AD Banner

(جلوہءِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ 29)

 (جلوہءِ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ 29)


’’ملفوظات ِ اعلیٰ حضر ت‘‘ میں ہے کہ ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت ایک صاحب کی طرف متوجہ ہو کر حکم ِ مسئلہ ارشاد فرمارہے تھے ،کہ ایک دوسرے صاحب نے یہ موقع قدم بوسی سے فیض یاب ہونے کا اچھا سمجھا، قدم بوس ہوئے، فوراً(اعلیٰ حضرت کے) چہرہء مبارک کا رنگ متغیر ہو گیا اور ارشاد فرمایا:

’’اس طرح میرے قلب کو سخت اذیت (یعنی تکلیف ) ہوتی ہے ۔ یوں تو ہر وقت قدم بوسی ناگوار ہوتی ہے مگر دو صورتوں میں سخت تکلیف ہوتی ہے ،ایک تو اُس وقت کہ میں وظیفہ میں ہوں ،دوسرے جب میں مشغول ہوں اور غفلت میں کوئی قدم بوس ہو کہ اُس وقت میں بول سکتا نہیں‘‘۔ (ملفوظات ِ اعلیٰ حضرت حصہ چہارم از محمد مصطفی رضا خان مکتبہ المدینہ ص473)


 ان قدموں میں کیا رکھا ہے ؟

اس ملفوظ کی تصدیق ’’حیات ِاعلیٰ حضرت‘‘میں درج اس واقعہ سے بھی ہوتی ہے چنانچہ سید ایوب علی صاحب کا بیان ہے کہ :ایک مرتبہ حضور سیدی اعلیٰ حضرت کسی دوسرے شخص کی طرف متوجہ تھے کہ پیچھے سے (آپ کے مرید)حاجی نصرت یار خان صاحب قادری رضوی نے آکر قدم چوم لیے۔ اعلیٰ حضرت کو اس سے بہت رنج ہوا اور چہرہء مبارک سرخ ہوگیا اور فرمایا :’’نصرت یار خان! اس سے بہتر تھا کہ میرے سینے میں تلوار کی نوک پیوست کرکے پیٹھ کی طرف نکال لیتے ، مجھے سخت اذیت اس سے ہوئی ، ان قدموں میں کیا رکھا ہے ؟ خوب یاد رکھو! اب کبھی ایسا نہ کرنا ورنہ نقصان اٹھاؤ گئے‘‘۔نابِ سید ایو ب علی صاحب فرماتے ہیں کہ:’’جب بھی مزارِ پُر انوارِ (سیدی اعلیٰ حضرت )پر حاضری ہوتی ہے فوراً نصرت یار خان کا واقعہ یاد آجاتا ہے اور اسی وجہ سے پائنتی کی جانب قبر شریف کو کبھی ہاتھ نہیں لگا تاکہ حضور کی روح ِپا ک کو ایذا پہنچے گی‘‘۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری مکتبہ نبویہ لاہور ص739)

        



عبداللطیف قادرى بَڑَا رَھُوَا بائِسیْ پُوْرنِیَه (بِہَار)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad