(عید میلاد النبیﷺ 09)
14 سو سالہ ائمہ اسلام کی نظر میں
غیر شرعی امور کا ارتکاب
عام طور پر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چونکہ میلاد النبی کے موقع پر بعض لوگ غیر شرعی کام کرتے ہیں۔ تو پھر میلادالنبی منانا ہی بدعت ہے۔
جواب: کسی بھی نیک کام میں اگر نا جائز اور گناہ کے کام داخل ہو جائیں تو اس نیک کام کو بدعت کہنا کوئی عقلمندی نہیں ۔ اور نہ ہی اس نیک کام کو ختم کیا جاتا ہے، بلکہ ناجائز اور گناہ کے کاموں کو دور کیا جاتا ہے۔ مثلاً : شادی بیاہ ہی کو لے لیجئے! کہ بیشمار برائیوں کا آج مجموعہ بن چکا ہے۔ مگر کوئی سر پھرا ایسا نظر نہیں آتا جو یہ کہتا ہو کہ شادی بیاہ کو ہی ختم کر دیا جائے ۔ یہی معاملہ میلاد النبی اور دیگر اسلامی تہوار کا بھی ہے۔ لہذا غیر شرعی امور کوحتی المقدور احسن طریقے سے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور عید میلاد النبی کو بدعت و حرام کہہ کر مسلمانوں کے درمیان عداوت و نفرت کا بیج بو کر انھیں لڑانے سے پر ہیز کرنا چاہیے۔
تاریخ ولادت
تاریخ ولادت کے حوالے سے عام مسلمانوں کو یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی جاتی ہے کہ 12 ربیع الاول ولادت شریف کی تاریخ نہیں، بلکہ وصال شریف کی ہے اور وصال کے دن غم ہونا چاہئے ۔ خوشی کیسی؟
جواب: اس غلط فهمی کے ازالہ سے پہلے ایک بات جو قابل غور ہے وہ یہ کہ جو لوگ 8 ربیع الاول بطور پیدائش کی تاریخ پر اصرار کرتے ہیں ان کا مقصد صرف عید میلاد النبی ﷺ منانے سے روکنا ہوتا ہے، کیونکہ وہ خود بھی 8 ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ نہیں مناتے ، بلکہ محض اُمت کے درمیان فتنہ و فساد پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت عطا فرمائے ۔ (آمین) یہ غلط فہمی یا اعتراض کہ غم منانا چاہئے۔ خوشی کیسی ؟ انتہائی احمقانہ ہے!
کیونکہ نبی کریم ﷺ نے انتقال پر تین دن سے زیادہ سوگ منانے کو ناجائز و حرام قرار دیا ہے ، سوائے اس عورت کے کہ جس کا خاوند انتقال کر جائے تو صرف اس عورت پر 4 ماہ 10 دن کا سوگ ہے اسکے بعد اسے بھی سوگ منانا جائز نہیں ۔ شیعہ حضرات جو محرم میں سوگ کرتے ہیں اس کے ناجائز ہونے کی یہی وجہ ہے۔
*افسوس!* ان لوگوں پر کہ جو جشن ولادت کی دشمنی میں اتنے اندھے ہو جاتے ہیں کہ امت کو ایک ناجائز اور حرام فعل یعنی تین دن کے بعد سوگ اور غم منانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ یہ ان کے احمق ہونے کی کھلی دلیل ہے۔
یادر ہے کہ ہم شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر محدثین کے حوالے سے یہ ذکر کر چکے ہیں کہ 12 تاریخ ولادت مصطفیٰ ﷺ پر جمہور مسلمانوں کا اتفاق ہے اور اسی تاریخ کو تمام مسلمان میلادالنبی مناتے رہے ہیں۔
☆☆☆
چند گزارشات
یقیناً عید میلاد النبی ﷺ منانا مستحب اور باعث اجر و ثواب ہے جبکہ غیر شرعی امور سے اجتناب کیا جائے ۔ یہ امر واقعی ہے کہ مخالف ہمیشہ منفی پہلو کو ہی اچھالتا ہے۔ ہزاروں، لاکھوں افراد میں سے چند غیر ذمہ دار اور غیر سنجیدہ افراد کی غیر شرعی و غیر مہذب حرکات کو پیش کر کے اہلسنت و جماعت سے لوگوں کو بدظن کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
لہذا، عاشقانِ رسول ﷺ سے گزارش ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ افراد کو محبت اور پیار سے بالخصوص میلاد کے اجتماعات میں گناہوں سے بچانے کی کوشش کرتے رہیں۔
چند غیر شرعی امور کی نشاندہی
01 میلاد النبیﷺ کے موقع پر بعض جگہ گانے باجے بجائے جاتے ہیں، ایسا کرنا شرعاً گناہ ہے۔ نیز میوزیکل نعتوں سے بھی بچنا ضروری ہے۔
02 بجلی کی چوری ہر وقت گناہ ہے۔ اور نیک کاموں میں گناہ کا ارتکاب ثواب سے محرومی ہے۔
03 نعت خوانی و دیگر تقریبات میں فل ساؤنڈ اسپیکر چلانے سے پر ہیز کریں۔ اور اس قدر دھیمی آواز کے ساتھ چلائیں کہ کسی عبادت کرنے والے، سونے والے، یا مریض وغیرہ کو تکلیف نہ ہو۔ اذان و اوقات نماز کا خاص خیال رکھتے ہوئے ساؤنڈ بند کر دیں۔ نیز رات گئے تک محافل جاری نہ رکھیں جس سے جماعت فجر فوت ہونے کا خطرہ ہو۔
04 میلاد کے جلوس میں باوضو رہنے کی خوب کوشش کریں اور نماز با جماعت کی پابندی کریں ۔ سب سے پہلے نماز ، باقی سب بعد میں ۔ کیونکہ نماز اسی آقا ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے جس کا ہم میلاد منا رہے ہیں۔
05 جلوس یا ایسے مقامات جہاں پر مردوں کا ہجوم ہو ، عورتوں کا جانا فتنے سے خالی نہیں لہذا خواتین کو چاہیے کہ وہ ایسے مقامات سے بچیں!
06 نیز کھانے پینے کی اشیاء پھینک کر دینے کے بجائے ہاتھوں میں دیں۔ زمین پر گرنے بکھرنے اور قدموں تلے کچلنے سے بے حرمتی ہوتی ہے۔
07 اگر آپ نے نعلین پاک کے بیجز یا اسٹیکرز لگائے ہوئے ہیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ کہیں بے توجہی کے سبب اتر کر زمین پر نہ آن پڑے۔ مگر دوران جلوس انھیں اتار کر جیب وغیرہ میں حفاظت سے رکھ لیں، کیونکہ جلوس میں دھکم پیل کے سبب اکثر اوقات یہ چیزیں زمین پر نظر آتی ہیں جو ایک عاشق کیلئے یقینا انتہائی تکلیف اور اذیت کا باعث ہے۔
اے کاش! ہماری ذات سے دین کو نقصان نہ ہو......
خاتمہ
اس مختصر تحریر کا اختتام ہم شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی اس رقت انگیز اور پر اثر دعا پر کر رہے ہیں کہ جس میں آپ نے اپنی زندگی کے سب سے اہم ترین عمل کو بارگاہ الہی میں پیش کرتے ہوئے دنیا کے سامنے عید میلادالنبی ﷺ کی اہمیت کو آفتاب کی طرح روشن کر دیا۔
آئیے! شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی اس مقبول دعا کے ساتھ ہم بھی شامل ہو جائیں۔
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی رقت انگیز دعا
اے اللہ! میرا کوئی عمل ایسا نہیں جسے تیرے دربار میں پیش کرنے کے لائق سمجھوں، میرے تمام اعمال میں فساد نیت موجود رہتی ہے ، مگر مجھ فقیر حقیر کا ایک عمل صرف تیری ذات پاک کی عنایت کی وجہ سے بہت شاندار ہے اور وہ یہ ہے کہ محفل میلاد النبی ﷺ کے موقع پر میں کھڑے ہو کر تیرے محبوب ﷺ پر سلام پڑھتا ہوں اور نہایت ہی عاجزی و انکساری اور محبت و خلوص کے ساتھ تیرے حبیب پاک ﷺ پر درود و سلام بھیجتا رہا ہوں ۔ اے اللہ! وہ کون سا مقام ہے جہاں میلادالنبی ﷺ سے بڑھ کر تیری خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے؟ اس لئے اے ارحم الراحمین! مجھے کامل یقین ہے کہ میرا یہ عمل کبھی بیکار نہ جائے گا بلکہ یقیناً تیری بارگاہ میں قبول ہوگا اور جو کوئی درود وسلام پڑھے اور اس کے ذریعے دعا کرے وہ کبھی مستر دنہیں ہو سکتی۔ آمِينَ بِجَاهِ النَّبِيِّ الآمين!
(اخبار الاخیار [مترجم صفحه 724-723)
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔