AD Banner

{ads}

(جوانبیائے کرام کو گنہگار کہے اس پر کیا حکم ہے؟)

 (196)

(جوانبیائے کرام کو گنہگار کہے اس پر کیا حکم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ کسی نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی شان میں یہ کہنا کہ معاذاللہ وہ گنہگار ہیں یا ان سے غلطی ہوئی یا واقعہ بیان کرتے ہوئے یہ کہنا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے غلطی ہوئی یا گناہ ہوا یا حضرت یونس علیہ السلام کے تعلق سے کچھ کہا جائے یا کسی بھی نبی کے لئے ایسا کچھ کہا جائےجو بےادبی ہوکہنا کیسا ہے؟ برائے مہربانی مکمل حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔ المستفتی:۔ محمد سلمان برکاتی کانپور 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و بر کا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب ھو الھادی الی الصواب

کسی بھی نبی (علیہ السلام) کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی کفر ہے کیوں کہ نبی کی تعظیم فرض عین بلکہ اصل تمام فرائض میںہے (یعنی تمام فرائض سے بڑھ کرکے نبی کی تعظیم فرض ہے) ہماراعقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام شرک وکفراور ہر ایسے امر سے جو خلق (مخلوق) کے لیے باعث نفرت ہو جیسے کذب (جھوٹ) و خیانت و جہل وغیرہا صفات زمیمہ (بری عادتیں) سے نیز ایسے افعال سے جو وجاہت اور مروت کے خلاف ہیں قبل نبوت اور بعد نبوت بالاجماع مطلقا معصوم (بےگناہ)ہیں اور حق یہ ہےتعمدصغائر(چھوٹی سی بھول چوک)سےبھی قبل نبوت اوربعدنبوت معصوم ہیں جیساکہ تفسیرروح البیان ج۸؍ص۴۵؍ میں ہے(ان الانبیاءعلیھم السلام معصومون من الامراض المنفرد)بےشک انبیائے کرام تمام عیوب سے پاک ہیں۔ (پارہ ۲۳)

 خلاصہ یہی ہے تمام انبیائے کرام اللہ عزوجل کے حضور عظیم وجاہت و عزت والے ہیں لہذاحضرت آدم علیہ السلام سے لے کر کے ہمارے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم تک کسی بھی نبی کی شان میں رائی  کے دانے برابر بھی گستاخی کفر ہے۔

لیکن اگر کو ئی یہ کہے کہ کہ آدم علیہ السلام سے غلطی ہو ئی یا نوح علیہ السلام سے غلطی ہو ئی اور اس کا مطلب یہ بیان کرےجو ان کے ساتھ واقعہ ہواتو کفر نہ ہوگاالبتہ توبہ کا حکم دیں گے۔(بہار شریعت حصہ اول عقیدہ متعلقہ نبوت )واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ 

عبید اللہ رضوی بریلوی 




فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner