(جلوۂ اعلی حضرت علیہ الرحمہ20)
اساتذہ کرام
اعلیٰ حضرت کے اساتذ ہ کی فہرست بہت مختصر ہے:
حضرتِ والدِ ماجد مولانا شاہ نقی علی خان (اور ان کے علاوہ صرف درجہ ذیل پانچ نفوسِ قدسیہ ہیں جن سے آپ کو نسبتِ تلمذ ہے)
اعلیٰ حضرت کے وہ استاذ جن سے ابتدائی کتابیں پڑھیں! جناب مرزا غلام قادر بیگ صاحب(جن سے آپ نے میزانِ منشعب تک کی تعلیم حاصل کی)
حضرت مولانا عبدالعلی صاحب رامپوری (ان سے اعلیٰ حضرت نے شرح چغمینی کے چند اسباق پڑھے)
آپ کے پیر ومرشد حضرت شاہ آلِ رسول مارہروی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (آپ سے تصوف و طریقت اور افکار کی تعلیم حاصل کی )
حضرت سالارِ خاندان برکاتیہ سید شاہ ابوالحسین احمد نوری (ان سے علمِ جفر ،تکسیر اور علمِ تصوف حاصل کئے)
جب آپ زیارتِ حرمین شریفین کے لیے مکتہ المکرمہ حاضر ہوئے تو مندرجہ ذیل تین شیوخ سے بھی سند حدیث و فقہ حاصل فرمائی ۔
شیخ احمد بن زین دحلان مکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
شیخ عبد الرحمن سراجِ مکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
شیخ حسین بن صالح مکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
پونے چودہ سال کی عمر میں پہلا فتویٰ*
اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں رضاعت کے ایک مسئلے کا جواب لکھ کر والدِ ماجد صاحب قبلہ کی خدمت ِ عالی میں پیش کیا ،جواب بالکل دُرست تھا آپ کے والد ماجد نے آپ کے جواب سے آپ کی ذہانت و فراست کا اندازہ کرلیا اور اسی دن سے فتویٰ نویسی کا کام آپ کے سُپر دکر دیا چنانچہ عرصہء دراز کے بعد ایک بار ایک سائل نے آپ سے سوال کیا کہ’’اگر بچے کی ناک میں دودھ چڑھ کر حلق میں اتر جائے تو رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں‘‘۔؟
آپ نے جواب دیا’’منہ یا ناک سے عورت کا دودھ بچے کے جوف میں پہنچے گا حرمت ِ رضاعت لائے گا‘‘۔ اور یہ فرمایا یہ وہی فتویٰ ہے جو چودہ شعبان 1286ھ 1869ء میں اس فقیر نے لکھا اور اسی چودہ شعبان میں منصب ِ افتاء عطا ہوا اور اسی تاریخ سے بحمد اللہ تعالیٰ نماز فرض ہوئی اور ولادت 10شوال المکرم 1272ھ بروزشنبہ(ہفتہ) وقتِ ظہر مطابق 14جون 11جیٹھ سدی 1913ء سمبت بکرمی تو منصب ِ افتاء ملنے کے وقت فقیر کی عمر 13برس 10مہینے 4دن کی تھی جب سے اب تک برابر یہی خدمتِ دین جاری ہے والحمد للہ ۔(تذکرہء مشائخ ِ قادریہ رضویہ از مولانا عبد المجتبی رضوی مطبوعہ لاہور ص 395)*
عبـــــداللطیفــــــ قــادرى بَـڑَا رَھُــوَا بـَائِسـیْ پُوْرنِیَــْـہ (بِہَــار)
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔