(جسمِ مبارک کی خوشبو)
(1)حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کسی راستہ پر حضورﷺتشریف لے جاتے ، کوئی شخص آپﷺکو تلاش کرتے ہوئے آپﷺکے پیچھے جاتا تو آپﷺکی خوشبو کی وجہ سے (یا فرمایا کہ آپﷺکے پسینے کی خوشبو کی وجہ سے) پہچان جاتا کہ حضورﷺاس راستہ پر تشریف لے کر گئے ہیں۔
(2)حضورﷺرات میں اپنی خوشبو کی وجہ سے پہچان لیے جاتے ۔
(3)حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہانے عرض کیا یہ آپﷺکامبارک پسینہ بہترین خوشبو ہے۔
(4)صحابی کی بیٹی حضورﷺکےپسینے کو استعمال کرتیں تو اہلِ مدینہ کو اس کی خوشبو پہنچ جاتی تھی،چنانچہ اہلِ مدینہ اس گھر کو ” بیت المطیبین ، یعنی خوشبوداروں کا گھر کہا کرتے تھے۔
(5)حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالٰی عنہ نےفرمایا حضورﷺنےاپنا لُعابِ دہن اپنے مبارک ہاتھ پر ڈال کر میرے پیٹ اور پیٹھ پر مَل دیا تو میری بیماری دور ہو گئی اور اسی دن سے مجھ میں یہ خوشبوپیدا ہو گئی۔
(1)
حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:
((اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ لَمْ يَسْلُكۡ طَرِيقًا فَيَتْبَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا عَرَفَ أَنَّهُ قَدْ سَلَكَهُ مِنْ طِيبٍ عَرفِهِ أَوْ قَالَ : مِنْ رِيحِ عَرَقِه))
ترجمہ: نبی اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کسی راستہ پر تشریف لے جاتے ، کوئی شخص آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کو تلاش کرتے ہوئے آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کے پیچھے جاتا تو آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کی خوشبو کی وجہ سے (یا فرمایا کہ آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کے پسینے کی خوشبو کی وجہ سے) پہچان جاتا کہ حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم اس راستہ پر تشریف لے کر گئے ہیں۔
(سنن دارمی، باب في حسن النبي صلى الله تعالٰى عليه وسلم ، ج 1 ، ص 207، دار المغنى للنشروالتوزيع ، عرب ،
مشكٰوة المصابيح، باب اسماء النبي صلى الله تعالٰى عليه وسلم وصفاته، الفصل الثاني ، ج 3 ، ص 1613 ، المكتب الاسلامی، بیروت)
اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھِلا دیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کُوچے بَسا دیئے ہیں
(اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ)
(2)
((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يُعْرَفُ بِاللَّيْلِ بِرِيحِ الطَّيب))
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم رات میں اپنی خوشبو کی وجہ سے پہچان لیے جاتے ۔
(سنن دارمی، باب في حسن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ، ج 1 ، ص 207، دار المغنى للنشر والتوزيع ، عرب)
(3)
ایک مرتبہ نبی رحمت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم آرام فرما تھے، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو پسینہ آرہا تھا، حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالٰی عنہا وہ مبارک پسینہ ایک شیشی میں جمع کرنے لگیں، حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کی آنکھ کھل گئی، ارشاد فرمایا:
((يَا أُم سليم مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ؟))
ترجمہ: اے ام سلیم ! آپ یہ کیا کر رہی ہیں؟ عرض کیا :
((هَذَا عَرَقُكَ : نَجْعَلُهُ فِي طِيبِنَا، وَهُوَ مِنْ أَ بن أَطۡيَبِ الطِِّيۡبِ))
ترجمہ: یہ آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کا مبارک پسینہ ہے ، ہم اس کو اپنی خوشبو میں ملائیں گے ، یہ مبارک پسینہ بہترین خوشبو ہے۔
(صحیح مسلم، باب طيب عرق النبي صلى الله تعالٰى عليه وسلم ، ج 4، ص 1815 ، دار احياء التراث العربي ، بیروت)
(4)
ایک نادار صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دربار رسالت صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم ! میری بیٹی کی شادی ہونےوالی ہے مگر میرے پاس خوشبو کا انتظام نہیں ، آپ میری مدد فرمائے ، حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے اپنی کہنیوں کا پسینہ پونچھ کر ایک شیشی میں رکھ کر ان کو عطا فرمادیا اور حکم دیا تیری بیٹی اس کو عطر کی جگہ استعمال کرے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں :
((فكانت اذا تطیبت یشم اهل المدينة رائحة الطيب فسموا بيت المطيبين))
ترجمہ: جب اس صحابی کی بیٹی اس پسینے کو استعمال کرتی تو اہلِ مدینہ کو اس کی خوشبو پہنچ جاتی تھی، چنانچہ اہلِ مدینہ اس گھر کو ” بیت المطیبین ، یعنی خوشبوداروں کا گھر کہا کرتے تھے۔
(حجة الله ، ص 685)
(5)
حضرت عتبہ بن فرقد رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بیوی حضرت ام عاصم رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ عتبہ کے یہاں ہم چار عورتیں تھیں ، ہم میں سے ہر ایک عتبہ کی خاطر ایک دوسری سے زیادہ خوشبودار رہنے کی کوشش کرتی ، پھر بھی جو خوشبو عتبہ کے جسم سے آتی وہ ہماری خوشبو سے بہت زیادہ ہوتی :
((وَكَانَ إِذا خرج إِلَى النَّاسِ قَالُوا ما شممنا ريحًا أطيب من ريح عتبة فَقُلْنَا لَهُ فِي ذَلِكَ قَالَ أَخَذَنِي الشرى على عهد رسُول الله صلى الله عليه وسلم فشكوت ذلك إِلَيْهِ فَأمرني أن أتجرد فتجردت وَقَعَدَت بَين يَدَيْهِ وألقيت ثوبي على فرجی فنفث في يَده ثمَّ وضع يَده على ظَهْري وبطني عبق بِی هَذَا الطَّيب من يَوْمئِذ ))
ترجمہ: اور جب وہ لوگوں کے پاس جاتے تو لوگ کہتے ہم نے کوئی ایسی خوشبو نہیں سونگھی جو عتبہ کی خوشبو سے اچھی ہو ایک دن ہم نے اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسولُ اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ظاہری زمانہ مبارکہ میں میرے بدن میں پھنسیاں نکل آئیں تو میں نے حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کی خدمت میں اس بیماری کی شکایت کی ، آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے فرمایا: کپڑے اُتار دیں میں نے کپڑے اتار دیئے اور اپنا ستر چھپا کر آپ کے سامنے بیٹھ گیا ، آپ نے اپنا لُعابِ دہن اپنے مبارک ہاتھ پر ڈال کر میرے پیٹ اور پیٹھ پر مَل دیا تو میری بیماری دور ہو گئی اور اسی دن سے مجھ میں یہ خوشبو پیدا ہو گئی۔
(المعجم الصغير، ج 1، 77، المكتب الاسلامي ، بيروت،
المعجم الكبير، ما اسند عتبه بن فرقد، ج 17، ص 134 ، مكتبه ابن تیمیه، القاهره،
خصائص کبرٰی ، ج 2، ص 141 ، دار الكتب العلمية، بيروت)
امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمة اللہ علیہ اس حدیث پاک کو نقل کرنے سے پہلے فرماتے ہیں: وأخرج الطَّبَرَانِي فِي الكبير والأوسط بسند جید “ ترجمہ: اس حدیث پاک کو امام طبرانی نے معجم کبیر اور مجم اوسط میں جید ( عمدہ ) سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔ (خصائص کبرٰی ، ج 2، ص 141 ، دار الكتب العلميه، بيروت)
گزرے جس راہ سے وہ سید والا ہو کر
رہ گئی ساری زمیں عنبر سارا ہو کر
(اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان قادری
رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ)
اللّٰه عَزّ وَجَلَّ
پیارےمحبوبﷺو
انبیاۓِکرام(علیھم السّلام)و
صحابہ کرام(علیھم الرضوان)و اولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه)کےصدقےمیں
میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)
جملہ مؤمنین و مؤمنات کے لئے دعائےِ مغفرت کی اِلۡتِجا ہے
نیز شیئر کرنے کی گذارش ہے
طالبِ دعا
گدائے غوث و خواجہ و رضا
عبد الوحید قادری
مقام و پوسٹ پرسَونا تحصیل اُترولہ
ضلع بلرامپور یو۔پی
مقیم حال:
شاہ پور بلگام کرناٹک
نوٹ:-
ٹائپنگ(لکھنے)میں اگر کوئی غلطی پائیں تو فورًا مطّلع فرمائیں نوازش ہوگی
9916313403
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔