(عید میلاد النبیﷺ 08)
14 سو سالہ ائمہ اسلام کی نظر میں
بدعت:
عید میلادالنبی ﷺ کے بارے میں شکوک و شبہات کے جوابات یاد رہے!
بعض لوگ عوام کے سامنے بدعت کی غلط تشریح کرتے ہوئے - یہ کہتے یا ہیں کہ جو کام (چاہے اچھا ہو یا برا ) نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام نے نہیں کیا وہ بدعت و گمراہی ہے۔ اس طرح عوام کو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ عید میلادالنبی منانا بھی ایک نیا کام ہے لہذا یہ بھی گمراہی ہے۔ (معاذ اللہ ) لہذا بدعت کی صحیح تعریف و تشریح جو فقہاء ومحد ثین نے بیان کی ہے، ہم آپ کے سامنے بحوالہ پیش کر رہے ہیں۔
علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
بدعت کے بارے میں تحقیق یہ ہے کہ ہر وہ نیک عمل جو قرآن وسنت کے خلاف نہ ہو، اسے بدعت حسنہ (اچھا) کہتے ہیں۔ اور جو شریعت کے خلاف ہو، اسے بدعت قبیحہ (برا) کہتے ہیں۔( فتح الباری شرح صحیح بخاری ، کتاب صلاة التراویح)
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
بدعت کی دو قسمیں ہیں:
ایک، وہ جو قرآن وسنت اور اجماع و آثار صحابہ کے مخالف ہے، یہ بدعت ضلالت و گمراہی کہلاتی ہے۔ دوسری، وہ خیر و بھلائی کے کام جو قرآن وسنت کے مخالف نہ ہو، یہ ایسی بدعت ہے جو گمراہی اور مذموم نہیں۔ جیسا کہ سیدنا عمر فاروق نے تراویح کے متعلق فرمایا تھا: ” یہ اچھی بدعت ہے
( نِعْمَتِ الْبِدْعَةُ هَذِه. ......
( فتح الباری شرح صحیح بخاری - مرقاۃ شرح مشكاة ، ج ص ۳۶۸)
الہذا بدعت حسنہ کے جائز ہونے پر تمام علماء متفق ہیں ( بلکہ ) نیک نیت سے کرنے والے کیلئے ثواب کی امید بھی ہے۔ لہذا غیر شرعی امور سے اجتناب کرتے ہوئے اگر میلادالنبی ﷺ منایا جائے تو یقیناً جائز بلکہ مستحب اور ثواب کا باعث ہے۔
کیا صحابہ کرام نے میلاد منایا.؟
اس موقع پر خود ساختہ اور من گھڑت یہ اعتراض بھی کیا جاتا ہے کہ کیا صحابہ کرام نے میلاد منایا جب صحابہ نے میلا د النبی نہیں منایا تو پھر میلا منانا بدعت و ناجائز ہے۔
جواب: یہ اعتراض کرنے والوں سے صرف اتنا سوال کر لیا جائے کہ بتائیں قرآن مجید کی کسی آیت یا کونسی حدیث میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ جو کام صحابہ کرام نے نہیں کیا وہ ناجائز ہے؟ اگر کسی آیت یا حدیث میں یہ حکم آیا ہے تو برائے کرم ہمیں بھی بتا دیں۔
یہ اعتراض در اصل شریعت پر افتراء اور جھوٹ باندھنے کے مترادف ہے۔ کیونکہ قرآن وسنت کا واضح حکم یہ ہے کہ جس کام سے اللہ اور اسکے رسول نے منع نہیں کیا وہ جائز و مباح ہے۔ اس ضمن میں یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حلال قرار دیا، وہ حلال ہے۔ اور جس کو حرام فرما دیا، وہ حرام ہے۔ اور جن چیزوں کا کوئی حکم بیان نہیں کیا گیا وہ تمہارے لئے معاف (جائز) ہے۔(جامع ترندی، کتاب اللباس )
یہی حکم سورہ مائدہ، آیت نمبر 101 میں بھی بیان فرمایا گیا ہے۔
لہذا قرآن وسنت کے اس حکم سے (کم از کم ) عید میلاد النبی منانا جائز رور ہونا چاہیے کیونکہ قرآن مجید نے میلا د النبی منانے سے منع نہیں کیا۔
الزامی جواب نیز اس احمقانہ اعتراض پر اگر کوئی صاحب علم ان سے صرف یہ چند سوالات کرلے، تو فرق خوب واضح ہو جائے گا:۔
01۔ کسی صحابی نے حج کے علاوہ کوئی اجتماع کیا ؟
02۔ کس صحابی نے سیرت النبی کے جلسے کئے؟
03۔ کس صحابی نے سالانہ ختم بخاری کا جلسہ کیا ؟
04۔ کس صحابی نے سہ روزہ اور چلے کے نام مخصوص کر کے تبلیغ کی؟
05۔ کس صحابی نے حسن قرآت کا جلسہ منعقد کیا ؟
حالانکہ کسی صحابی سے ایسا کرنا ثابت نہیں۔ مگر یہ تمام کام وہ لوگ کر رہے ہیں جو عید میلادالنبی منانے کا ثبوت صحابہ کرام کے عمل سے طلب کرتے ہیں۔ لہذا انھیں اپنی اس غلط فہمی سے توبہ کرنی چاہیے۔ نیز مسلمانوں پر خوامخواہ بدعت و گمراہی کا الزام لگانا ، خود ان کی گمراہی کی دلیل ہے۔
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔