AD Banner

(جلوۂ اعلی حضرت علیہ الرحمہ23)

(جلوۂ اعلی حضرت علیہ الرحمہ23)


  قلیلُ الغذا

اعلیٰ حضرت نحیف الجثہ(کمزور جسم والے) اور نہایت قلیلُ الغذا تھے، اُن کی عام غذا چکی کے پسے ہوئے آٹے کی روٹی اور بکری کا قورمہ تھا ۔آخرِ عمر میں اُن کی غذا اور بھی کم رہ گئی تھی فقط ایک پیالی شوربا بکری کا بغیر مرچ کا اور ایک ڈیڑھ بسکٹ سوجی کا تناول فرماتے تھے۔ کھانے پینے کے معاملے میں آپ نہایت سادہ تھے۔

ایک بارآپ کی اہلیہء محترمہ نے آپ کی علمی مصروفیت دیکھ کر جہاں آپ کاغذات اور کتابیں پھیلائے ہوئے بیٹھے تھے، دستر خوان بچھا کر قورمہ کا پیالہ رکھ دیا اور چپاتیاں دسترخوان کے ایک گوشے میں لپیٹ دیں کہ ٹھنڈی نہ ہو جائیں۔ کچھ دیر بعد دیکھنے تشریف لائیں کہ حضرت کھانا تناول فرماچکے یا نہیں تو یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئیں کہ سالن آپ نے نوش فرما لیا ہے لیکن چپاتیاں دسترخوان میں اُسی طرح لپٹی رکھی ہوئی ہیں، پوچھنے پر آپ نے فرمایا کہ: چپاتیاں تو میں نے دیکھی نہیں، سمجھا ابھی نہیں پکی ہیں لہٰذا میں نے اطمینان سے بوٹیاں کھا لیں، اور شوربا پی لیاہے۔

 (فقیہِ اسلام از ڈاکٹر حسن رضا اعظمی مطبوعہ کراچی ص145)


          روزہ میں ایک وقت کھانا!

ماہِ رمضان المبارک میں تو آپ کی غذا بالکل ہی قلیل ہو جاتی، مولانا محمد حسین صاحب میرٹھی بیان کرتے ہیں کہ ایک سال میں نے بریلی شریف میں رمضان شریف کی 20تاریخ سے اعتکاف کیا ،حضورِ اعلیٰ حضرت جب مسجد میں آتے تو فرماتے جی چاہتا ہے کہ میں بھی اعتکاف کروں مگر فرصت نہیں ملتی ،آخر 26ماہ مبارک کو فرمایا کہ آج سے میں بھی معتکف ہو جاؤں(اور آپ معتکف ہو گئے)۔ آپ افطار کے بعد صرف پان کھا لیتے اور سحر کے وقت ایک چھوٹے سے پیالے میں فیرنی اور ایک پیالے میں چٹنی آیا کرتی تھی ایک دن میں نے عرض کی حضور!فیرنی اور چٹنی کا کیا جوڑ؟

فرمایا: نمک سے کھانا شروع کرنا اور نمک ہی پر ختم کرنا سنت ہے۔

(مجد دِ اسلام از مولانا نسیم بستوی مطبوعہ لاہور ص 95)


      مسجد کا ادب و احترام


اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے معمولات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ مساجد کا بہت ادب و احترام فرمایا کرتے ،جس کی چند جھلکیاں درجہ ذیل سطور میں پیش کی جاتی ہیں :


درمیانی دروازے سے داخل ہوتے

جب بھی مسجد میں تشریف لاتے ہمیشہ وسطی در سے داخل ہوا کرتے ،اگرچہ آس پاس کے دروازوں سے داخل ہونے میں سہولت ہی کیوں نہ ہو، بعض اوقات اورادو وظائف مسجد شریف ہی میں بحالتِ خرام (چلتے ہوئے)شمالاً جنوباً پڑھا کرتے مگر منتہائے فرشِ مسجد سے واپسی ہمیشہ قبلہ رو ہو کر ہی ہوتی، کبھی پشت کرتے ہوئے کسی نے نہ دیکھا ۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری مطبوعہ لاہور ص,261)

  

عبد اللطیف قادری بڑا رہوا بائسی پورنیہ بہار
 8294938262 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad