AD Banner

( دو پیر سے مرید ہو سکتے ہیں؟)

 ( دو پیر سے مرید ہو سکتے ہیں؟)

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص حضور تاج الشریعہ کا مرید ہے لیکن ایک  پیر آئے ہیں بستی میں لوگ کہ رہے ہیں کہ ان سے بھی مرید ہو جاؤ لھذا اگر وہ شخص ان سے بھی ہوجائے تو پہلی والی مریدی میں کوئی فرق آئے گا اور ایسا کرنا درست ہے؟     
المستفتی:۔عبد الرسول آندھراپردیش

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجوابـــ بعون الملک الوہاب

  ایسا شخص کامیاب نہیں ہوسکتا جو ایک پیر سے بیعت ہونے کے بعد دوسرے پیر سے بیعت ہو ہمارے لئے بڑے فخر کی بات ہے کہ ہمیں پیر کامل حضور تاج الشریعہ جیسا پیر ملا لھذا جامِع شرائط پیر صاحب کے  ہاتھ  پر بیعت ہوجانے کے بعد کسی دوسرے پیر صاحب سے بیعت نہیں ہونا چاہئے البتہ حصولِ برکت کے لئے بوقتِ ضرورت طالِب ہو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن طالِب ہونے کے بعد جو بھی برکات حاصل ہوں انہیں اپنے پیر کا فیضان سمجھے۔جیسا کہ سیدی سرکار اعلیحضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں کہ جوشخص کسی شیخ جامع شرائط کے ہاتھ پربیعت ہو چکا ہو تو دوسرے کے ہاتھ پربیعت ہونا نہ چاہئے اکابرِ طریقت فرماتے ہیں لایفلح مرید بین شیخین ترجمہ جو مرید دو پیروں کے درمیان مشترک ہو وہ کامیاب نہیں ہوتا خصوصاً جبکہ اُس سے کُشُوْد کَارمنازلِ سُلوک کا دروازہ کھلنا  بھی ہو چکا ہو حدیث میں ارشاد ہوا من رزق فی شئی فلیلزمہ ترجمہ جسے اللہ تعالیٰ کسی شے میں رزق دے وہ اُسے لازم پکڑ لے البتہ دوسرے جامع شرائط  پیر صاحب سے طلبِ فیض میں حرج نہیں اگرچہ  وہ کسی سلسلہ صریحہ کا ہو اور اُس سے جو فیض حاصل ہو اُسے بھی اپنے شیخ کا ہی فیض جانے۔(فتاویٰ رضویہ جلد۲۶ صفحہ۵۷۹ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور)واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ
محمد راحت رضا نیپالی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad