(عيد ميلاد النبی ﷺ 04)
(14) سو سال کے جید اور مستند ائمہ اسلام کی نظر میں
مسلمان ہمیشہ سے میلادالنبی ﷺ مناتے چلے آرہے ہیں اور اسے عید کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے اب بعض مسلمان کہلانے والے اپنے نبی ﷺ کی ولادت کی یاد میں خوشی منانے کو ناجائز و بدعت بلکہ گمراہی کہنے لگے ہیں اور یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ اسے ”عید کا دن کہنا درست نہیں۔ اور اسلام کی 14 سو سالہ تاریخ میں اس کا کہیں ذکر نہیں ملتا، وغیرہ وغیرہ۔
لہذا ہم عید میلادالنبی ﷺ کے حوالے سے مختصر چند جلیل القدر ائمہ اسلام کے حوالے پیش کر رہے ہیں ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس دن میں ولادت رسول ﷺ کی یاد میں خوشی کا اظہار کرنا، اسے عید کہنا اور بطور عید منانا مسلمانوں کا برسوں سے معمول چلا آ رہا ہے۔
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (وفات 911ھ) کا نظریہ:
رسول اللہ ﷺ کا یوم ولادت اصل میں خوشی اور مسرت کا موقع ہے۔ مسلمان جمع ہو کر قرآن خوانی کرتے ہیں، ولادت مبارکہ کے معجزات بیان کرتے ہیں اور ضیافت کا انتظام کیا جاتا ہے اور یہ بدعت حسنہ ہے۔ نبی کریم ﷺ کے میلاد پر فرحت و دلی مسرت کرنے والے کو ثواب سے نوازا جاتا ہے۔ پس نبی کریم ﷺ کی ولادت شریف کے شکرانہ میں نیک اجتماعات منعقد کرنا اور خوشیوں کا اظہار کرنا مستحب ہے۔ (الحاوی للفتاوی ، ج 1 ص 230,222)
امام شمس الدین محمد سخاوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ (وفات 902ھ) کا نظریہ:
امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: میں مکہ مکرہ میں کئی سال تک محفل میلاد میں شرکت سے مشرف ہوا، اور مجھے معلوم ہوا کہ یہ محفل پاک کتنی برکتوں پر مشتمل ہے۔ اور بار بار میں نے مقام ولادت کی زیارت کی اور میری سوچ کو بہت فخر حاصل ہوا۔ ہمیشہ اہل اسلام تمام علاقوں اور بڑے بڑے شہروں میں حضور ﷺ کے میلاد کے مہینے میں محفلیں منعقد کرتے ہیں ( المورد الروی فی مولد النبی الملا علی قاری)
طالب دعا
عبد اللطیف قادری پورنیہ بہار
8294938262
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔