں کا سارا پانی نکال دیں جب کنواں پاک ہوگا۔ اور وجہ لکھتے ہیں کہ شیعہ سنی کو ہمیشہ حرام کھلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اس سے اور کچھ بھی نہ ہو سکا۔ تب بھی وہ اہل سنت کے کنویں میں پیشاب ضرور کر آئے گا۔ اس لئے اس کنویں کا سارا پانی نکال دینا لازمی اور ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا احمد رضا خان بریلوی نے بھی شیعہ کا کفر بیان کیا ہے اور کھل کر بیان کیا ہے۔
(حق نواز جھنگوی کی 15 تاریخ ساز تقریریں صفحہ 13 تا صفحہ 15/ صفحہ 224 طبع لاہور خطبات جھنگوی ج اول ص 278 )
احمد رضا خان بریلوی شیعوں کو کافر کہتے ہیں۔ (حوالہ بالا صفحۃ 142)
نوٹ:۔ یاد رہے کہ اس کتاب مذکورہ کا پیش نظر دیوبندی مولوی ضیاء القاسمی نے لکھا ہے۔
ضیاء الرحمٰن فاروقی اور نام نہاد سپاہ صحابہ :۔
دیوبندی مذہب کے مشہور متعصب مولوی ضیاء الرحمٰن فاروقی اپنی تقاریر میں کہتے رہے کہ مولوی احمد رضا بریلوی کے شیعہ ہونے پر میرے پاس ستائیس دلائل موجود ہیں۔ نعوذ باللہ
الٰہی آسمان کیوں نہیں ٹوٹ پڑا کاذب پر
مگر پھر سپاہ صحابہ (نام نہاد) کے سٹیج سے شیعہ کو کافر کہنے کے لئے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا ہی نام لیتے رہے کہ لوگو ! اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی ہے کہ شیعہ کافر ہیں۔
ہم یہ کہتے ہوئے حق بجانب ہیں: یہ سیدنا اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی زندہ کرامت ہے کہ جو فاروقی (بزعم خود) اعلٰی حضرت کو شیعہ کہتا تھا۔ اب وہی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے حوالے سے شیعہ کو کافر قرار دیتا ہے۔ اب مذکورہ مولوی کی تحریر بھی ملاحظہ ہو۔
دیوبندی مولوی ضیاء الرحمان فاروقی لکھتے ہیں:۔
فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (کا فتوٰی) رافضی تبرائی جو حضرات شیخین صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ خواہ ان میں سے ایک کی شان پاک میں گستاخی کرے اگرچہ صرف اسی قدر کہ انہیں امام و خلیفہ برحق نہ مانے کتب معتمد و فقہ حنفی کی تصریحات اور عامہ آئمہ ترجیح و فتوٰی کی تصحیحات پر مطلقاً کافر ہیں۔ یہ حکم فقہی تبرائی رافضیوں کا ہے۔ اگرچہ تبراء و انکار خلافت شیخین رضی اللہ تعالٰی عنہا کے سوا ضروریات دین کا انکار نہ کرتے ہوں۔ ولا حوط مافیہ قول المتکلمین انھم ضلال من کلاب النار وکناردبہ ناخذ۔ ترجمہ:۔ یعنی یہ گمراہ ہیں جہنم کی آگ کے کتے ہیں اور کافر ہیں اور روافض زمانہ (شیعہ) تو ہرگز صرف تبرائی نہیں۔
علی العموم منکران ضروریات دین اور باجماع مسلمین یقیناً قطعاً کفار مرتدین ہیں۔ یہاں تک کہ علماء کرام نے تصریح فرمائی، کہ جو انہیں کافر نہ جانیں وہ خود کافر ہے۔۔۔۔۔۔ بہت سے عقائد کفریہ کے علاوہ وہ (شیعہ) کفر صریح میں ان کے عالم جاہل مرد، عورت چھوٹے بڑے سب بالا تفاق گرفتار ہیں۔
کفر اول :۔
قرآن عظیم کو ناقص بتاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اور جو شخص قرآن مجید میں زیادت نقص یا تبدیل کسی طرح کے تصرف بشرٰی کا دخل مانے یا اسے متحمل جانے بالا جماع کافر و مرتد ہے۔
کفر دوم :۔
ان کا ہر متنفس سیدنا امیر المومنین مولٰی علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور دیگر آئمہ طاہرین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کو حضرات عالیات انبیاء سابقین علیہم الصلوٰت والتحیات سے افضل بتاتا ہے اور جو کسی غیر نبی کو نبی سے افضل کہے بہ اجماع مسلمین کافر بے دین ہے۔
۔۔۔ بالجملہ ان رافضیوں تبرائیوں (شیعوں) کے باب میں حکم قطعی اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم کفار مرتدین ہیں۔ ان کے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے۔ ان کے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے۔ مرد رافضی (شیعہ) اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے۔ اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں کی ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہوگا۔ محض زنا ہوگا، اولاد ولدالزنا ہوگی۔ باپ کا ترکہ نہ پائے گی۔ اگرچہ اولاد بھی سنی ہی ہو کہ شرعاً والدالزنا کا باپ کوئی نہیں۔ عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی، کہ زانیہ کے لئے مہر نہیں، رافضی اپنے کسی قریب حتٰی کہ باپ بیٹے، ماں، بیٹی کا بھی ترکہ نہیں پا سکتا، ان کے مرد عورت عالم جاہل کسی سے میل جول سلام کلام سب سخت کبیرہ اشد حرام، جو ان کے ملعون عقیدوں پر آگاہ ہو کر بھی پھرا نہیں مسلمان جانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے۔ باجماع تمام آئمہ دین خود کافر بے دین ہے اور اس کے لئے بھی یہی احکام ہیں۔ جو ان کے لئے مذکور ہوئے۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتوٰی کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے سچے پکے مسلمان سنی بنیں۔
(تاریخی دستاویز صفحہ۔ 65۔ 66)
اہل سنت و الجماعت علماء بریلی کے تاریخ ساز فتوٰی جو شخص شیعہ کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے۔
غوث وقت حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
اعلٰی حضرت مولانا احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
حضرت خواجہ قمرالدین سیالوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
دارالعلوم حزب الاحناف لاہور کا فتوٰی۔
دارالعلوم غوثیہ لاہور کا فتوٰی۔
جامعہ نظامیہ رضویہ کا فتوٰی۔
(ردالرفضہ کے حوالے سے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کا فتوٰی نقل کیا ہے جو اوپر مذکور ہوا)
اعلٰی حضرت کی تصانیف رد شیعت میں :۔
اعلٰی حضرت نے رد شیعیت میں ردالرفضہ کے علاوہ متعدد رسائل لکھے ہیں۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔
الادلۃ الطاعنۃ (روافض کی اذان میں کلمہ خلیفہ بلا فصل کا شدید رد)
اعالی الافادہ فی تعزیۃ الہندو بیان الشہادۃ 1321ھ (تعزیہ داری اور شہادت نامہ کا حکم)
جزاءاللہ عدوہ بابا بہ ختم النبوۃ 1317ھ (مرزائیوں کی طرح روافض کا بھی رد)
المعۃ الشمعۃ الشفتہ 1312ھ (تفصیل و تفسیق کے متعلق سات سوالوں کے جواب)
شرح المطالب فی مبحث ابی طالب 1316ھ ایک سو کتب تفسیر و عقائد وغیرہا سے ایمان نہ لانا ثابت کیا۔
ان کے علاوہ رسائل اور قصائد جو سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شان میں لکھے ہیں وہ شیعہ و روافض کی تردید ہیں۔ (تاریخی دستاویز صفحہ 114۔ 113)
دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان نے جامع مسجد حق نواز جھنگ صدر سے ایک پمفلٹ شائع کیا ہے۔ "اہل سنت و الجماعت علماء بریلی کے تاریخ ساز فتاوٰی"
جس میں مذکورہ کتاب تاریخی دستاویز از ضیاء الرحمٰن فاروقی کی صفحہ 114۔ 113 کی عبارات جو اوپر مذکور ہوئیں نقل کی گئی ہیں۔
نام نہاد سپاہ صحابہ :۔
دیوبندی مذہب کی ترجمان نام نہاد سپاہ صحابہ نے جھنگ صدر سے ایک پمفلٹ شائع کیا ہے جس میں لکھا ہے:
اہم نکات تاریخی فتوٰی
مولانا احمد رضا خاں علیہ الرحمہ بریلوی :۔
شیعہ مرد یا شیعہ عورت سے نکاح حرام اور اولاد ولدالزنا۔
شیعہ کا ذبیحہ حرام۔
شیعہ سے میل جول سلام کلام اشد حرام۔
جو شخص شیعہ کے ملعون عقائد سے آگاہ ہوکر پھر بھی انہیں مسلمان جانے بالا جماع تمام آئمہ دین خود کافر ہے۔
(پمفلٹ "کیا شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں" صفحہ 11طبع جھنگ)
قاضی مظہر حسین دیوبندی
دیوبندی مولوی حسین احمد مدنی کے خلیفہ مجاز قاضی مظہر حسین دیوبندی آف چکوال لکھتے ہیں:
مسلک بریلویت کے پیشوا حضرت مولانا احمد رضا خاں صاحب مرحوم نے بھی ہندوستان میں فتنہ رفض کے انسداد میں بہت مؤثر کام کیا ہے روافض کے اعتراضات کے جواب میں اصحاب رسول کی طرف سے دفاع کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ بحث ماتم کے درمیان مولانا بریلوی کے فتاوٰی نقل کئے جا چکے ہیں۔ منکرین صحابہ کی تردید میں ردالرفضہ۔۔۔۔۔ رد تعزیہ داری الادلۃ الطاعنہ فی اذان الملاعنہ وغیرہ آپ کے یادگار رسائل ہیں جن میں سنی شیعہ نزاعی پہلو سے آپ نے مذہب اہلسنت کا مکمل تحفظ کر دیا ہے۔
(بشارات الدارین صفحہ 529)
بریلوی مسلک کے امام مولانا احمد رضا خان صاحب مرحوم نے روافض کے خلاف اکابر علماء دیوبند سے بھی سخت فتوٰی دیا ہے۔ چنانچہ،
آپ کا رسالہ ردالرفضہ جس کے شروع میں ہی ایک استفسار کے جواب میں لکھتے ہیں۔ رافضی تبرائی جو حضرات شیخین صدیق اکبر و فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہما خواہ ان میں سے ایک کی شان پاک میں گستاخی کی ہے اگرچہ صرف اس قدر انہیں امام و خلیفہ برحق نے مانے کتب معتمدہ فقہ حنفی کی تصریحات اور عامہ آئمہ۔۔۔۔۔۔ ترجیح و فتاوٰی کی تصحیحات پر مطلقاً کافر ہے۔ (ماہنامہ حق چاریار لاہور جون جولائی 1970ء صفحہ 50)
قاری اظہر ندیم
قاری اظہر ندیم دیوبندی جلی عنوان کے ساتھ لکھتے ہیں۔ جدید و قدیم شیعہ کافر ہیں:۔ امام اہل سنت اعلٰی حضرت شاہ احمد رضا خان صاحب بریلویکا فتوٰی، مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتقے کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے پکے سچے سنی بنیں۔
(کیا شیعہ مسلمان ہیں صفحہ 288 )
قاضی احسان الحق شجاع آبادی، سجاد بخاری :۔
مولوی غلام اللہ خان دیوبندی کے نظریات کا ترجمان قاضی احسان الحق شجاع آبادی کی زیر نگرانی اور سجاد بخاری دیوبندی کی زیر ادارت نکلنے والے رسالے تعلیم القرآن میں لکھا ہوا ہے۔
دشمنان رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم و صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے بارے میں اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی۔
بالجملہ ان رافضیوں تبرائیوں (شیعوں) کے بارے میں حکم قطعی بعد اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم مرتدین ہیں ان کے ہاتھوں کا ذبیحہ مردار ہے۔ ان کے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے معاذاللہ مرد رافضی اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے اور اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں میں سے ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہوگا بلکہ محض زنا ہوگا اور اولاد ولدالزنا ہوگی باپ کا ترکہ نہ پائے گی اگرچہ اولاد بھی سنی ہی ہو شرعاً والدالزنا کا کوئی باپ نہیں، عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی زانیہ کے لئے مہر نہیں رافضی اپنے قریب کسی حتٰی کہ باپ بیٹے ماں بیٹی کا بھی ترکہ نہیں پا سکتا۔ الخ (ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی اگست ستمبر 1968ء ص 72)
محمد نافع دیوبندی
دیوبندی مولوی محمد نافع آف محمدی شریف جھنگ نے اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کا فتوٰی نقل کیا کہ جو حضرت امیر معاویہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں میں سے کتا ہے اور پھر حضرت امیر معاویہ کی عظمت کے دفاع میں اعلٰی حضرت فاضل بریلوی کے چھے رسائل کا تذکرہ مع نام رسالہ کیا ہے۔ پھر لکھا یے کہ مذکورہ بالا رسائل میں علامہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی طرف سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر مطاعن اور اعتراضات کا مسکت جواب دیا گیا ہے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جانب سے عمدہ صفائی پیش کی گئی ہے اور پر زور طریقہ سے دفاع کا حق ادا کیا ہے۔
(سیرت حضرت امیر معاویہ/ ج1 صفحہ 655)
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔