AD Banner

(عید میلاد النبی ﷺ 05)

(عید میلاد النبی ﷺ 05)


امام ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ (وفات 1014ھ) کا نظریہ:

اسلام میں اس مہینے ( ربیع الاول ) کو فضیلت اور شان حاصل ہے، جو دوسرے مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ سو، اس میں پیدا ہونے والے کا نام بھی محمد ( قابل تعریف ) اور معنی ( ستودہ ذات وصفات ) بھی قابل تعریف اور آپ ﷺ کے ظہور کے وقت کئی نشانیاں ظاہر ہوئیں۔ المورد الروی فی مولد النبی الملا علی قاری

محدث امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ (وفات 579ھ) کا نظریہ:

ہمیشہ مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ، مصر، شام، یمن غرض شرق سے مغرب تک تمام بلاد عرب کے باشندے میلاد النبی ﷺ کی محفلیں منعقد کرتے آئے ہیں۔ جب ربیع الاول کا چاند دیکھتے ہیں تو ان کی خوشی کی انتہا نہیں رہتی، چنانچہ ذکر میلاد پڑھنے اور سننے کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور بے پناہ اجر و کامیابی حاصل کرتے ہیں۔(الميلا والنبوی لا بن جوزی ، ص 58)

امام شمس الدین الجزری رحمۃ اللہ علیہ (وفات 660ھ) کا نظریہ:

ابولہب جیسے کافر کہ جس کی مذمت میں سورہ لہب نازل ہوئی، جب اس کو ولادت رسول ﷺ کی خوشی کے سبب عذاب میں تخفیف ہو جاتی ہے تو پھر اس مسلمان کا حال کیا ہوگا جو آپ ﷺ کی میلاد پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتا ہے اور اپنی طاقت کے مطابق خرچ کرتا ہے۔ مجھے اپنی جان کی قسم! بیشک اس کی جزاء رب کریم ضرور دے گا اور اپنے فضل و کرم سے اسے جنت کی نعمتوں میں داخل کرے گا“(الحاوى للفتاوی ، ج 1 ص 230)

امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ (وفات 748ھ) کا نظریہ:

سب سے پہلے ملک المظفر “ نے میلاد مصطفی ﷺ کا آغاز کیا۔ وہ منکسر المزاج ، راسخ العقیده بهترین مسلمان تھا، فقہاء اور محدثین سے محبت کرتا تھا۔(سیر اعلام النبلاء، ج 2 ص 334)

امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ (وفات 774ھ) کا نظریہ:

 سب سے پہلے میلاد النبی ﷺ منانے کی ابتداء شاہ اربل ملک مظفر ابو سعید کوکبری“ نے کی ۔ یہ ایک سنی عظیم سردار اور بزرگ بادشاہ تھا جس نے اپنے بعد اچھی یادگاریں چھوڑیں۔ وہ ماہ ربیع الاول میں میلاد مناتا تھا اور عظیم الشان محفل میلاد منعقد کرتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بہادر، دلیر عقلمند اور عادل بھی تھا۔ وہ خود سادگی پسند تھا اور بڑا سستا لباس و عام خوراک استعمال کرتا لیکن فقراء اور مساکین پر دل کھول کر خرچ کیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحمت فرمائے اور اسے بلند رتبہ عطا فرمائے۔ (البدایہ والنہایہ، ج 13 ص 159)

امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ (وفات 923ھ) کا نظریہ:

ہمیشہ سے اہل اسلام حضور ﷺ کی ولادت با سعادت کے مہینے میں محافل میلاد کا اہتمام کرتے آئے ہیں۔ کھانا کھلاتے ہیں اور ربیع الاول کی راتوں میں صدقات و خیرات کی تمام ممکنہ صورتیں بروئے کار لاتے ہیں۔ اظہار مسرت اور نیکیوں میں کثرت کرتے ہیں۔ میلاد النبی ﷺ کے چرچے کئے جاتے ہیں۔ ہر مسلمان میلاد النبی ﷺ کی برکات سے فیض یاب ہوتا ہے۔ میلاد النبی ﷺ کی مجرب چیزوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جس سال میلاد منایا جائے اس سال امن و امان رہتا ہے۔ اللہ تعالی اس شخص پر رحم فرمائے جس نے ماہ میلادالنبی کی راتوں کو عید منایا۔ اور جس کے دل میں بغض و عناد ہو تو وہ اپنی دشمنی میں اور زیادہ سخت ہو جاتا ہے۔ (المواہب اللہ نیہ، ج 1 ص 147)


طالب دعا
عبد اللطیف قادری پورنیہ بہار
 8294938262 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad