(زید کو قبلہ معلوم نہ تھااندازے سے قبلہ کی طرف منھ کرکے نماز پڑھا تو کیا حکم ہے؟)
(مسئلہ) زید کو قبلہ معلوم نہیں ہے جاننے والا شخص موجود ہے مگر اس سے پوچھا نہیں اندازے میں قبلہ کی طرف منھ کرکے نماز پڑھی تو اب نماز کا کیا حکم ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
قبلہ ہی کی طرف منھ کرکے نماز ادا کی اس لئے اعادہ کی حاجت نہیں چنانچہ فتاوی ہندیہ میں ہے وان اشتبہت علیہ القبلة ولیس بحضرتہ من یسأل عنہا اجتہد وصلّی کذا في الہدایة فإن علم أنہ أخطأ بعد ما صلی لا یعیدہا "اھ (الفتاویٰ ہندیۃ" جلد اول صفحہ ۶۴/ کتاب الصلاۃ /الفصل الثالث فی استقبال القبلة)وھکذا ردالمحتار جلد دوم صفحہ۱۴۳ کتاب الصلاۃ، مطلب:مسائل التحری الخ،،)
اور بہار شریعت میں ہے :اگر کوئی جاننے والا موجود ہے، اس سے دریافت نہیں کیا، خود غور کرکے کسی طرف کو پڑھ لی، تو اگر قبلہ ہی کی طرف مونھ تھا، ہوگئی، ورنہ نہیں ۔(جلد اول حصہ سوم صفحہ ۴۹۳ نماز کی شرطوں کا بیان ) (واللہ اعلم بالصواب)
منجانب زہنی ازمائش گروپ
مزید معلومات کے لئے یہاں کلک کریں
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
ReplyDeleteمیری رائے میں یہاں پوری طرح سے جواب مطابق سوال نہیں ہے۔
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔