AD Banner

{ads}

ایک طلاق رجعی دی پھر دوسرے مہینے ایک طلاق رجعی دی تو کیا حکم ہے؟

(ایک طلاق رجعی دی پھر دوسرے مہینے ایک طلاق رجعی دی تو کیا حکم ہے؟)

مسئلہ:۔ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو  ایک طلاق رجعی دیا اور رجوع نہیں کیا اور دوسرے مہینے میں پھر ایک طلاق رجعی دیا تو کیا حکم ہے؟ 

بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں زید کی بیوی ہندہ پر دو طلاقیں رجعی واقع ہوگئیں اب اگر زید ہندہ کو اپنے نکاح میں رکھنا چاہتا ہے تو عدت کے اندر رجعت کرسکتا ہے خواہ ہندہ راضی ہو یا نہ ہو  -
فتاوی عالمگیری جلد اول مطبوعہ مصر صفحہ ٤۲۸ میں ہے کہ" اذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقۃ رجعیۃ أو تطلیقتین فلہ أن یراجعھا فی عدتھا رضیت المرأۃ بذالک أو لم ترض ھکذا فی الھدایۃ" یعنی جب مرد نے اپنی عورت کو ایک یا دو طلاق رجعی دی تو عدت کے اندر عورت سے رجعت کرسکتا ہے خواہ وہ راضی ہو یا نہ ہو اسی طرح ہدایہ میں ہے " اھ 
    لہذا اگر زید چاہے تو اپنی بیوی ہندہ سے قبل انقضاء عدت رجعت کرلے نکاح کی ضرورت نہیں اور رجعت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ مرد دو گواہوں کے سامنے کہے کہ میں نے اپنی بیوی سے رجعت کرلی اور عورت کو خبر دے یا خود عورت سے کہے کہ میں نے تجھ سے رجعت کرلی اور اگر عدت ختم ہوگئی ہو تو اب زید کو ہندہ کی مرضی سے نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنا پڑے گا حلالہ کی ضرورت نہیں -(بحوالہ فتاوی فیض الرسول ج ۲ ص ۲۳۷ کتاب الطلاق) 
تنبیہ :-  اب زید کو یاد رہے کہ وہ صرف ایک طلاق کا مالک ہے اب جب کبھی بھی ایک طلاق دیگا تو طلاق مغلظہ واقع ہوجائے گی اور بغیر حلالہ اسکے نکاح میں نہ آسکے گی ، واللہ تعالیٰ اعلم
۲۱رجب المرجب ۱۴۴۳ ھجری
ذہنی ازمائش گروپ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner