( اذان کے الفاظ میں تقدیم وتاخیر ہوئی تو نماز کا کیا حکم ہے؟)
اذان میں تقدیم و تاخیر ہوئی اور درست کئے بغیر نماز پڑھ لی تو نماز میں کوئی نقص نہیں نماز بلا کراہت درست ہوجاے گی۔بہار شریعت حصہ دوم صفحہ ۴۷۳ میں ہے: اگر کلماتِ اَذان یا اِقامت میں کسی جگہ تقدیم و تاخیر ہوگئی تو اتنے کو صحیح کرلے سرے سے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر صحیح نہ کیے اور نماز پڑھ لی تو نماز کے اعادہ کی حاجت نہیں۔
فتاویٰ عالمگیری جلد اول صفحہ ۶۲ میں ہے ’’ویرتب بین کلمات الا ذان والا قامۃ کما شرع کذا فی محیط السرخی، واذا قدم فی اذانہ اوفی اقامتہ بعض الکلمات علی بعض نحوان یقول اشھدان محمد اً رسول اﷲ قبل قولہ اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ فالافضل فی ھذا ان ما سبق علیٰ اوا نہ لا یعتد بہ حتیٰ یعیدہ فی ادانہ ومو ضعہ وان مضیٰ علیٰ ذلک جازت صلوٰتہم کذا فی المحیط‘‘واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
۱۰ جمادی الآخر ۱۴۴۳ ہجری
ذہنی ازمائش گروپ
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔